سرینگر// اقتدار میں رہتے ہوئے بھاجپا کو ریاست میں خفیہ ایجنڈا نافذ کرنے سے روکنے کا دعویٰ کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکار پر گورنر کے ذرئعہ بھاجپا کا ایجنڈا عملانے میں مصروف ہونے کا الزام لگایا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ گورنر ستپال ملک عجلت میں ایسے اقدامات اٹھارہے ہیں کہ جو ریاستی عوام کے مفادات کے منافی ہیں۔محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ”آگ سے کھیلنے“سے باز رہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ انکے سرکار میں رہتے ہوئے بھی لداخ کے صوبہ بنائے جانے کی بات چلی تھی لیکن وہ چاہتی تھیں کہ پھر مسلم اکثریت والی وادی چناب اور پیر پنچال کے لئے بھی الگ صوبے قائم کئے جانے چاہیئں جس کے لئے بھاجپا تیار نہیں تھی۔
بدھ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ”جموں کشمیر میںاس وقت یہ نظریہ زور پکڑتا جارہا ہے کہ نئی دہلی ریاستی مسلمانوں کو بے اختیار اور بے وزن بنانا چاہتی ہے“۔مفتی کا کہنا تھا کہ نئی دہلی گورنر ستیہ پال ملک کو استعمال کرتے ہوئے یہاں بی جے پی ایجنڈاکوعملانے میں مصروف عمل ہے۔محبوبہ مفتی،جنکی پارٹی اقتدار سے باہر ہونے کے بعد تقریباََ پوری طرح بکھر کربے وقعت ہوکے رہ گئی ہے،نے کہا کہ انکی پارٹی” نئی دہلی کی ایسی کوششوں کو عملانے کی قطعی اجازت نہیں دے گی“۔محبوبہ مفتی کادعویٰ تھا کہ انکی پارٹی بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں تھی تب بھی بھاجپا نے اپنا خفیہ ایجنڈا عملانے کی کوشش کی تھی لیکن،بقول انکے،پی ڈی پی نے اسے ”اجازت“نہیں دی۔انہوں نے کہا” جس کشمیر دشمن ایجنڈے کو ہم نے حکومت میں رہ کر ناممکن بنایااب نئی دہلی اُسی ایجنڈے کو گورنر ستیہ پال ملک کے ذریعے نافذ کرنا چاہتی ہے“۔
ریاستی انتظامیہ کی طرف سے لداخ کو صوبے کا درجہ دئے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا” ہمارا مطالبہ ہے کہ لیہہ اور کرگل کو جموں اور کشمیرکے طرز پر انتظامی اُمور ففٹی ففٹی بنیادوں پر تفویض کئے جائیں۔جس طرح ریاست کی راجدھانی سرینگر اور جموں کے بیچ منتقل ہوتی رہتی ہے اسی طرح لداخ صوبے کا ہیڈکوارٹر بھی باری باری کرگل اور لیہہ کے بیچ تبدیل ہوتے رہنا چاہیئے“۔ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ انکے سرکار میں رہتے ہوئے بھی لداخ کے صوبہ بنائے جانے کی بات چلی تھی لیکن وہ چاہتی تھیں کہ پھر مسلم اکثریت والی وادی چناب اور پیر پنچال کے لئے بھی الگ صوبے قائم کئے جانے چاہیئں جس کے لئے بھاجپا تیار نہیں تھی۔انہوں نے کہا”بی جے پی لداخ کو صوبہ بنانے کے حق میں تو تھی لیکن باقی علاقوں کیلئے نہیں لہٰذا ہم نے لداخ کو بھی صوبہ نہیں بنایا تھا“۔
برفباری کی وجہ سے جموں میں درماندہ ہزاروں کشمیریوں پر جموں کے غنڈوں کی سنگباری کو ”جواز“فراہم کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ درماندہ مسافروں میں سے ”شرپسندوں“نے نعرہ بازی کی نہیں تو جموں والے ”سکیولر “ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جموں میں کچھ عناصر غلط ہیں جبکہ یہاں کی اکثریت ایسی نہیں ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شدید برفباری کی وجہ سے جموں-سرینگر شاہراہ کے نا قابلِ استعمال ہونے کی وجہ سے ابھی ہزاروں کشمیری مسافر جموں میں درماندہ ہیں اور انتہائی کسمپرسی کے دن کاٹ رہے ہیں۔
”سیکیولر جموں“کے لوگوں نے ان پر حملہ بولدیا۔چناچہ جموں کے سائنس کالج کے طلباءنے کشمیری مصیبت زدگان پر شدید سنگباری بھی کی
جیسا کہ ان مسافروں نے کہا ہے جموں کے ”سیکیولر“تاجران بدنصیبوں کی کھال اتارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں یہاں تک کہ ایک گھنٹے تک موبائل فون کو چارج پر لگائے رکھنے کیلئے انسے 50روپے لئے جاتے ہیں جبکہ دیگر ضروریات کی قیمتیں بھی ہوشربا حد تک بڑھادی گئی ہیں۔بیماروں،بچوں اور خواتین کو ساتھ رکھنے والے ہزاروں کشمیری مسافر کئی دنوں سے بیچ چوراہوں پر بھوک اور دیگر مسائل سے نڈھال ہونے پر گذشتہ دنوں مشتعل ہوگئے اور انہوں نے انہیں ہوائی جہاز کے ذرئعہ وادی منتقل کرنے یا جموں میں رہتے ہوئے ہی ،راستہ کھل جانے تک،بنیادی سہولیات بہم پہنچانے کے مطالبے میں نعرہ بازی کی تو ”سیکیولر جموں“کے لوگوں نے ان پر حملہ بولدیا۔چناچہ جموں کے سائنس کالج کے طلباءنے کشمیری مصیبت زدگان پر شدید سنگباری بھی کی اور انہیں پاکستانی دہشت گرد پکار کر اور انہیں گالیاں دیں۔