سرینگر// جموں کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے حساس ترین علاقہ ،بٹہ مالو، میں آرمڈ پولس کے ہیڈکوارٹراورجموں کشمیر پولس کے انسپکٹر جنرل(آئی جی)کے دفتر کے قریب دن دھاڑے ہوئے ایک جنگجوئیانہ حملے میں سی آر پی ایف کے ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگئے ہیں۔جنگجو تنظیم حزب المجاہدین نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جبکہ جموں کشمیر پولس اور دیگر سرکاری ایجنسیاں اس قدر حساس علاقے میں دن دھاڑے حملہ ہونے سے سکتے میں آگئی ہیں۔
پولس نے ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ جنگجووں نے منگل کی سہ پہر کو بٹہ مالو اور کرن نگر کراسنگ کے قریب اچانک نمودار ہوکر سی آر پی ایف کے جوانوں پر اندھادند فائرنگ کرکے دو اہلکاروں کو شدید زخمی کردیا جن میں سے بعدازاں ایک اہلکار کی اسپتال میں موت واقع ہوگئی۔بتایا جاتا ہے کہ سی آر پی ایف اہلکار کراسنگ پر معمول کے مطابق تعینات تھے کہ جب حملہ آوروں نے آکر ان پر نزدیک سے گولیاں چلائیں اور خود فرار ہوگئے۔سرینگر کیلئے پولس کے سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولس(ایس ایس پی)امتیاز اسماعیل نے بتایا کہ زخمی اہلکاروں کو فوری طور اسپتال پہنچایا گیا تھا تاہم شنکت لال نامی ایک اہلکار کو بچایا نہ جا سکا۔
شہر میں بڑے دنوں بعد اس طرح کا حملہ ہوا ہے تاہم اس حملے سے زیادہ اہم اسکے لئے چنی گئی جگہ ہے ۔جہاں پر یہ حملہ ہوا ہے وہاں فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کا ہیڈکوارٹر ،جموں کشمیر آرمڈ پولس کا ہیڈکوارٹر اور کشمیر پولس کے چیف ،یعنی آئی جی،کا دفتر واقع ہے اور اس وجہ سے یہ علاقہ چوبیسوں گھنٹے پولس اور دیگر فورسز کے گھیراو میں ہی نہیں رہتا ہے بلکہ یہاں کئی اعلیٰ تکنیک والے کیمرہ اور نگرانی کے دیگر آلہ جات بھی نصب ہیں۔
پولس کا کہنا ہے کہ حملے کے فوراََ بعد یہاں کی ناکہ بندی کی گئی تاہم حملہ آوروں کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ فائرنگ کی آواز سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی تھی اور لوگ افراتفری کے عالم میں بھاگنے لگے جبکہ پولس اور دیگر فورسز اہلکار بھی چیختے چلاتے مختلف سمتوں میں دوڑنے لگے جس سے خوف و حراس کا ماحول قائم ہوا۔پولس نے فائرنگ رک جانے پر کئی راہگیروں اور نجی گاڑیوں کو روک کر انکی تلاشی لی لیکن بعدازاں حالات معمول پر آگئے۔
حملے کے کچھ ہی دیر کے بعد مقامی خبر رساں ایجنسیوں نے بتایا کہ حزب المجاہدین کے ایک ترجمان،برہان الدین ،نے انہیں بیان دیتے ہوئے اس کارروائی کی ذمہ داری لی اور سی آر پی ایف کے دو اہلکاروں کی ہلاکت اور دیگر کئی کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا۔
سرینگر شہر میں بڑے دنوں بعد اس طرح کا حملہ ہوا ہے تاہم اس حملے سے زیادہ اہم اسکے لئے چنی گئی جگہ ہے ۔جہاں پر یہ حملہ ہوا ہے وہاں فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کا ہیڈکوارٹر ،جموں کشمیر آرمڈ پولس کا ہیڈکوارٹر اور کشمیر پولس کے چیف ،یعنی آئی جی،کا دفتر واقع ہے اور اس وجہ سے یہ علاقہ چوبیسوں گھنٹے پولس اور دیگر فورسز کے گھیراو میں ہی نہیں رہتا ہے بلکہ یہاں کئی اعلیٰ تکنیک والے کیمرہ اور نگرانی کے دیگر آلہ جات بھی نصب ہیں۔اس قدر حساس علاقہ میں آکر حملہ کرکے چلے جانے سے جنگجووں نے یقیناََ سرینگر شہر میں اپنا دبدبہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔