سرینگر// جموں کشمیر کے گورنر این این ووہرا نے پاکستان پر ریاست میں دہشت گردی اور درپردہ جنگ کی حمایت کرتے آنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں بننے جارہی نئی حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ اسے جموں وکشمیر میں دہشت گردی کا ایجنڈا جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
’گذشتہ چار سال سے زائد عرصہ کے دوران ہمارے وزیر اعظم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ رشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ان کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے ہیں“۔
انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہونے سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگااور جموں کشمیر میں بھی تعمیروترقی کا نیا دور شروع ہوسکتا ہے جو موجودہ صورتحال میں بری طرح متاثر ہوتا آیا ہے۔گورنر ووہرا جب یومِ آزادی کی تقریب پر بول رہے تھے، وادی میں مزاحمتی قائدین کی کال پر ”یومِ سیاہ“منایا جارہا تھا اور مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولاتِ زندگی رک گئی تھیں۔گورنر ووہرا نے اس کی ہڑتال کی طرف بلا واسطہ اشارہ کئے بغیر کہاکہ وادی میں بار بار کی ہڑتالوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے پڑوسی ملک پاکستان پر جموں وکشمیر میں” پراکسی وار “جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ”دیگر ریاستوں کی طرح جموں کشمیر بھی ترقیاتی اہداف کو حاصل کرتی آ رہی ہے۔ یہ ریاست ملک کے ایک کونے پر واقع ہے اور بڑے بازاروں سے لمبی مسافتوں کی دوری کی وجہ سے اسے کئی مشکلات کا سامنا ہے علاوہ ازیں مشکل جغرافیائی اور موسمی حالات اور نامعقول رابطوں کی وجہ سے بھی کئی معاملات درپیش ہیںمگر ہماری ریاست کی ترقی پر سب سے خراب اثر پچھلے تقریباً تیس برسوں سے پاکستان کی طرف سے لگاتار جاری پراکسی وار اور جموں وکشمیر میں تشدد اور افراتفری کو ہوا دینے کی وجہ سے پڑا ہے“۔
مسئلہ کشمیر کے لفظ کا استعمال کئے بغیر این این ووہرا نے کہا کہ” حل طلب مسائل “صرف بات چیت اور افہام وتفہیم کے عمل سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ اسے جموں وکشمیر میں دہشت گردی کا ایجنڈا جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا’گذشتہ چار سال سے زائد عرصہ کے دوران ہمارے وزیر اعظم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ رشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے جو اقدامات کئے ان کے ابھی تک خاطر خواہ نتائج نہیں نکلے ہیں“۔گورنر ووہرا نے مزید کہا”انہیں(پاکستان کی نئی حکومت) تسلیم کرنا ہوگا کہ امن سے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوسکتے ہیںجس سے باہمی تجارت بڑھے گی اور دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا“۔
پڑھے لکھے کشمیری نوجوانوں میں جنگجووں کی صفوں میں شامل ہونے کے رجحان پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے این این ووہرا نے کہا’ ’میں اپنے تمام کمیونٹی لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان تمام نوجوانوں کو ایسے راستوں سے دور رہ کر اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریںتاکہ وہ اپنا مستقبل سنوار سکیں“۔
”چند ہفتے قبل کچھ تبدیلیوں کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کرناپڑا۔تقریباً دو ماہ سے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ریاست میں انتظامی معاملات میں بہتری لائی جاسکے اور انتظامیہ کو ہر سطح پر جواب دہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں“ ۔
گورنر ووہرا نے کہا کہ ریاست میں جاری گورنر راج میں انتظامی معاملات میں بہتری لانے کی انتھک کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا ”چند ہفتے قبل کچھ تبدیلیوں کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ کرناپڑا۔تقریباً دو ماہ سے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ریاست میں انتظامی معاملات میں بہتری لائی جاسکے اور انتظامیہ کو ہر سطح پر جواب دہ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں“ ۔ گورنر موصوف نے،جنہیں ریاست میں اب چند ہی دنوں کا مہمان بتایا جارہا ہے، کہا کہ ریاست میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات اسی برس میں کرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا ”شہری بلدیاتی اداروں کے انتخابات ستمبر اکتوبر میں شیڈول کئے گئے ہیں اور پنچایتی انتخابات مرحلہ وار طریقے پر رواں برس کے اکتوبر دسمبر مہینوں میں منعقد کئے جائیں گے ۔ا سی طرح ہم ان میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کے وجود میں آنے کے فوراً بعد ہی رقومات کی مناسب دستیابی ، انتظامی اور مالی اختیارات کی تفویض کے علاوہ مناسب تعداد میں عملے کی تعیناتی اور دیگر تعاون کے لئے اقدامات کر رہے ہیں“ ۔