سرینگر// سینئر صحافی اور انگریزی روزنامہ رائزنگ کشمیر کے ایڈیٹر شجاعت بخاری پر نامعلوم اسلحہ برداروں نے حملہ کیا ہے جس میں وہ اپنے محافظ پولس اہلکار سمیت مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق شجاعت بخاری جونہی رائزنگ کشمیر کے دفتر سے باہر آکر گاڑی میں سوا ہوئے نامعلوم اسلحہ بردار،جنکی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں،اُنکے قریب آئے اور انہوں نے اندھادند فائرنگ کی جس سے شجاعت بخاری،اُنکے دو محافظ پولس اہلکار (پرسنل سکیورٹی افسر) شدید زخمی ہوگئے۔معلوم ہوا ہے کہ کچھ دیر تک فائرنگ کرنے کے بعد اسلحہ بردار فرار ہوگئے اور اتنے میں پولس جائے واردات پر پہنچی جس نے زخمیوں کو اپنی گاڑی میں سوار کرکے اسپتال پہنچایا تاہم شجاعت بخاری اور انکے پی ایس او دم توڑ چکے تھے۔ جموں کشمیر پولس کے چیف نے واقعہ کے حوالے سے کہا کہ شجاعت اور انکے ایک محافظ موقعہ پر ہلاک ہوگئے جبکہ انکے دوسرے محافظ کی بعدازاں اسپتال میں موت واقع ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بخاری کسی افطار پارٹی میں مدعو تھے اور وہ وہیں جانے کیلئے نکلے تھے کہ یہ سنسنی خیز اور انتہائی غیر متوقع واقعہ پیش آیا۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے شجاعت بخاری کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
جموں کشمیر پولس کے چیف نے واقعہ کے حوالے سے کہا کہ شجاعت اور انکے ایک محافظ موقعہ پر ہلاک ہوگئے جبکہ انکے دوسرے محافظ کی حالت اسپتال میں نازک بنی ہوئی ہے۔
پریس کالونی میں پیش آمدہ یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے کہ اس سے قبل ایک خبر رساں ایجنسی ،نافا، کے ایڈیٹر پرواز محمد سلطان کو 2003 میں اسی طرح کے ایک حملے میں قتل کیا گیا تھا۔پرواز سلطان کا دفتر بھی اسی عمارت میں واقع تھا کہ جہاں ابھی شجاعت بخاری کا دفتر موجود ہے۔ پرواز کو نامعلوم افراد نے انکے دفتر میں گھس کر گولی مار دی تھی۔
شجاعت بخاری دس سال قبل اپنا اخبار شروع کرنے سے قبل معروف انگریزی اخبار دی ہندو کے سرینگر میں نامہ نگار تھے۔ وہ فی الوقت رائزنگ کشمیر کے مالک و مدیر ہونے کے علاوہ کشمیری زباں کے فروغ کے کام میں مصروف تھے جبکہ حالیہ برسوں میں انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں امن اور سکیورٹی سے متعلق کانفرنسوں میں حصہ لیا۔انکے سوگواروں میں والدین،اہلیہ ،جو ڈاکٹر ہیں اور دو چھوٹے بچے ہیں جبکہ انکے ایک بھائی محبوبہ مفتی کی کابینہ میں وزیر ہیں۔