سرینگر// اپنی نوعیت کی پہلی پیشرفت کے بطور جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ایک خاندان نے آج سرینگر آکر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے انکے جنگجو بیٹے کو گھر لے آنے میں مدد دینے کی اپیل کی۔فٹبالر سے جنگجو بننے کے محض دس دن بعد فوج کے سامنے سرنڈر کرکے گھر لوٹ آئے ماجد خان کی کہانی سے حوصلہ پاکر مزید جنگجو نوجوانوں کے خاندان سامنے آکر اپنے بچوں سے سرنڈر کرکے لوٹ آںے کی اپیلیں کرنے لگے ہیں اور یہ ایک ایسا ٹرنڈ بنتا جارہا ہے کہ جس نے فوج اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کیلئے چلینج بن چکے جنگجووں کیلئے ایک بڑا چلینج پیدا کردیا ہے۔
”میں اپنے بیٹے کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی ہوں میں اس سے لوٹ آنے کی اپیل کرتی ہوں اور اگر آپ(میڈیا)ہماری اپیل کی تشہیر کریں اور یہ عادل تک پہنچ جائے تو ممکن ہے کہ وہ لوٹ آئے گا“۔
اکتوبرکے وسط میں گھر سے غائب ہوکر جنگجووں کے ساتھ جا ملے 21سالہ عادل احمد بٹ آف پلوامہ کے والدین اور دیگر کئی رشتہ دار آج یہاں کی پریس کالونی میں نمودار ہوکر زاروقطار روتے ہوئے اپنی تصویریں کھچوانے لگے۔ہاتھوں میں اپنے جنگجو بیٹے کی تصویریں اٹھائے یہ لوگ ذرائع ابلاغ سے انکی اپیل کی تشہیر کرنے کی منتیں کر رہے تھے تاکہ انکے بیٹے کو خبر ہوجائے اور وہ گھر لوٹنے پر آمادہ ہوں۔عادل کی والدہ حسینہ اور والد بلال احمد،جو خود پولس میں کام کرتے ہیں،نے بتایا کہ وہ اپنے بچے کے بغیر بے حال ہو گئے ہیں اور انکا پورا کا پورا گھر تباہ حال ہے۔انہوں نے کہا کہ عادل 7اکتوبر کو کسی بہانے سے گھر سے گئے اور پھر واپس نہ لوٹے۔انہوں نے کہا”ہم نے اسے کئی جگہوں پر تلاش کیا اور پھر مایوس ہوکر پولس کے پاس رپورٹ درج کرائی لیکن اسکے دوران ہی فیس بک پر عادل کی تصویریں وائرل ہوگئیں اور ہمیں پتہ چلا کہ وہ مجاہدوں کے ساتھ جا ملا ہے“۔عال کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ تب سے روئے ہی جارہی ہیں اور وہ لقمہ تک نہیں اٹھاپاتی ہیں۔انکا کہنا تھا”میں اپنے بیٹے کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی ہوں میں اس سے لوٹ آنے کی اپیل کرتی ہوں اور اگر آپ(میڈیا)ہماری اپیل کی تشہیر کریں اور یہ عادل تک پہنچ جائے تو ممکن ہے کہ وہ لوٹ آئے گا“۔
یہ بھی پڑھیں ماجد خان کی جنگجوئیت کا ڈرامائی اختتام!
یہ پہلی بار ہے کہ جب وادی میں کسی بھی جنگجو کے والدین نے یوں میڈیا کے سامنے آکر اپنے بیٹے کو سرنڈر کرنے کیلئے کہا ہو۔البتہ والدین کی جانب سے اپنے بچوں کو ہتھیار چھوڑ کر گھر لوٹنے کیلئے سماجی رابطے کی ویب سائٹوں کا سہارا لینا گذشتہ ہفتے سے ایک ٹرنڈ بنا ہوا ہے کہ جب جنوبی کشمیر کے اننت ناگ قصبہ کے ماجد خان نے فوج کے سامنے ہتھیار چھوڑ کر گھر کی راہ لی تھی۔اپنے علاقے کے مشہور فٹبالر ماجد خان نے فقط دس دن پہلے ہی جنگجووں کی صفوں میں شمولیت کی تھی تاہم انکے والدین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹوں کے ذرئعہ انتہائی جذباتی انداز میں انہیں واپس بلالیا یہاں تک کہ انہوں نے فوج کے سامنے خود سپردگی کی اور گھر لوٹنا چاہا۔حالانکہ لشکر طیبہ نے دعویٰ کیا کہ ماجد کے والدین کی حالت دیکھر کر انہوں نے خود ہی خان کو گھر لوٹنے کیلئے فارغ کردیا تاہم اس واقعہ کے بعد مزید جنگجوو¿ں کے لواحقین اس طرح کی اپیلیں کرتے سامنے آنے لگے۔خان کے بعد جنوبی کشمیر کے ہی ایک جنگجو نے گھر کی راہ لی تھی۔