سرینگر(تفصیلات نیوز)
جموں کشمیر کے ایک سرکردہ ممبر اسمبلی اور عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید نے کہا ہے کہ ہندوستان جموں کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتے کہتے تھکتا نہیں ہے لیکن ریاست میں گزشتہ 70سال کے دوران جموں سے سرینگر تک ایک معیاری سڑک تک تعمیر نہیں کی جا سکی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ جہاں جموں کشمیر کے عوام 2017میں بھی کئی کئی دنوں تک جموں اور سرینگر کے درمیان سڑک بند ہوجانے کی وجہ سے ہفتوں درماندہ ہوکر کھلے آسمان تلے پڑے رہنے پر مجبور ہیں وہیں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے لوگ چین-پاک اقتصادی راہداری کے فوائد سے مستفید ہونے کو ہیں جبکہ وہاں سے برطانیہ تک بس سروس کی شروعات جلد ہی ہونے جا رہی ہے۔
ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہاہے ”کہنے کو اگر چہ اس راستے (جموں-سرینگر)کو قومی شاہراہ کا درجہ دیا گیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ راستہ موت کی شہہ رگ بن چکا ہے اور نئی دلی جان بوجھ کو اس سے تعمیر نہیں کر رہی ہے تاکہ نہ صرف جموں و کشمیر کی معیشت کو کلی طور سے نئی دلی کے کنٹرول میں رکھا جائے بلکہ ریاست ہر چیز کیلئے دلی کی محتاج بنی رہے“۔یاد رہے کہ وادی¿ کشمیر کو جموں کے راستے بقیہ دنیا سے ملانے والی یہ واحد سڑک انتہائی خراب ہے اور معمولی بارشیں ہونے پراسے لگاتار ہفتوں بند کردیا جاتا ہے جبکہ اس پر سے سفر کرنے والے مسافروں کو کچھ معلوم نہیں رہتا ہے کہ وہ ستین سو کلومیٹر لمبی اس سڑک کے کس مقام پر کتنے دنوں کے لئے درماندہ ہوکے رہیں گے۔
سیاست میں آنے سے قبل سیول انجینئر رہ چکے انجینئر رشید نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے ”پوچھا جا سکتا ہے اگر نئی دلی سرینگر جموں شاہراہ گذشتہ ۰۷برسوں میں تعمیر نہیں کر پائی تو ریاست کو بیرون دنیا سے ملانے والے درجنوں آسان راستوں کو کیوں نہیں استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی “۔عوامی اتحاد پارٹی کے صدر نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے” دراصل نئی دلی ریاست کو اپنی کالونی سمجھتی ہے اور ہرگز نہیں چاہتی کہ ریاست ترقی کرے“ ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان چین-پاک اقتصادی راہداری(CPEC)کی اس وجہ سے مخالفت کر رہا ہے کیونکہ” یہ تواریخی اور عظیم شاہراہ سرحد کے اُس پار آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے سے گذرتی ہے جو کہ متنازعہ ہے لیکن دوسری طرف نئی دلی اپنے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں کو بنیادی سہولیت سے محروم رکھ رہی ہے“ ۔بیان میں مزید کہا گیا ہے” دیانتداری یہ ہے کہ CPECکے جہاں بے شمار فوائد سرحد کے اُس پار کے کشمیر کے لوگوں کو ملنا طے بات ہے اور ساتھ ہی اب برمنگم (برطانیہ)اور میر پور (آزاد کشمیر) کے درمیان بس سروس کا چلنا چند مہینوں کا مسئلہ ہے وہاں جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ اور تاج کہلانے والا سپر پاﺅر ہندوستان ابھی کیرن اور گریز کے لوگوں کو معمولی سڑک فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا ہے اور ان علاقوں کے لوگوں کی تقدیر بے رحم موسموں کے مزاج پر منحصر ہے “۔