سرینگر// بالی وُڈ کے معروف اداکار قادر خان کنیڈا کے ایک اسپتال میں 81سال کی عمر میں انتقال کرکے اپنے بیشمار مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئے ہیں۔لوگ انہیں زیادہ تر ایک اداکار اور فلموں کے مصنف کے بطور جانتے ہیں لیکن انکی ایک اور پہچان بھی ہے….وہ علوم اسلامی سے خاصی واقفیت رکھتے تھے اور گذشتہ 25سال سے اسلامی تعلیم دلانے والے کئی اداروں کے مہتمم بھی تھے۔ جی ہاں قادر خان سے انکے والد مولوی عبدالرحمٰن نے اشاعت اسلام کیلئے کام کرنے کا وعدہ لیا تھا جس پر وہ 25سال سے ”کاربند“تھے۔
بالی وُڈ کے عظیم اداکار کی اس الگ پہچان کے بارے میں صحافی جاوید جمال الدین نے تفصیلاََ بات کی ہے اور کئی حیران کن حقائق کو منظر عام پر لایا ہے۔یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے جاوید نے کہا ہے کہ خان نے انہیں ایک ملاقات کے دوران بتایا تھا کہ ان کے والدمولوی عبدالرحمن ایک عالم ہی نہیں بلکہ عربی زبان اور اسلامی لٹریچر میں پوسٹ گریجویٹ بھی تھے ،جوکہ ہالینڈ ہجرت کرگئے تھےجہاں انہوں نے اپنا انسٹی ٹیوٹ کھولا تھا۔انتقال سے قبل مولوی عبدارحمٰن نے بیٹے قادرخان کو ہالینڈ طلب کیا اور انہیں نصیحت کی کہ وہ لوگوں میں عربی زبان ،اسلامی قوانین اور قرآن کی تعلیمات اور معلومات کے لیے بیداری پیدا کرنے کی جو مہم شروع کی ہے قادرخان بھی اس میدان میں کام کریں ۔قادر خان نے جواب میں کہا تھاکہ وہ اس سلسلہ میں لاعلم ہیںتاہم والدنے پوچھا کیا انہیں پہلے فلموں یا تھیٹر کے بارے معلومات تھیں،حالانکہ فلمی دنیا میں قادر خان نے کامیابی حاصل کرلی ہے ۔
انتقال سے قبل مولوی عبدارحمٰن نے بیٹے قادرخان کو ہالینڈ طلب کیا اور انہیں نصیحت کی کہ وہ لوگوں میں عربی زبان ،اسلامی قوانین اور قرآن کی تعلیمات اور معلومات کے لیے بیداری پیدا کرنے کی جو مہم شروع کی ہے قادرخان بھی اس میدان میں کام کریں ۔
مولوی عبدالرحمن نے تعلیم سے انجینئر بیٹے قادر خان سے کہا کہ اگروہ غورکریں تو اسلامی تعلیمات کا موضوع کافی دلچسپ اور اہمیت کا حامل ہے ، جس کے بعد قادر خان نے مرحوم والد سے وعدہ کیا اوراس جانب توجہ دیتے ہوئے عثمانیہ یونیورسٹی سے 1993میں اسلامک اسٹڈیز کی ڈگری حاصل کرلی اورعربی پر عبور حاصل کیا ۔صلاحیت اور ذہانت کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے فلموں میں اپنا کام جاری رکھتے ہوئے انہوں نے ایک ایسی ٹیم تیار کی جو کے جی (ابتدائی تعلیم )سے پوسٹ گریجویٹ سطح کا اسلامی نصاب تیار کرسکے ۔
جاوید جمال الدین کے مطابق قادر خان کہتے تھے کہ قرآن میں جو احکامات ہیں ،ان میں ساری انسانیت کے لیے ہدایات دی گئی ہیں اور مسلمان اس پر عمل کرکے اپنی زندگی بہتر انداز میں گزار سکتا ہے ،کیونکہ قرآن کو بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ دوسرے علوم کے ساتھ ساتھ قانون کی ایک مکمل کتاب محسوس ہوگی اور ضابطہ حیات کہنے میں ”کوئی حرج نہیں ہے“ ۔قادر خان نے پہلے دوبئی اور پھر اس کا مرکز کینڈااور ممبئی میں کھولا تھا اور اس کے ذریعہ اسلام کو صحیح انداز میں پیش کرنے کابیڑہ اٹھایا ۔انہوں نے عربی اورجنوبی ایشیاءکے سبب اردومیں اسلامی تعلیمات کو پیش کرنے کے لیے نصاب تیار کیا تاکہ اسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کو دورکیا جاسکے اس کا مقصد مسلمان صحیح انداز میں یہ تعلیم حاصل کریں اور دوسروں کو آسانی سے سمجھاسکیں۔
خان نے دوبئی میں پہلا قادرخان (کے کے انسٹی ٹیوٹ )برائے اسلامی ریسرچ اینڈ اسٹیڈی سینٹر2003میں کھولا ،جہاں پہلے سے انکا رنگ مچ تھیٹر اکیڈمی واقع تھا جس کے وہ ڈائرکٹر تھے ۔
قادرخان نے دوبئی میں پہلا قادرخان (کے کے انسٹی ٹیوٹ )برائے اسلامی ریسرچ اینڈ اسٹیڈی سینٹر2003میں کھولا ،جہاں پہلے سے انکا رنگ مچ تھیٹر اکیڈمی واقع تھا جس کے وہ ڈائرکٹر تھے ۔انہوں نے تقریباً 25سال پہلے اسلام کی تبلیغ اور فروغ کا کام شروع کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام کے طلباءکے لئے آسانی پیدا کی جائے اور وہ اس کی بنیاد سے ماہر بن جائیں ۔اس انسٹی ٹیوٹ میں 25-25طلباءپر مشتمل دوتین بیچ ہیں۔یہاں قادر خان کے ساتھ دیگر دوتین مدرس ہیں جبکہ ویڈیوریکارڈنگ سے بھی لیکچر دیئے جاتے ہیں۔بلا آمدنی کا فیس اسٹریچر ہے ۔تین ماہ کے کورس کے بعد عملی طورپر تربیت دی جاتی ہے ۔جبکہ چھ ماہ کے دوران عربی گرامر،حدیث اور صحابہ ،تاریخ اسلام اور عبادت کے بارے میں سکھایا جاتا ہے ۔تیسرے مرحلے میں فقہ ،تفسیر اور تاریخ اسلام اور چاروں اماموں کی تعلیمات خطبات اور حضور کے فرمان کے بارے میں تربیت دی جاتی ہے ۔جبکہ عربی زبان میں چھ مہینے کا کورس بپی مرتب کیا گیا ہے ۔آئی ٹی ،کمپیوٹر ہارڈ ویئر،پلمبنگ ،،الیکٹریکل وغیرہ کی تربیت دی جاتی ہے ۔الجبرا،جیومیٹری ،فزکس اور کیمسٹری وغیرہ جیسے مضامین بھی سکھانے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔