”بھارت ماتا کی جئے“نہ کہنے والے انسانیت کے دشمن

سرینگر// درگاہ حضرتبل میں نمازیوں کے ہاتھوں ذلت اٹھانے سے بپھرے ہوئے فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ بھارت ماتا کی جئے نہ کہنے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکے بھارت ماتا کی جئے یا جئے ہند کہنے پر اعتراض کیا ہوسکتا ہے کہ جب،بقول انکے، کشمیر قوم (بھارت) کا حصہ ہے۔

نیشنل کانفرنس کے صدر نے گذشتہ دنوں فوت ہوئے سابق وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے دوران فاروق عبداللہ نے چیخ چیخ کر ”بھارت ماتا کی جئے“ اور ”جئے ہند“ کے نعرے لگائے تھے حالانکہ اس طرح کے نعروں پر خود ہندوستانی مسلمانوں تک کو مذہبی بنیادوں پر اعتراض ہے۔ چناچہ انکی اس حرکت سے جموں کشمیر کے مسلمان نالاں ہیں جسکا آج نمازِ عید کے موقعہ پر درگاہ حضرتبل میں اسوقت اظہار ہوا کہ جب نمازیوں نے فاروق عبداللہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انہیں یہاں سے چلتا کئے جانے کا مطالبہ کیا۔نمازیوں نے فاروق عبداللہ کے خلاف اور آزادی،پاکستان اور حزب المجاہدین کے باغی جنگجو ذاکر موسیٰ کے حق میں نعرے لگائے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ دھکم پیل کرتے ہوئے احتجاجیوں نے فاروق عبداللہ تک پہنچ کر انہیں گزند پہنچانے کی کوشش کی اور انکی تذلیل کرنے کیلئے انہیں جوتے دکھائے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر وائرل ویڈیوز میں فاروق عبداللہ کو اپنے سیکیورٹی عملہ کے حصار میں پریشان دیکھا جاسکتا ہے۔

نمازیوں نے فاروق عبداللہ کے خلاف اور آزادی،پاکستان اور حزب المجاہدین کے باغی جنگجو ذاکر موسیٰ کے حق میں نعرے لگائے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ دھکم پیل کرتے ہوئے احتجاجیوں نے فاروق عبداللہ تک پہنچ کر انہیں گزند پہنچانے کی کوشش کی اور انکی تذلیل کرنے کیلئے انہیں جوتے دکھائے۔

وقف جائیدادوں کے متظم سرکاری سرپرستی والے مسلم وقف بورڈ کے زیرِ اہتمام درگاہ حضرتبل کو حکومتی طبقہ کیلئے محفوظ تصور کیا جاتا تھا کیونکہ یہاں ایک خاص طبقہ نماز پڑھنے کیلئے آتا رہا ہے۔ تاہم آج کے واقعہ نے سکیورٹی ایجنسیوں ،سیاستدانوں اور عام لوگوں کو ششدر کردیا ہے۔ تاہم فاروق عبداللہ نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ وہ خوفزدہ نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نماز پڑھنے آئے تھے لیکن لوگوں نے انکے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے انہیں یہاں سے چلے جانے کیلئے کہا۔ فاروق عبداللہ نے تاہم کہا ” وہ ہم کیا چاہتے آزادی کے نعرے لگارہے تھے، اور مجھے گو بیک کیلئے کہہ رہے تھے۔ وہ کون ہوتے ہیں مجھے یہاں سے چلے جانے کیلئے کہنے والے،میں یہاں کا ثپوت ہوں،وہ بیوقوف ہیں“۔ فاروق عبداللہ نے کسی کا نام لئے بغیر تاہم مزاحمتی حلقے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس حلقہ پر ریاست کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔ ایک سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ انکے خلاف یہ احتجاج انکے بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگانے کے رد عمل میں ہوا لیکن وہ اس احتجاج کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ”کیا انہیں لگتا ہے کہ وہ تاریخ اور سرحدوں کو بدل سکتے ہیں؟ وہ بیوقوف ہیں،انکا دماغ خراب ہوچکا ہے“۔ انہوں نے دانت بینچتے ہوئے کہا ”جو لوگ ان (احتجاجیوں)کے پیچھے ہیں میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اس ملک (ہندوستان) سے الگ ہونے میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے،انہیں ایک دن شرمندہ ہونا پڑے گا کہ تم نے اس ریاست کو کس طرح سو سال پیچھے دھکیل دیا ہے“۔ انہوں نے مزاحمتی قیادت کی جانب اشارے کے ساتھ دھمکی دیتے ہوئے کہا ”تمہیں ایک دن اس سب کیلئے بڑی قیمت چکانا ہوگی، فاروق عبداللہ تمہیں کہہ رہا ہے،خبردار رہنا“۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق وطن سے محبت نہ کرنے والے خدا سے بھی محبت نہیں کرسکتے ہیں

ایک اور سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ انکے متنازعہ نعروں پر اعتراض کرنے والے پوری انسانیت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق وطن سے محبت نہ کرنے والے خدا سے بھی محبت نہیں کرسکتے ہیں۔

یہ بات دلچسپ اور قابلِ ذکر ہے کہ لوک سبھا کے ضمنی انتخاب سے قبل فاروق عبداللہ اچانک ہی مزاحمتی جماعتوں کے تئیں ہمدردانہ بیانات دینے لگے تھے یہاں تک کہ ایک بیان میں انہوں نے سنگ بازوں کو ’’فریڈم فائیٹڑ‘‘ قرار دیا تھا جس پر انہیں ہندوستانی میڈیا نے،جو  آج مسٹر عبداللہ کو اپنا ہیرو بتاکر،اپنا ٹی آر پی بڑھانے کیلئے، ان سے مصالحہ دار بیانات نچوڑنے کی کوشش کرتا ہے، انکی کڑی تنقید کی تھی ۔فاروق عبداللہ نے تاہم الیکشن جیت جانے کے فوری بعد اپنا بولی بدلنا شروع کیا تھا ۔

 

Exit mobile version