داڑھی والے کشمیری طلباءکیلئے بنگلورو کالج کے دروازے بند!

سرینگر// بنگلورو کے ایک نرسنگ کالج میں زیرِ تعلیم چار کشمیری طلباءکو کئی دنوں سے محض اسلئے کلاس میں جانے سے روکا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے مذہبی فریضہ کے بطور چہروں پہ داڑھی سجا رکھی ہے۔بھارت کے معتبر اخبار دِی ہندو نے انکشاف کیا ہے کہ بی ایس سی (نرسنگ)درجہ اول کے تین اور درجہ دوم کے ایک طالبِ علم کو داڑھی رکھنے کی بنا پرآدرش کالج آف نرسنگ میں امتیازی سلوک کا سامناہے۔بتایا جاتا ہے کہ پریادرشنی نامی خاتون کے ماہ بھر قبل پرنسپل کے بطور کالج جوائن کرنے کے بعد سے ان لڑکوں کو سخت پریشان کیا جارہا ہے یہاں تک کہ انہیں کلاسوں میں بیٹھنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔

داڑھی کا رکھنا مسلمانوں کیلئے انتہائی حد تک لازمی ہے اور یہ مسلمان مردوں کی شناخت تصور کی جاتی ہے جبکہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے کتنے ہی لوگ،جن میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں، شوق کے بطور یا کسی اور وجہ سے داڑھی سجالیتے ہیں۔

رپورٹوں کے مطابق پرنسپل نے ان نوجوانوں کی داڑھی کو ”حفظانِ صحت“ کا معاملہ بتاکر انہیں تب تک کلاسوں میں جانے سے روک دینے کیلئے کہا ہے کہ جب تک نہ وہ داڑھی منڈھواکر آئیں گے۔اتنا ہی نہیں بلکہ ہندو نے بتایا ہے کہ ان طلباءسے یہ تک کہا گیا ہے کہ اگر انہوں نے داڑھیاں نہ منڈھوائیں تو انکے انٹرل نمبرات کاٹ دئے جائیں گے اور انہیں کالج سے خارج بھی کیا جا سکتا ہے۔متاثرہ طلباءنے کہا ہے کہ انہوں نے کالج میں داخلہ لینے کے وقت بھی داڑھی رکھی ہوئی تھی جس پر انتظامیہ نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔انہوں نے کہا ہے”تاہم نئی پرنسپل نے آتے ہی یہ ایک بڑا معاملہ بنایا ہے یہاں تک کہ ہمیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ہم سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اگر یہ ہمارا مذہبی فریضہ ہے تو پھر پرنسپل صاحبہ کو کیا مسئلہ ہے کہ وہ ہمیں پریشان کر رہی ہیں“۔

”یہ ایک پیشہ ورانہ کورس(جو یہ لڑکے کر رہے ہیں)ہے اور طلباءکے نظم و ضبط اور حفظانِ صحت برقرار رکھنے کی ضرورت ہے“۔

پوچھے جانے پر یادرشنی نے اپنے فرمان کو جواز بخشنے کی کوشش میں کہا ہے”یہ ایک پیشہ ورانہ کورس(جو یہ لڑکے کر رہے ہیں)ہے اور طلباءکے نظم و ضبط اور حفظانِ صحت برقرار رکھنے کی ضرورت ہے“۔تاہم راجیوگاندھی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز،جسکے ساتھ مذکورہ کالج منسلک ہے،کے وائس چانسلر ایس چداندا نے کہا ہے کہ کالج نے ایسا کرکے غلطی کی ہے کیونکہ ایسے احکامت یا ضوابط سے طلباءکے مذہبی جذبات مجروح ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کرکے کالج انتظامیہ کو اس طرح کی حرکات سے باز رہنے کی ہدایات دینگے۔تاہم متاثرہ طلباءنے کہا ہے کہ انہیں انکے خاندانوں کی جانب سے کسی بھی مصیبت میں پڑھنے سے بچنے کیلئے داڑھی منڈھوانے کی صلاح دی ہے۔

واضح رہے کہ داڑھی کا رکھنا مسلمانوں کیلئے انتہائی حد تک لازمی ہے اور یہ مسلمان مردوں کی شناخت تصور کی جاتی ہے جبکہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے کتنے ہی لوگ،جن میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں، شوق کے بطور یا کسی اور وجہ سے داڑھی سجالیتے ہیں۔حالیہ ایام میں نوجوانوں میں لمبی داڑھی رکھنے اور اسے ایک خاص اسٹائل کے ساتھ سجانے کا فیشن عام ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

Exit mobile version