خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ‘اے پی’ کے مطابق1908 ماڈل اسٹریپ ٹینک ہارلے ڈیوڈسن موٹر سائیکل کو لاس ویگاس کے میکام آکشن میں نو لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کیا گیا جو بھارتی روپیہ میں پونے آٹھ کروڑ روپے بنتا ہے۔ ابھی تک نیلامی میں کسی بھی موٹڑ سائیکل کیلئے لگنے والی سے سے زیادہ بولی ہے۔
اس ماڈل کو ‘اسٹریپ ٹینک’ اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اس کا فیول ٹینک موٹر سائیکل کے فریم کے ساتھ ‘نکل’ دھات کی پتری کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ ‘اے پی’ کے مطابق اس طرح کی محض 12 موٹر سائیکلیں ہی دنیا میں اس وقت موجود ہیں۔اس سے قبل 1907 کا ایک اسٹریپ ٹینک ماڈل سات لاکھ 15 ہزار ڈالر میں فروخت کیا گیا تھا۔ اس ماڈل کے کم قیمت پر فروخت ہونے کی وجہ اس کا قابلِ استعمال نہ ہونا تھا۔
میکام آکشن میں موٹر سائیکل ڈویژن کے مینیجر گریگ آرنلڈ نے’اے پی’ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 1908 کے حالیہ فروخت ہونے والے ماڈل کے اکثر پارٹس اصلی ہیں جس کی وجہ سے یہ زیادہ نادر موٹر سائیکل ہے۔ان کے بقول “ہم نے اس بائیک کی خوب تشہیر کی تھی اور ہارلے ڈیوڈسن امریکہ کا مشہور ترین موٹر سائیکل برینڈ ہے اس لیے ہمیں اس کی نیلامی میں اچھا کرنے کی امید تھی، لیکن ظاہر ہے کہ جب آپ دنیا کی مہنگی ترین موٹر سائیکل بیچیں گے تو آپ کو حیرانی تو ہوگی۔ہارلے ڈیوڈ سن ابھی بھی مہنگی ترین موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں میں سے ہے اور اسکے پروڈکٹس کیلئے خاص خردار ہیں۔ اچھی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے بھارت میں کمپنی نے گئے سال اپنا آپریشن بند کردیا تھا۔