جنید متو کی ایک اور دل بدلی،’گھرواپسی‘کی تیاری!

سرینگر// جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات سے چند روز قبل ایک بڑی پیشرفت کے بطور نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید متو نے پارٹی کے بائیکاٹ فیصلے کے ساتھ ”اختلاف“کرتے ہوئے پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے علاوہ بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ پارٹی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کئے جانے کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں اور اپنے طور انتخاب میں شریک ہونے جارہے ہیں۔نیشنل کانفرنس نے متو کے استعفیٰ کو فوری طور منظور کرلیا ہے تاہم بعض لوگ پارٹی پر پراکسی امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا الزام لگانے لگے ہیں۔

جنید متو نے سلسہ وار ٹویٹ کرتے ہوئے کہا”میں پارٹی کے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے سے اختلاف رکھتا ہوں۔ اس بناءپر میں نے اپنا استعفیٰ نامہ این سی جنرل سکریٹری کو ارسال کردیا ہے“۔ انہوں نے کہا’ ’میں بلدیاتی انتخابات کے لئے کل اپنی امیدواری کا اعلان کروں گا۔ میں اپنے شہر کے لئے کام کرنے کے لئے پرعزم ہوں۔ میں میڈیا سے بات نہیں کروں گا اور نہ میں کسی سوال کا جواب دوں گا“۔

اخباروں میں کالم لکھ کر مزاحمتی قیادت کا ”ناصح“بن کر اپنے لئے ایک ”دانشور“کی پہچان بنانا چاہی تھی جس میں وہ تاہم کامیاب نہیں ہوسکے جسکے بعد انہوں نے کچھ وقت کیلئے علیٰحدگی پسند سے بھاجپا کے حامی بن کر وزیر ہوئے سجاد غنی لون کے دفتر میں کام کیا

یاد رہے کہ بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی مشترکہ مزاحمتی قیادت کے علاوہریاست کی دو بڑی علاقائی جماعتوں، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی، نے ریاست میں اعلان شدہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 35 اے کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑچھیڑ نہ کرنے کی ضمانت دے تو پھر انتخاب میں حصہ لیں گی۔ سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی نیشنل اور پی ڈی پی کی لائن اختیار کرتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

نیشنل کانفرنس نے ،اپنے مختصر سے سیاسی کیرئر میں کئی بار ”تبدیلی کیلئے“دل بدلی کرچکے ،جنید متو کے استعفیٰ کو فوری طور منظور کرلیا ہے۔پارٹی نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا”جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے جنید عظیم متو کا پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ قبول کرلیا ہے“۔

تاہم ذرائع کے مطابق متو سجاد لون کی پیوپلز کانفرنس میں ”گھر واپسی“کرنے جارہے ہیں جسکے لئے نیشنل کانفرنس سے مستعفی ہونا اور بلدیاتی انتخابات میں شرکت پہلا قدم ہے

جنید متو کو بنیادی سیاسی کارکن نہیں ہیں۔انہوں نے بیرون ملک پڑھائی کرنے کے بعد اخباروں میں کالم لکھ کر مزاحمتی قیادت کا ”ناصح“بن کر اپنے لئے ایک ”دانشور“کی پہچان بنانا چاہی تھی جس میں وہ تاہم کامیاب نہیں ہوسکے جسکے بعد انہوں نے کچھ وقت کیلئے علیٰحدگی پسند سے بھاجپا کے حامی بن کر وزیر ہوئے سجاد غنی لون کے دفتر میں کام کیاجسکے بعد انہوں نے مستعفی ہوکر”تبدیلی کیلئے“نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور عمر عبداللہ کے خاص الخاص بن گئے۔تاہم آج انہوں نے پارٹی وہپ کے خلاف بلدیاتی انتخاب میں شرکت کا فیصلہ لیا ہے۔حالانکہ بعض لوگ انہیں نیشنل کانفرنس کا ”پراکسی امیدوار“قرار دے رہے ہیں۔ ایسا سوچنے والوں کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے متو کے خلاف کوئی سخت بیان نہیں دیا ہے جو کہ انتہائی معنیٰ خیز ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق متو سجاد لون کی پیوپلز کانفرنس میں ”گھر واپسی“کرنے جارہے ہیں جسکے لئے نیشنل کانفرنس سے مستعفی ہونا اور بلدیاتی انتخابات میں شرکت پہلا قدم ہے۔

Exit mobile version