حج 2018 – عازمین کا پہلا قافلہ سوئے حجاز روانہ

سرینگر // جموں کشمیر سے امسال حج کو جانے والے خوش نصیبوں کے 820عازمین پر مشتمل پہلے قافلے کو رخصت کرکے گورنر این این ووہرا نے زائد از دس دن تک جاری رہنے والے اس سلسلہ کی باضابطہ شروعات کی۔ہر سال کی طرح اب کے بھی عازمین کو سرینگر کے بمنہ علاقہ میں واقع حج ہاوس میں ٹھہرایا گیا تھا جہاں سے سکیورٹی کے بندوبست کے بیچ انہیں بین الاقوامی ہوائی اڈے پہنچاکر گورنر سے ملایا گیا جنہوں نے اپنے ماتحت حکام کی موجودگی میں عازمین کو رخصت کیا۔

”مجھ خوش ہوں کہ ایک مدت بعد میری تمنا پورا ہورہی ہے تاہم یہ سوچ کر گھبراہٹ ہورہی ہے کہ میں کس دربارِ اعلیٰ میں جارہا ہوں اور مجھ سے کوئی گستاخی سرزد نہ ہوجائے“۔

ہوائی اڈے پر اور لوگوں کے علاوہ گورنر کے مشیر خورشید گنائی بھی موجود تھے جنہوں نے حج کے حوالے سے کئے گئے انتظامات کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ امسال ریاست سے 10 ہزار 183 عازمین سفر محمود پر روانہ ہوں گے جن میں سے قریب 600 عازمین نے سرینگر کی بجائے دلی سے روانہ ہونے کا انتخاب کیا ہے۔ان عازمین میں وادی¿ کشمیر سے سب سے زیادہ 8 ہزار 419 ، جموںکے 1 ہزار 639 اور صوبہ لداخ کے 125عازمین شامل ہیں۔خورشید گنائی نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ حج کمیٹی آف انڈیا کے ساتھ قریبی تال میل بنائے ہوئے ہیں اور عازمین کیلئے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ انکا سفر اور حرمین میں قیام آسان رہے۔انہوں نے کہا کہ سرینگر کے ہوائی اڈے سے ہر روز چار پروازیں براہِ راست مدینہ منورہ کے لئے اڑان بھریں گی۔ عازمین ِحج کی روانگی کا سلسلہ 25جولائی تک جاری رہے گا۔

حج ہاو¿س سرینگر سے ائرپورٹ کی طرف روانہ ہونے والے عازمین حج کو عزیز واقارب کی ایک بڑی تعداد رخصت کرنے آئی تھی جنہیں تاہم حکام نے حج ہاوس سے ہی واپس کیا جبکہ عازمین کو سرکاری تحویل میں لیکر ہوائی اڈے پہنچایا گیا۔ حج ہاوس سے ضلع کمشنر سرینگر سید عابد رشید نے عازمین حج کے پہلے قافلے کو جھنڈی دکھا ئی۔سوئے حجاز روانگی کے موقع پر بیشتر عازمین جذباتی اور آبدیدہ نظر آئے اور انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی دعاو¿ں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کے حالات میں بہتری آنے کیلئے دعا کرینگے۔ ایک عازم نے کہا ”مجھ خوش ہوں کہ ایک مدت بعد میری تمنا پورا ہورہی ہے تاہم یہ سوچ کر گھبراہٹ ہورہی ہے کہ میں کس دربارِ اعلیٰ میں جارہا ہوں اور مجھ سے کوئی گستاخی سرزد نہ ہوجائے“۔دیگر عازمین نے بھی کچھ اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ذاتی مغفرت اور ضروریات کے علاوہ وادی کے حالات میں بہتری کی دعا کرینگے۔ایک خاتون عازم نے کہا”ہمارے یہاں بہت ظلم ہورہا ہے،اب تو روز ہی جنازے اٹھ رہے ہیں اور معصوم بچوں تک کو مارا جارہا ہے،میں اللہ کے گھر یہ ضرور فریاد کرونگی“۔

Exit mobile version