سرینگر جموں شاہراہ پر لیتہ پورہ کے قریب ہوئے ہیبتناک جنگجوئیانہ حملے کا راز کھولنے کیلئے سکیورٹی فورسز مختلف سمتوں میں ہاتھ پیر مار رہی ہیں اور اس سلسلے میں کئی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں سات مشکوک افراد کی تفتیش کررہی ہیں جن پر لیتہ پورہ حملے کے بارے میں جانکاری رکھنے کا شک ہے۔
ایک خبر رساں ادارے نے نا معلوم افسروں کے حوالے سے کہا ہے کہ پولس نے 7 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ جموں و کشمیر پولس نے ،خود کش حملے کے منصوبے سے جڑے ہونے کے شبہ میں ،ان لوگوں کو پلوامہ اور اونتی پورہ سے حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی تک کچھ واضح نہیں ہے تاہم سرکاری ایجنسیوں کو شک ہے کہ حملے کی سازش کے پیچھے جیشِ محمد کے پاکستانی کمانڈر کامران ہو سکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کامران گزشتہ کافی وقت سے جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور اونتی پورہ میں سرگرم ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق پولس جیشِ محمد کے ہی ایک اور مقامی سرگرم رکن کی تلاش کر رہی ہے جن کا کردار دھماکہ خیز مادہ کا انتظام کرنے میں انتہائی اہم رہا ہے۔
واضح رہے کہ لیتہ پورہ کے قریب جمعرات کی سہ پہر کو سی آر پی ایف کی ایک کانوائے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں ہلاک شدہ اہلکاروں کی تعداد 49 ہو گئی ہے۔جموں کشمیر میں جنگجوئیت کی تیس سالہ تاریخ میں اگرچہ کئی خود کش حملے ہوئے ہیں لیکن یہ حملہ اپنی نوعیت کا سب سے خطرناک حملہ ثابت ہوا ہے جس میں ایک ساتھ فورسز اہلکاروں کی اتنی بڑی تعداد ہلاک ہوئی ہے۔اس حملے کی وجہ سے سرینگر سے دلی یہاں تک کہ اسلام آباد تک ماحول کشیدہ ہے۔وزیر اعظم مودی نے بدلے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا حملہ کرکے جنگجووں نے سب سے بدترین غلطی کی ہے جبکہ نئی دلی نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے اس سے سب سے پسندیدہ ملک کا درجہ بھی واپس لے لیا ہے۔