تہار جیل میں بند نوجوان کے والد کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال

سرینگر// دلی کی تہار جیل میں بند ہندوارہ کے ایک نوجوان،ظہور احمد پیر، کے والد اور اپنے علاقے کے معروف استاد حبیب اللہ دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوگئے ہیں۔ حبیب اللہ پیر پر چند روز قبل دل کا دورہ پڑا اور وہ تب ہی سے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں انہوں نے اتوار کو آخری ہچکی لی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کئی کشمیری والدین جیلوں میں بند اپنے بچوں سے ملنے کی حسرت لئے انتقال کرچکے ہیں۔

ہندوارہ کے مضافاتی گاوں کے ظہور احمد پیر اور انکے چچازاد نظیر احمد کو دو سال قبل نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے ایک پاکستانی جنگجو کی اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا اور دونوں بھائی تب ہی سے دلی کی تہار جیل میں بند ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران انکی ضمانت کی کئی بار درخواست کی گئی ہے تاہم عدالت نے انہیں رہا نہیں کیا۔ ظہور احمد کے والد، حبیب اللہ پیر، جو اپنے علاقہ کے ایک معروف استاد تھے کچھ عرصہ قبل اپنے بیٹے کے غم میں علیل ہوگئے اور پھر ان پر دل کا دورہ پڑ گیا جسکے بعد انہیں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہوں نے اتوار کے روز آخری ہچکی لے لی۔

ظہور احمد پیر اور انکے چچازاد نظیر احمد کو دو سال قبل نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے ایک پاکستانی جنگجو کی اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا اور دونوں بھائی تب ہی سے دلی کی تہار جیل میں بند ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ حبیب اللہ کے سخت علیل ہونے کے بعد انکے رشتہ داروں نے ظہور احمد کی رہائی کیلئے تازہ درخواست ضمانت پیش کی تھی تاہم عدالت نے اسے منظور نہیں کیا یہاں تک کہ مذکورہ اپنے بیٹے سے ملنے کی حسرت لئے انتقال کر گئے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کئی کشمیری والدین جیلوں میں بند اپنے بچوں سے ملنے کی حسرت لئے انتقال کرچکے ہیں۔

Exit mobile version