سرینگر// جنوبی کشمیر کے اسلام آباد ضلع میں سرکاری فورسز نے حزب المجاہدین کے ایک اعلیٰ اور سینئر ترین کمانڈر کو اپنے ایک ساتھی سمیت مار گرا کر بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔اس واقعہ کے خلاف ضلع اسلام آباد اور اسکے پڑوسی ضلع کولگام میں تشدد بھڑک اٹھا جسے قابو کرنے کے دوران سرکاری فورسز نے کم از کم ایک سو افراد کو زخمی کردیا ہے۔علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس بند کرنے کے علاوہ سکیورٹی کے دیگر اقدامات کئے گئے ہیں تاہم یہاں کا ماحول کشیدہ بتایا جارہا ہے۔
الطاف کاچرو قریب ایک دہائی سے سرگرم تھے اور وہ ابھی جنوبی کشمیر کیلئے حزب المجاہدین کے ڈویژنل کمانڈر تھے جنکا مارا جانا فورسز کیلئے ایک بہت بڑی کامیابی اور جنگجوئیت کیلئے بڑا دھچکہ ہے۔
اننت ناگ قصبہ کے مضافات میں واقع معروف گاوں منواڑ کے ایک گھر میں جنگجووں کی موجودگی کی شہہ پانے پر جموں کشمیر پولس،فوج اور سی آر پی ایف کی مشترکہ جمیعت نے یہاں کا محاصرہ کر لیا تھا ۔ذرائع نے بتایا کہ فورسز نے صبح پانچ بجے کے قریب اس مکان کا محاصرہ کیا کہ جس میں جنگجووں کے موجود ہونے کی اطلاع تھی اور اسکے ساتھ ہی مکان پر گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی جسکے جواب میں اندر چھپے جنگجووں نے بھی بندوقوں کے دہانے کھول دئے۔بتایا جاتا ہے کہ دونوں جانب گھنٹوں زبردست فائرنگ ہوتی رہی جبکہ اس دوران آس پاس کی بستیوں کے لوگوں نے جائے واردات کی طرف آنے کی کوشش کی تاکہ وہ محصور جنگجووں کو فرار کروا سکیں لیکن سرکاری فورسز نے انہیں آگے آنے سے روک دیا۔بعدازاں ایک بُلٹ پروف گاڑی کو مذکورہ مکان کے قریب لیجاکر اسکے ارد گرد بارود بچھایا گیا اور پھر اسے زوردار دھماکے سے اڑادیا گیا جسکے ساتھی ہی مکان کے اندر سے گولیاں چلنے کا سلسلہ رک گیا۔زمین بوس کئے گئے مکان کے ملبے کو کھنگالنے پر فورسز نے دو نعشیں بر آمد کرلیں جن میں سے ایک کی شناخت حزب المجاہدین کے اعلیٰ اور سینئیر ترین کمانڈر الطاف کاچرو ، ساکنہ ہاوورہ مشی پورہ ضلع کولگام،کے بطور ہوئی تو فورسز کو اپنی کارروائی پر یقین نہیں آیا۔دوسرے جنگجو کی شناخت عمر رشیدساکنہ کھڈونی کولگام کے بطور ہوئی ہے جنکے بارے میں پولس کا دعویٰ ہے کہ وہ گذشتہ ہفتے سرینگر کے بٹہ مالو علاقہ میں محاصرہ توڑ کر دو پولس اہلکاروں کو ہلاک کرکے فرار ہونے والے جنگجوو¿ں میں شامل تھے۔پولس کا کہنا ہے کہ الطاف کاچرو قریب ایک دہائی سے سرگرم تھے اور وہ ابھی جنوبی کشمیر کیلئے حزب المجاہدین کے ڈویژنل کمانڈر تھے جنکا مارا جانا فورسز کیلئے ایک بہت بڑی کامیابی اور جنگجوئیت کیلئے بڑا دھچکہ ہے۔
اس دوران جھڑپ کی خبر پھیلتے ہی بدھ کی صبح سے ہی مونیوار اور ملحقہ علاقوں میں فورسز کے کڑے پہرے کے باوجود نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے سڑکیوں پر آکر احتجاج کرتے ہوئے زور دار نعرے بازی کی۔ذرائع نے بتایا کہ نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے جھڑپ کے مقام کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہاں تعینات فورسز اہلکاروں سے چاروں اطراف سے سنگ باری کی جس کے نتیجے میں یہاں انتہائی کشیدگی دیکھنے کو ملی۔ فورسز نے آنسو گیس کے درجنوں گولے اور متنازعہ پیلٹ گن کا استعمال کرکے قریب ایک سو افراد کو زخمی کردیا ہے جن میں سے کم از کم پانچ کی آنکھیں پیلٹ لگنے کی وجہ سے خراب ہوئی ہیں اور انہیں اعلیٰ علاج کیلئے سرینگر کے صدر اسپتال پہنچایا گیا ہے۔
ان بندوق برداروں کو ایک نظر دیکھنے کیلئے جمِ غفیر میں شامل لوگ ایک دوسرے پر گرتے دیکھے گئے جبکہ کئی ایک کو مسلح نوجوانوں کے ہاتھوں پر بوسہ لیتے ہوئے دیکھا گیا
جھڑپ کے شروع ہوتے ہی اسلام آباد اور اسکے پروسی ضلع کولگام میں انٹرنیٹ اور یہاں سے گذرنے والی ریل سروس کو معطل کردیا گیا ہے تاہم ان ”احتیاطی اقدامات“کے باوجود بھی دونوں اضلاع میں مکمل ہڑتال رہی اور حالات زبردست کشیدہ رہے۔مارے گئے جنگجوو¿ںکے جسد ہائے خاکی جونہی انکے آبائی علاقوں میں پہنچائے گئے،وہاں کہرام مچ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ جمع ہوگئے جنہوں نے ایک کے بعد ایک کئی مرتبہ دونوں جنگجوو¿ں کی نمازِ جنازہ پڑھی اور پھر انہیں سپردِ خاک کئے جانے تک ”ٓسلام،آزادی،پاکستان اورجنگجوو¿ں کے حق میں اور مقامی مین اسٹریم پارٹیوں و مرکزی سرکار کے خلاف“نعرہ بازی کرتے رہے۔جلوس میں مارے گئے جنگجووں کے کئی مسلح ساتھی شامل دیکھے گئے جنہوں نے اپنے ساتھیوں کو فوجی طرز پر سلامی دینے کیلئے ہوا میں کئی گولیاں چلائیں۔چناچہ ان بندوق برداروں کو ایک نظر دیکھنے کیلئے جمِ غفیر میں شامل لوگ ایک دوسرے پر گرتے دیکھے گئے جبکہ کئی ایک کو مسلح نوجوانوں کے ہاتھوں پر بوسہ لیتے ہوئے دیکھا گیا یہاں تک کہ وہ نامعلوم سمت میں نکل گئے۔