سرینگر // وادی میں گذشتہ روز پتھراو کے ایک واقعہ میں ایک غیر ریاستی سیاح کے ہلاک ہوجانے کو یہاں کے سیاحتی سیزن کیلئے ایک بڑا دھچکہ سمجھا جارہا ہے کیونکہ بیشتر سیاحوں نے اپنی پیشگی بکنگ منسوخ کرنا شروع کیا ہے۔اس دوران بزرگ علیٰحدگی پسند راہنما سید علی شاہ گیلانی سمیت سبھی حلقوں کی جانب سے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اس پر افسوس کیا جارہا ہے جبکہ بعض حلقے اس ہلاکت کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کررہے ہیں کہ بعض مقامات پر پولس اور دیگر فورسز اہلکاروں کو بھی پتھر کا جواب پتھر سے دیتے پایا گیا ہے ۔اس دوران محکمہ سیاحت نے سیاحوں میں اعتماد بحال کرنے کیلئے انہیں ہر طرح سے احساس تحفظ دلانے کی کوششیں شروع کی ہیں جنکے تحت خصوصی ہیلپ لائینیں جاری کی گئی ہیں۔
” ہم کسی بھی حال میں اس بدنظمی اور بے ہنگم کارروائی پر خاموش نہیں رہ سکتے ہیں“۔
وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ناربل میں عالمی شہرت یافتہ سکی ریزارٹ گلمرگ کی طرف جانے والی سڑک پر پیر کے روز پیش آنے والے پتھراو کے ایک واقعہ میں جنوبی ہند کی ریاست تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک 22 سالہ سیاح ،آر تھرومنی،کی موت واقع ہوئی تھی۔ اس واقعہ میں شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ہندواڑہ سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی سمیت چاردیگر افراد بھی زخمی ہوئے تھے ۔ان بد نصیب سیاحوں کی گاڑی اچانک پتھراو¿ کی زد میں آگئی تھی اور مذکورہ سیاح کے سر پر پتھر لگنے کی وجہ سے انکی موت واقعہ ہوگئی تھی اگرچہ عام خیال ہے کہ انہیں ارادتاََ نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔
کشمیر میں مین اسٹریم اور علیحدگی پسند جماعتوں کے قائدین نے پتھراو کے نتیجے میں سیاح کی موت واقع ہوجانے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بزرگ علیٰحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے واقعہ پر اپنے دُکھی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ” ہم کسی بھی حال میں اس بدنظمی اور بے ہنگم کارروائی پر خاموش نہیں رہ سکتے ہیں“۔ انہوں نے 22سالہ تھرومنی نامی اس جواں سال سیاح کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پیاروں کا کھونے کا غم کتنا تکلیف دہ اور ناقابل بیان ہوتا ہے، ہم سے زیادہ بھلاکون جان سکتا ہے۔ سید گیلانی نے کشمیری نوجوانوں سے ایک بار پھر دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا ’ ’ہم مظلوم ہیں، 70سال سے ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں ظلم سہہ رہے ہیں، لیکن ہمیں کسی بھی حال میں ظالم کی صف میں اپنے آپ کو کھڑا نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارا دین، ہمارا کلچر اور ہمارا طریقہ زندگی ہمیں دوسروں کے جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ سکھاتا ہے اور ہمیں ان زرین اصولوں کو اپنی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہونے دینا چاہیے“۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سرکاری فورسز پر پتھراو مزاحمت کا ایک آزمودہ ہتھیار بن چکا ہے اور جگہ جگہ ہونے والی سنگبازی سرکاری اداروں کیلئے درد سر بن چکی ہے۔مزاحمت کے اس طریقہ پر ”قابو“پانے کیلئے سرکاری فورسز گولیوں کے علاوہ پیلٹ گن کا استعمال کرتی آرہی ہیں جس کا شکار ہوکر درجنوں افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے سینکڑوں کی آنکھیں جزوی کا کلی طورناکارہ ہوچکی ہیں۔
غیر ریاستی سیاح کے پتھراو کے واقعہ میں ہلاک ہوجانے کی وجہ سے سیاحتی صنعت کو شدید دھچکہ لگا ہے کیونکہ،ذرائع کے مطابق،کئی سیاح اپنی پیشگی بکنگ منسوخ کرانے لگے ہیں۔تاہم محکمہ سیاحت نے سیاحوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں ہیلپ لائین نمبرات کی اجرائیگی بھی شامل ہے۔ محکمہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کشمیر میں موجود سیاحوں اور یہاں آنے والے سیاحوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ نہ گھبرائیں۔ انہوں نے بتایا ”اپنی نوعیت کے پہلے بدقسمت واقعہ کے پیش نظر محکمہ سیاحت نے ہیلپ لائن نمبرات کو چالو کردیا ہے۔ اس کے علاوہ سیاحوں کی آزادانہ نقل وحرکت اور پرسکون قیام کو یقینی بنانے کے لئے تمام اہم سیاحتی مقامات پر اپنے دفاتر اور ٹورسٹ پولیس کو متحرک کردیا ہے۔ سیاحوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ نہ گھبرائیں بلکہ ضرورت پیش آںے پر محکمہ کے ساتھ رابطہ کرکے مدد حاصل کریں“۔