جنوبی کشمیر کے بنکوں میں نقد لین دین بند

سرینگر//

جنوبی کشمیر میں کئی دنوں سے پے در پے ہورہی بنک ڈکیتیوں کو دیکھتے ہوئے ریاست میں سب سے مشہور مقامی بنک ،جموں کشمیر بنک،نے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں کم از کم چالیس شاخوں میں کسی بھی قسم کے نقد لین دین کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سے ایک باضابطہ حکم جاری کرکے بنک نے اپنی ذیلی شاخوں کو مطلع کرتے ہوئے نقد لین دین نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سرکاری فورسز کی اُس ایڈوائزری کے ردعمل میں لیا گیا ہے کہ جس میں بنکوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈکیتی کے مزید واقعات پیش آسکتے ہیں۔
جموں کشمیر بنک کے کارپوریٹ دفتر میں ایک اعلیٰ حاکم نے بتایا کہ مذکورہ شاخوں میں نقد لین دین کو چھوڑ کر دیگر سبھی سرگرمیاں معمول کے مطابق ہی جاری رہیں گی اور اے ٹی ایم خدمات بھی جاری رہیں گی۔حالانکہ جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں اے ٹی ایم مشینوں کے پیسے سے خالی ہونے کی پہلے ہی اطلاعات ملی ہیں اور بتایا جارہا ہے کہ حساس علاقوں میں بیشتر اے ٹی ایم مشینیں گاہکوں کو مایوس لوٹا رہی ہیں۔بنک کے مذخورہ حاکم نے،انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر بتایا،”ہمیں بتایا گیا تھا کہ سکیورٹی فورسز کو یہ اطلاعات ملی ہیں کہ لوٹ کی مزید وارداتیں رونما ہوسکتی ہیں لہٰذا ہمیں ان سبھی علاقوں میں نقد لین دین کو روکنے کا فیصلہ لینا پڑا ہے کہ جنہیں فورسز نے حساس قرار دیا ہوا ہے“۔انہوں نے کہا کہ نقد لین دین کو چھوڑ کر ہر طرح کی بنکاری خدمات جاری رہیں گی اور کسی بھی علاقے میں بنک کی کسی بھی شاخ کو بند کرنے کا فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔انہوں نے تاہم کہا کہ نقد لین دین کو بند کرنے کا فیصلہ دائمی نہیں بلکہ عارضی ہے جبکہ بنک حفاظت کے مختلف طریقوں پر سوچ رہا ہے اور جونہی متبادل انتظام طے ہوجائے گا سبھی بکوں میں معمول کے مطابق نقد کاروبار کو بحال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا”بنک ملازمین اور اثاثوں کی حفاظت کے حوالے سے کئی اقدامات و انتظام ہمارے یہاں زیر بحث ہیں اور ابھی کا فیصلہ عارضی ہے،ہمیں یقین ہے کہ ہم جلد ہی کوئی متبادل حفاظتی انتظام کرنے میں کامیاب ہوجائینگے اور اسکے ساتھ ہی معمول کی بنک کاری بحال ہو جائے گی“۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے لوگ بنک کی دیگر شاخوں پر نقد لین دین کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے سبھی شاخوں کو مطلع کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر میں جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں شدت آنے کے ساتھ ساتھ بنک ڈکیتی کے واقعات میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں گزشتہ دنوں ایک بنک کی کیش ڈیلیوری وین پر ہوئے حملے میں پولس کے پانچ اور بنک کے دو اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جبکہ حملہ آور کیش کو چھوئے بغیر مہلوکین کا ہتھیار اڑا کر فرار ہوگئے تھے۔اس واقعہ کے اگلے ہی دن نا معلوم مسلح افراد نے مزید کئی بنکوں پر ڈاکہ ڈالکر یہاں سے لاکھوں روپے کی رقم لوٹ لی تھی۔پولس کا دعویٰ ہے کہ ان واقعات میں علیٰحدگی پسند جنگجووں کا ہاتھ ہے حالانکہ لشکر طیبہ نے آج ہی اخبارات کو جاری کئے ایک بیان میں اس طرح کی کسی بھی واردات میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں جنگجووں کو بدنام کرنے کے لئے خود بنک ڈکیتی کروارہی ہیں۔

Exit mobile version