سرینگر// وادی کشمیر میں یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے جنگجو مخالف آپریشن میں زبردست تیزی لاتے ہوئے بدھ کو لگاتار تیسرے دن بھی چھاپہ مار کارروائیوں میں کم از کم تین جنگجووں کو مار گرایا ہے۔گذشتہ تین دنوں کے دوران یہ اپنی نوعیت کی تیسری واردات ہے جو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں انجام پائی ہے۔
جنگجو مخالف کارروائیوں میں یہ تیزی ایسے میں آئی ہے کہ جب یوم جمہوریہ کی تقریبات کے حوالے سے پوری وادی میں سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کردئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بارہمولہ کے بنیر نامی گاوں میں جنگجووں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے یہاں کا محاصرہ کرلیا اور پھر جنگجووں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔اس موقعہ پر جانبین میں جھڑپ چھڑ گئی جو ایک مقامی جنگجو،شعیب آخون،اور انکے دو غیر ملکی ساتھیوں کے مارے جانے پر ختم ہوئی۔ان ذرائع کے مطابق سرکاری فورسز نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرکے مختصر وقفہ میں تینوں جنگجووں کو مار گرایا ۔ایک پولس افسر نے بتایا کہ گاوں میں جنگجووں کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی یہاں کا محاصرہ کیا ہی جارہا تھا کہ جنگجووں نے گولی چلا کر محاصرہ توڑنے اور فرار ہونے کی کوشش کی اور ”جوابی فائرنگ“میں تین جنگجو مارے گئے جنکی تحویل سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود وغیرہ ضبط کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ان تینوں کا تعلق لشکر طیبہ کے ساتھ تھا اور ان میں دو غیر ملکی اور ایک خان پورہ بارہمولہ کے جنگجو شامل تھے۔جھڑپ شروع ہوتے ہی بارہمولہ میں انٹرنیٹ کی سروس بند کرادی گئی تھی۔
گذشتہ تین دنوں میں یہ اپنی نوعیت کا تیسرا بڑا جنگجو مخالف آپریشن گذرا۔پہلے سرکاری فورسز نے وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں جنگجووں کی ایک کمین گاہ پر چھاپہ مار کر یہاں البدر نامی جنگجو تنظیم کے تین جنگجووں کو مارگرایا تھا جسکے اگلے دن کل جنوبی کشمیر کے شوپیاں میں ایک آئی پی ایس افسر کے ڈاکٹر بھائی سمیت حزب المجاہدین کے تین اور جنگجووں کو مارا گیا تھا اور آج شمالی کشمیر میں لشکر طیبہ کے تین جنگجووں کو مار گرایا گیا۔جنگجو مخالف کارروائیوں میں یہ تیزی ایسے میں آئی ہے کہ جب یوم جمہوریہ کی تقریبات کے حوالے سے پوری وادی میں سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کردئے گئے ہیں۔ابھی چند روز پہلے جنگجووں نے اپنی کارروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے کئی جگہوں پر پے در پے گرنیڈ حملے کئے تھے تاہم سرکاری فورسز نے اپنی جارحانہ کارروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے جنگجووں کو پھر دفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا ہے۔