سرینگر// مزاحمتی محاذ پر پیش پیش اور سرکاری فورسز کے ہاتھوں جنگجووں و عام شہریوں کے مارے جانے کی وجہ سے آئے دنوں کئی کئی روز تک ماتمی اور احتجاجی ہڑتال کے تحت بند رہنے والے جنوبی کشمیر کے بچوں نے دسویں جماعت کے امتحان میں آگے رہ کر سب کو خوشگوار حیرت میں ڈالدیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر بحث و مباحثہ جاری ہے اور لوگ بدترین تشدد کا شکار اس خطہ کے بچوں کو ڈھیروں مبارکباد اور دعائیں دے رہیں ہیں کہ جنہوں نے انتہائی مشکل حالات کے باوجود بھی نہایت ہی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
جموں کشمیر اسٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے سنیچر کو دسویں جماعت کے امتحانی نتائج کا اعلان کیا گیا ہے جس میں حیران کن بات یہ مشاہدے میں آئی ہے کہ جنوبی کشمیر کے بچے وادی کے باقی علاقوں کے بچوں سے آگے رہے ہیں۔جنگجوئیانہ سرگرمیوں اور سرکاری فورسز کی انسدادی کارروائیوں کی وجہ سے دو ایک سال سے عملاََ ایک ماتم کدہ بنے ہوئے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں کامیاب امیدواروں کی شرح فیصد باالترتیب 84.50 اور 83.0.رہی ہے اور یہ دو اضلاع کارکردگی کی فہرست میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ سرینگر 81.90کی شرح فیصد کے ساتھ تیسرے اور کولگام و اسلام آباد اضلاع باالترتیب80.50 اور 78.0شرح فیصد کے ساتھ فہرست میں چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔ دلچسپ ہے کہ دیگر اضلاع کے فاتح امیدواروں کی شرح فیصد75 سے کم رہی ہے۔
”انتہائی مشکلات کے باوجود جنوبی کشمیر کے بچوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔یہوہی علاقہ ہے کہ جہاں روز جنازے اٹھتے ہیں اور تقریباََ روز ہڑتال رہتی ہے،ان بچوں اور اس خطہ کو کسی کی نظر نہ لگے“۔
جنوبی کشمیر کے بارے میں یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ یہاں کے حالات انتہائی درہم برہم ہیں اور یہ پورا خطہ دو ایک سال سے عملاََ ایک ماتم کدہ بن چکا ہے کہ جہاں تقریباََ روزانہ ہی سرکاری فورسز کے ہاتھوں کئی کئی جنگجوو¿ں کے ساتھ ساتھ عام لوگ بھی مارے جاتے ہیں۔گئے سال میں شوپیاں،پلوامہ اور کولگام میں سینکڑوں جنگجووں کے ساتھ ساتھ درجنوں عام شہری بھی فورسز کی گولیوں اور دیگر ہتھیاروں کا نشانہ بن کر مارے جاچکے ہیں۔چناچہ گذشتہ روز جب لوگ دسویں جماعت کے نتائج دیکھ رہے تھے پلوامہ میں فورسز نے دو دنوں میں پانچ جنگجووں کو ماردیا تھا اور درجنوں عام شہری احتجاجی مظاہروں کے دوران زخمی ہوچکے تھے جبکہ یہیں ایک پُراسرار دھماکے میں ایک کمسن لڑکے کو شدید چوٹیں آئی تھیں اور انکا دیر رات کو سرینگر کے صدر اسپتال میں انتقال ہوگیا۔
چناچہ آئے دنوں جنگجووں اور سرکاری فورسز کے مابین ہونے والی جھڑپوں میں مارے جانے والے جنگجووں کے ماتم میں جنوبی کشمیر اکثر لگاتار ہفتوں بند رہتا ہے جبکہ یہاں انہی وجوہات کیلئے سرکار کی جانب سے انٹرنیٹ کی سروس بھی بار بار بند کردی جاتی ہے جسکی وجہ سے طلباءکو شدید مشکلات کا سامنا درپیش رہتا ہے۔ایسے حالات میں جنوبی کشمیر کے بچوں نے دویں کے امتحان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے سب کو خوشگوار حیرت میں ڈالدیا ہے جسکا سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر اظہار بھی ہورہا ہے۔امتحانی نتائج میں جنوبی کشمیر کے بہترین کارکردگی پر حیرانگی کی وجہ کو اس بات سے بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ یہاں کے لوگام ضلع کے بلسو نامی گاوں کے نومان اشرف بٹ نامی چودہ برس کے بچے بھی اچھے نمبرات سے کامیاب قرار پائے ہیں تاہم امتحانی نتیجہ نے آتے آتے کچھ دیر کی۔نومان اشرف 25نومبر کو علاقے میں چھ جنگجووں کے سرکاری فورسز کے محاصرے میں آنے پر یہاں ہوئے احتجاجی مظاہرین کے خلاف سرکاری فورسز کی کارروائی میں مارے گئے تھے۔
فیس بُک پر اس حوالے سے بحث جاری ہے اور تشدد زدہ علاقہ کے بچوں کی تعریی کرتے ہوئے انکی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔فیس بُک پر ایک صارف نے لکھا ”کیا جنوبی کشمیر نے ہر محاذ پر آگے رہنے کی ٹھان لی ہے“اس پوسٹ پر کئی لوگوں نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے ان بچوں کے حوصلوں کی تعریفیں کی ہیں۔ایک اور فیس بُک پوسٹ میں لکھا گیا ہے”انتہائی مشکلات کے باوجود جنوبی کشمیر کے بچوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔یہوہی علاقہ ہے کہ جہاں روز جنازے اٹھتے ہیں اور تقریباََ روز ہڑتال رہتی ہے،ان بچوں اور اس خطہ کو کسی کی نظر نہ لگے“۔
”کیا جنوبی کشمیر نے ہر محاذ پر آگے رہنے کی ٹھان لی ہے“
دلچسپ ہے کہ جنوبی کشمیر دو ایک سال سے جنگجوئیانہ سرگرمیوں کا گڈھ بن چکا ہے اور ان دو برسوں میں یہاں کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکوںنے جنگجووں کے ساتھ شمولیت اختیار کی ہے اور ان میں سے بیشتر کو سرکاری فورسز نے مختلف معرکہ آرائیوں کے دوران مارگرایا ہے۔