میں متبادل نہیں مزید ہوں:شاہ فیصل

سرینگر// آئی اے ایس کی نوکری چھوڑ کر سیاست میں آنے کا حیران کن اعلان کرچکے ڈاکٹر شاہ فیصل نے باالاآخر فوری طور کسی بھی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کے فوری امکانات کو رد کیا ہے۔اپنے آئیندہ کے لائحہ عمل کو راز رکھتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وہ زمینی سطح پر لوگوں کے ساتھ ملنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیں گے تاہم انہوں نے واضح کہا ہے کہ وہ آئیندہ انتخابات میں حصہ لینے جارہے ہیں۔ شاہ فیصل نے کہا کہ وہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور دلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے کافی متاثر ہیں تاہم جموں کشمیر کے ایک شورش زدہ علاقہ ہونے کی وجہ سے وہ ان دونوں متاثر کن لیڈروں کے ہوبہو سیاست نہیں کرسکیں گے۔

”میرا تعلق سسٹم سے ہے، میں سسٹم کے اندر رہ کر ہی نظام بدلنا چاہتا ہوں، حریت مجھے وہ موقع فراہم نہیں کرتی ہے کیونکہ وہ انتخابی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے“۔

نوکری سے مستعفی ہونے کے کئی دن بعد جمعہ کویہاں ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ فیصل نے کہا کہ انکا نوکری سے مستعفی ہونا نئی دلی کو کشمیریوں کے تئیں اس کی پالیسیوں کے خلاف ایک ”چھوٹا احتجاجی اقدام“ہے۔انہوں نے کہا کہ انکا ”احتجاج“کشمیریوں کے مارے جانے اور انہیں انکے حقوق سے محروم رکھے جانے اور نئی دلی کی جانب سے (مسئلہ کشمیر کے حوالے سے) کسی ”معتبر سیاسی کوشش“کی عدم موجودگی کے خلاف ہے۔شاہ فیصل نے پہلے ہی دئے گئے اپنے بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کا حقِ حیات اہمیت رکھتا ہے اور یہ حق نئی دلی کو یاد دلایا جانا چاہیئے۔

آئی اے ایس کے 2009بیچ کے ٹاپر ہونے کی وجہ سے شہرت رکھنے والے شاہ فیصل گذشتہ سال نوکری سے چھٹی لینے کے بعد امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے گئے ہوئے تھے اور تب ہی سے انکے نوکری چھوڑ کر سیاست میں آنے کی افواہ گردش میں تھی جو 9جنوری کو تب ایک سچی خبر ثابت ہوئی کہ جب فیصل نے استعفیٰ دیکر سیاسی میدان میں آنے کا باضابطہ اعلان کیا۔حالانکہ بتایا جاتا تھا کہ انکا فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس میں شامل ہوکر لوک سبھا کا انتخاب لڑنا طے ہے تاہم سوشل میڈیا پر انسے نیشنل کانفرنس میں شامل ہونے کو لیکر تیکھے سوالات کئے گئے۔چونکہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کے(سرکاری فورسز کے ہاتھوں“مارے جانے کے خلاف احتجاج کے بطور نوکری چھوڑ رہے ہیں لوگوں نے انسے پوچھا کہ اگر وہ واقعہ اپنے بیان میں سنجیدہ ہیں تو پھر نیشنل کانفرنس انکی منزل کیسے ہوسکتی ہے کہ جسے کشمیر میں جاری قتل عام کیلئے مساوی شریک سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ (موجودہ سیاست کا)کوئی متبادل نہیں بلکہ ایک ”اضافہ“ہیں۔

حالانکہ اندازہ تھا کہ شاہ فیصل اپنی اولین پریس کانفرنس میں نیشنل کانفرنس میں شمولیت کا اعلان کرینگے تاہم گذشتہ دو دنوں کے دوران سوشل میڈیا میں انسے پوچھے گئے سوالات نے انہیں منصوبہ بدلنے پر مجبور کردیا ہے یہاں تک کہ انہوں نے فوری طور کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے امکانات کو ردکرتے ہوئے اس فیصلے کو ٹال دیا اور آئیندہ انتخابات میں ایک آزاد امیدوار کے بطور قسمت آزمائی کرنے کے منصوبے کا اشارہ دیا۔انہوں نے کہا کہ وہ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے سے قبل زمینی سطح پر لوگوں،باالخصوص نوجوانوں،سے ملنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیں گے تاہم ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ آئیندہ انتخابات میں شامل ہونے کی ”خواہش“رکھتے ہیں۔شاہ فیصل، جنہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انکی دراصل بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی حریت کانفرنس میں شامل ہونے کا ارادہ تھا،نے ایک سوال کے جواب میں کہا”میرا تعلق سسٹم سے ہے، میں سسٹم کے اندر رہ کر ہی نظام بدلنا چاہتا ہوں، حریت مجھے وہ موقع فراہم نہیں کرتی ہے کیونکہ وہ انتخابی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے“۔سابق بیوروکریٹ نے کہا کہ انہیں پورے ہندوستان کے موجودہ حالات پر تشویش ہے کہ جہاں ہندوتو طاقتیں عروج پر ہیں اور تشدد اور عدم برداشت کا دور دورہ ہے۔شاہ فیصل نے ایک سوال کے جواب میں اس اندازے کو بھی غلط بتایا کہ وہ کچھ ”غیر روایتی “کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ (موجودہ سیاست کا)کوئی متبادل نہیں بلکہ ایک ”اضافہ“ہیں۔

کیا شاہ فیصل سیاست میں آنے کی تیاری کررہے ہیں؟

Exit mobile version