فلسفی کمانڈر منان وانی کی کہانی کا اختتام …!

سرینگر//  جموں کشمیر میں سرکاری فورسز نےجمعہ رات کو اسکالر سے جنگجو کمانڈر بنے منان وانی کو مار گرا کرریاست میںمجموعی طور سرگرم جنگجووں کو باالعموم اور حزب المجاہدین کو باالخصوص زبردست دھچکہ پہنچایا ہے۔منان وانی کو آج آبائی ضلع کپوارہ کے لنگیٹ علاقہ ایک چھاپہ مار کارروائی کے تحت اپنے ساتھی عاشق حسین کے سمیت مار گرایا گیا ہے۔وانی کے مارے جانے کے خلاف علاقے میں تشدد بھڑک اٹھا جسکے دوران سرکاری فورسز نے طاقت کا استعمال کرکے درجنوں افراد کو زخمی کردیا ہے جن میں سے کئی ایک کو نازک حالت میں سرینگر کے اعلیٰ اسپتالوں میں بھرتی کیا گیا ہے۔

کپوارہ ضلع کے لنگیٹ علاقہ میں شاٹ گنڈ نامی گاوں میں جنگجووں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاعات کی بنا پر دورانِ شب یہاں چھاپہ مارا گیا تھا جسکے نتیجے میں آج دوپہر کے قریب منان وانی اور انکے ساتھی مارے گئے۔

سرکاری ذرائع کے ساتھ ساتھ منان وانی کے خاندانی ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈٰ کی ڈگری ادھوری چھوڑنے کر سنسنی خیز انداز میں جنگجووں کے ساتھ جاملے منان وانی مارے گئے ہیں۔انکے ایک رشتہ دار نے بتایا”جی،ہمیں پولس نے اطلاع دی جسکے بعد ہم متعلقہ پولس تھانے گئے تھے اور ہم جسدِ خاکی حاصل کرنے کیلئے لوازمات پورا کررہے ہیں،ہمیں امید ہے کہ ہم جلد ہی اپنے لڑکے کی تدفین کیلئے روانہ ہو سکیں گے“۔پولس کی جانب سے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل منیر خان نے منان وانی کے مارے جانے کی تصدیق کی اور اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پولس نے وانی کے رشتہ داروں کو لاش کی شناخت کیلئے بلایا تھا اور انہوں نے شناخت کرلی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ پولس اپنی طرفسے مزید ذرائع سے بھی لاشوں کی شناخت کروارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کپوارہ ضلع کے لنگیٹ علاقہ میں شاٹ گنڈ نامی گاوں میں جنگجووں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاعات کی بنا پر دورانِ شب یہاں چھاپہ مارا گیا تھا جسکے نتیجے میں آج دوپہر کے قریب منان وانی اور انکے ساتھی مارے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج،جموں کشمیر پولس اور سی آر پی ایف کی مشترکہ جمیعت نے ایک وسیع علاقہ کا محاصرہ کیا اور پھر جنگجووں کو اشتعال دلانے کیلئے اس مکان کی جانب گولی چلائی کہ جہاں منان وانی اور انکے ساتھی رکے ہوئے تھے۔چناچہ انکی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی تاہم صبح نو بجے کے قریب جونہی سرکاری فورسز اس مکان کی طرف بڑھنے لگیں محصور جنگجوو¿ں نے گولی چلائی اور یوں ایک زبردست جھڑپ شروع ہوگئی جو کچھ گھنٹوں تک جاری رہنے کے بعد جنگجوو¿ں کے خاموش ہونے پر ختم ہوگئی۔جھڑپ ختم ہونے پر سرکاری فورسز کے اہلکاروں نے جنگجووں کی کمین گاہ بنے مکان کے ملبے سے دو نعشیں نکالیں اور انہیں اپنے ساتھ لے لیا۔

سرکاری فورسز کا ماننا ہے کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے منان وانی حزب المجاہدین کے آئیکونک کمانڈر برہان وانی کے بعد جنگجوئیت کے راستے جانے پر آمادہ عام کشمیری نوجوانوں کے نئے ”آئیڈئل“بنتے جارہے تھے۔

منان وانی وادی کشمیر میں سرگرم جنگجوئیت کی نئی پہچان بنتے جارہے تھے۔انتہائی شاندار تعلیمی ریکارڈ رکھنے والے منان وانی علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈٰ کر رہے تھے کہ جب انہوں نے گئے جنوری میں اچانک ہی یونیورسٹی سے غائب ہوکر سوشل میڈیا پر بندوق اٹھائے ہوئے اپنی تصویر جاری کرکے خود کے جنگجووں کے ساتھ جا ملنے کا اعلان کیا۔وہ تب سے وادی کے مختلف علاقوں میں سرگرم تھے۔لائن آف کنٹرول(ایل او سی)کے قریبی علاقہ لولاب کے ایک متوسط اور معزز و تعلیم یافتہ گھرانے کے چشم و چراغ منان وانی کے بارے میں اندازہ تھا کہ وہ جنگجوئیت کا گڈھ بنے ہوئے جنوبی کشمیر میں کہیں چھپے ہوئے ہیں تاہم وہ غیر متوقع طور اپنے آبائی علاقے میں گھیر لئے اور باالآخر مار ڈالے گئے۔سرکاری فورسز کا ماننا ہے کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے منان وانی حزب المجاہدین کے آئیکونک کمانڈر برہان وانی کے بعد جنگجوئیت کے راستے جانے پر آمادہ عام کشمیری نوجوانوں کے نئے ”آئیڈئل“بنتے جارہے تھے۔یاد رہے کہ ریاست میں سرنو منظم ہوچکی جنگجوئیت کا چہرہ مانے جاتے رہے کم سن جنگجو کمانڈر برہان وانی کو جولائی2016میں جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقہ میں مار گرایا گیا تھا ۔انکے مارے جانے کے خلاف وادی میں مہینوں پر محیط احتجاجی تحریک چلی تھی جسکے دوران زائد از ایک سو افراد مارے جاچکے تھے اور ہزاروں کو زخمی کردیا گیا تھا جن میں سے سینکڑوں کی آنکھیں پیلٹ گن کا شکار ہوکر کلی یا جزوی طور زخمی ہوگئی تھیں۔

منان وانی نے حال ہی میں ٹھیٹھ انگریزی زبان میں دو کھلے خط لکھے تھے جنکے بین السطور انکی اعلیٰ سوچ اور انگریزی زبان پر دسترس رکھنے کی دیومالائی حقیقت سامنے آئی تھی۔چناچہ ”مظبوط دلیل“والے انکے خطوط سے پریشان ہوکر سرکاری انتظایہ نے اس نیوز پورٹل کے خلاف ایف آئی درج کروائی تھی کہ جس پر سب سے پہلے منان وانی کی تحریر ظاہر ہوئی تھی۔انتظامیہ نے پورٹل سے مذکورہ تحریر ہٹوادی تھی تاہم تب تک وہ نہ صرف انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی تھی بلکہ اور کئی لوگوں کو منان وانی اور انکی سوچ کا گرویدہ بناچکی تھی۔

سرکاری انتظامیہ نے صبح سویرے ہی پورے کپوارہ ضلع میں انٹرنیٹ کی سروس بند کرانے کے علاوہ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کردیا تھا تاہم اسکے باوجود بھی ہزاروں لوگوں نے محصور جنگجووں کی مدد کو آںے کی کوشش کے بطور احتجاجی مظاہرے کئے اور فورسز کو سنگ بازی میں الجھا کر محصور جنگجووں کو فرار ہونے کا موقعہ دینے کی کوشش کی۔فورسز نے تاہم پہلے سے کئی دائروں والا گھیرا ڈال کر جنگجووں کیلئے فرار کے سبھی مواقع مسدود کئے ہوئے تھے۔فورسز نے احتجاجی مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ چلاکر درجنوں کو زخمی کردیا جن میں سے بعدازاں کئی ایک کو سرینگر کے صدر اور ہڈیوں و جوڑوں کی تکالیف کیلئے مختص برزلہ اسپتال پہنچایا گیا۔

منان وانی نے حال ہی میں ٹھیٹھ انگریزی زبان میں دو کھلے خط لکھے تھے جنکے بین السطور انکی اعلیٰ سوچ اور انگریزی زبان پر دسترس رکھنے کی دیومالائی حقیقت سامنے آئی تھی۔چناچہ ”مظبوط دلیل“والے انکے خطوط سے پریشان ہوکر سرکاری انتظایہ نے اس نیوز پورٹل کے خلاف ایف آئی درج کروائی تھی کہ جس پر سب سے پہلے منان وانی کی تحریر ظاہر ہوئی تھی۔

حزب المجاہدین نے دیر گئے تھے کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا تاہم بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی”مشترکہ مزاحمتی قیادت“نے ایک بیان جاری کرکے منان وانی اور انکے ساتھی کے مارے جانے کے خلاف جمعہ کیلئے ریاست گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔واضح رہے کہ یہ واقع ایسے میں پیش آیا ہے کہ جب ریاست میں انتہائی درجہ تک متنازعہ ہوچکے بلدیاتی انتخابات جاری ہیں۔ان انتخابات کا مزاحمتی قیادت کے ساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سمیت مین اسٹریم کی متعدد پارٹیوں نے بھی بائیکاٹ کیا ہوا ہے اور ابھی تک مکمل ہوئے دو مراحل میں وادی کشمیر میں مجموعی طور نہ ہونے کے برابر ووٹنگ ہوئی ہے اگرچہ جموں صوبہ میں معمول کے مطابق اچھی ووٹنگ ہوئی ہے۔

 

یہ بھی پڑھئیں

https://tafseelat.com/columns/8050/

 

 

Exit mobile version