سرینگر// چکورہ پلوامہ میں گذشتہ روز فوج اور دیگر سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جاچکے لشکر کمانڈر عرفان احمد شیخ کو آج انکے آبائی قبرستان میں دفن کیا گیا۔ حالانکہ علاقے میں بھاری برفباری ہونے کی وجہ سے عبورومرور مشکل تھا تاہم اسکے باوجود بھی ہزاروں لوگ شیخ کی ایک جھلک دیکھنے اور انکی تجہیز و تکفین میں شریک ہونے کیلئے یہاں پہنچ کر ہی رہے۔ انہیں جذباتی ماحول میں ’’اسلام ، آزادی اور پاکستان کے حق‘‘ میں اور نئی دلی و مقامی مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں کے خلاف فلک شگاف نعروں کے بیچ سپرد کردیا گیا۔
عرفان احمد شیخ بدھ کو اسوقت اپنے ہی گاوں چکورہ میں ہوئی ایک مختصر جھڑپ میں مارے گئے تھے کہ جب انکی یہاں موجودگی کی اطلاع ملتے ہی فوج ،پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے یہاں کا محاصرہ کر لیا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ محاصرے میں آتے ہی عرفان اور انکے ساتھیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم فورسز نے پہلے ہی گھیرا تنگ کیا ہوا تھا۔حالانکہ انکے کئی ساتھی معجزاتی طور بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم شیخ کو گولیوں کے مختصر تبادلے کے دوران مار گرایا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زبردست برفباری کی وجہ سے عبورومرور مشکل ہونے کے باوجود بھی ہزاروں لوگ چکورہ پہنچ گئے اور انہوں نے عرفان شیخ کی تجہیزوتکفین میں حصہ لیا۔ان ذرائع کے مطابق آسمان کے لگاتار برستے رہنے کے باوجود بھی لوگوں نے ایک جلوس نکالا اور پھر نماز جنازہ کے بعد شیخ کو دفن کیا گیا جبکہ یہاں دیر گئے تک نعرہ بازی ہوتی رہی۔