حزب کے ایک اور اعلیٰ تعلیم یافتہ سمیت 5 جنگجو جاں بحق

فائل فوٹو

سرینگر// جنوبی کشمیر میں جمعہ کی صبح سے ابھی تک دو الگ الگ جھڑپوں کے دوران حزب المجاہدین کے ایک اور اعلیٰ تعلیم یافتہ جنگجو سمیت تین جنگجو مارے گئے ہیں۔پولس کا کہنا ہے کہ پلوامہ کے حانجن نامی گاؤں میں اسنے جنگجو کی موجودگی کی شہہ پانے پر فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز اور سی آر پی ایف کی 182اور183 بٹالین کے ساتھ ملکر آپریشن کیا اور ایک جھڑپ کے دوران چار جنگجوؤں کو مار گرایا. پولس کا دعویٰ ہے کہ سرکاری فورسز ابھی اس مکان کا،جس میں جنگجو موجود تھے، محاصرہ کر ہی رہے تھے کہ جنگجوؤں نے گولی چلائی اور پھر وہ جوابی کارروائی میں مارے گئے ۔آپریشن ابھی جاری بتایا جارہا ہے اور یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا یہاں فقط چار جنگجو موجود تھے یا ابھی کوئی اور جنگجو بھی محاصرے میں پھنسا ہوا ہے۔ گو کہ مارے گئے جنگجوؤں کی شناخت ہونا باقی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ جیش محمد کے ساتھ وابستہ تھے۔

یہ جھڑپ پلوامہ کے ہی رنزی پورہ میں جمعہ کی صبح کو ہونے والی ایسی ہی ایک جھڑپ کے محض کچھ گھنٹوں کے بعد ہوئی ہے۔ رنزی پورہ کی جھڑپ میں حزب المجاہدین کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ مقامی جنگجو اشفاق یوسف مارے گئے تھے۔

وانی ایم بی اے کی ڈگری لے چکے تھے اور انہوں نے آئی سی آئی سی آئی بنک کی نوکری چھوڑ کر اپنا کاروبار شروع کیا تھا جو کامیاب بھی تھا تاہم انہوں نے گذشتہ سال اچانک ہی گھر سے غائب ہوکر جنگجووں کے ساتھ شمولیت اختیار کی۔

پولس کے ایک ترجمان نے جمعہ کو بتایا تھا کہ پولس کو علاقے میں جنگجووں کی موجودگی سے متعلق ایک ثقہ اطلاع ملی ہوئی تھی جسکی بنیاد پر اس نے فوج کی 55راشٹریہ رائفلز کے ساتھ ملکر علاقے کا محاصرہ کیا اور جونہی محصور جنگجووں کے قریب جانے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے گولی چلائی۔پولس کے مطابق جھڑپ کے دوران ایک جنگجو مارے گئے تاہم یہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ مارے گئے جنگجو اکیلے ہی محاصرے میں آئے تھے یا پھر انکے دیگر ساتھی سرکاری فورسز کو چکمہ دیکر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔پولس کے مطابق مارے گئے جنگجو کئی واقعات میں ملوث اور سرکاری ایجنسیوں کو مطلوب تھے۔واضح رہے کہ یہ جھڑپ پلوامہ کے ہی اونتی پورہ علاقہ میں ایک ساتھ القائدہ سے وابستہ بتائے جارہے جنگجو گروپ انصار غزوتہ الہند کے چھ جنگجووں کے مارے جانے کے محض سات دن بعد ہوئی تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ وانی ایم بی اے کی ڈگری لے چکے تھے اور انہوں نے آئی سی آئی سی آئی بنک کی نوکری چھوڑ کر اپنا کاروبار شروع کیا تھا جو کامیاب بھی تھا تاہم انہوں نے گذشتہ سال اچانک ہی گھر سے غائب ہوکر جنگجووں کے ساتھ شمولیت اختیار کی۔واضح رہے کہ وادی میں دو ایک سال سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں میں جنگجوئیت کے راستے جانے کا رجحان بڑھ گیا ہے اور رواں سال میں ایک یونیورسٹی پروفیسر،تین پی ایچ ڈی اسکالروں اور دیگر کئی اہم ڈگریوں والے متعدد اعلیٰ تعلیم یافتہ جنگجو فوج اور دیگر سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں۔

حزب جنگجو کے مارے جانے کی خبر پھیلتے ہی پلوامہ میں آناََ فاناََ ہڑتال اور کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جبکہ مذکورہ کے آبائی گاوں کوئل مقام پلوامہ میں ہزاروں لوگوں کا مجمع لگ گیا جنہوں نے بعدازاں مذکورہ کی نماز جنازہ پڑھی اور انکی دیگر آخری رسومات میں شرکت کی۔اس موقعہ پر لوگوں نے ”اسلام اور آزادی“کے حق میں زبردست نعرہ بازی کی اور پھر نوجوانوں کی ٹولیاں سرکاری فورسز کے ساتھ الجھ کر ان پر پتھر پھینکنے لگیں جبکہ فورسز نے آنسو گیس اور دیگر ہتھیاروں سے مظاہرین کا مقابلہ کیا۔حالانکہ جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی سرکاری انتظامیہ نے علاقے سے گذرنے والی بارہمولہ-بانہال ریل سروس کو بند کرادیا تھا اور دیگر کئی حفاظتی اقدامات کئے تھے۔

Exit mobile version