سرینگر// سرینگر کے پوش جواہر نگر کے اعلیٰ سکیورٹی والے سرکاری کوارٹروں میں اپنی نوعیت کے دوسرے سنسنی خیز واقعہ میں جنگجووں نے مزید چار پولس اہلکاروں کے ہتھیار اڑا لئے ہےں۔وسطی کشمیر کیلئے پولس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل(ڈی آئی جی)وی کے بردی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جواہر نگر میںکانگریس لیڈر اور سابق ایم ایل سی مظفر پرے کی سرکاری رہائش،کوارٹر نمبر جے37،سے پولس اہلکاروں کی چار سروس رائفلیں غائب پائی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سنسنی خیز واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے جبکہ چاروں پولس اہلکاروں کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔
کچھ نامعلوم جنگجو اچانک کوارٹر میں گھس آئے اور انہوں نے اکیلئے پولس اہلکار کو بندوق کی نوک پر رکھ کر چار ہتھیار اڑا لئے۔
حالانکہ پولس کا کہنا ہے کہ ابھی اس واقعہ کی تحقیقات ابتدائی مراحلے میں ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران ایک پولس اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ اتوار کی صبح کو ،جب انکے دو اہلکار گھر گئے ہوئے تھے اور ایک نزدیکی للدید اسپتال میں داخل اپنی قرابت دار ایک مریضہ کو دیکھنے کیلئے گئے ہوئے تھے،کچھ نامعلوم جنگجو اچانک کوارٹر میں گھس آئے اور انہوں نے اکیلئے پولس اہلکار کو بندوق کی نوک پر رکھ کر چار ہتھیار اڑا لئے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس سے قبل کہ وہ شور مچاتے جنگجو آناََ فاناََ فرار ہوچکے تھے۔
سابق ایم ایل سی مظفر پرے کا کہنا ہے کہ وہ چونکہ زائد از ایک ماہ سے جموں میں ہیں لہٰذا انہیں اس واقعہ کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔انکا مزید کہنا ہے کہ کہ چونکہ انکے ساتھ چار سکیورٹی اہلکار تعینات تھے لیکن انہیں نہیں معلوم کہ وہ انکی رہائش گاہ پر موجود تھے یا نہیں بلکہ انہوں نے کہا کہ ان چاروں اہلکاروں کو حراست میں لئے جانے کے بعد انہوں نے پولس سے نئے اہلکاروں کی تعیناتی کیلئے کہا ہے کیونکہ رہائش گاہ میں قیمتی سامان موجود ہے۔
سکیورٹی کے اعتبار سے حساس جواہر نگر علاقہ میں یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی باالکل اسی طرح ایک پولس اہلکار،عادل بشیر شیخ، نے جنگجوو¿ں کے ساتھ مل کر یہاں کے کوارٹر نمبرجے 11میں سے سات رائفلیں اڑالی تھیں۔عادل بشیر پی ڈی پی لیڈر اعجاز میر کے سکیورٹی اہلکار تھے تاہم انہوں نے سات رائفلیں اڑانے کے بعد جنگجووں کے ساتھ شمولیت اختیار کی تھی۔اس واقعہ کے بعد پولس نے ایس پی اوز کو سکیورٹی ونگ سے ہٹالئے جانے کے علاوہ دیگر کئی اقدامات کئے تھے تاہم اسکے باوجود بھی جنگجووں کو نہیں روکا جاسکا ہے۔
جواہر نگر علاقہ میں یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی باالکل اسی طرح ایک پولس اہلکار،عادل بشیر شیخ، نے جنگجووں کے ساتھ مل کر یہاں کے کوارٹر نمبرجے 11میں سے سات رائفلیں اڑالی تھیں۔
ڈائریکٹر جنرل پولس دلباغ سنگھ نے اس واقعہ کو انتہائی تشویشناک بتاتے ہوئے کہا کہ حالانکہ ابھی تحقیقات شروع ہی ہوئی ہے لیکن وہ یہ بات کہنے سے نہیں ہچکچائیں گے کہ ہتھیار چھین لینا فقط جنگجووں کا ہی کام ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس واقعہ میں کسی بھی اہلکار کی غیر ذمہ داری کا ثبوت ملا تو اسے کسی بھی طرح نہیں بخشا جائے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سرگرم جنگجووں کو ہتھیاروں کی قلت کا سامنا درپیش ہے جسکی وجہ سے گذشتہ دو ایک سال سے سرکاری اہلکاروں سے ہتھیار چھین لئے جانے کے واقعات پیش آںے اور بڑھنا شروع ہوئے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق اختتام کو پہنچ رہے سال کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں جنگجووں کی طرفسے پولس یا دیگر سکیورٹی اہلکاروں سے ہتھیار چھین لئے جانے کی کئی کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے لیکن اسکے باوجود بھی جنگجو کم از کم 74ہتھیار چھین لینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
یہ بھی یاد کر لیجئے