فاروق عبداللہ سیاسی جوکری بند کرکے کچھ سنجیدہ ہوجائیں:یٰسین ملک

سرینگر// لبریشن فرنٹ کے لیڈر یٰسین ملک نے نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ فاروق عبداللہ کے تازہ بیان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیشہ سے ہی خود غرضی کی سیاست کرتے آرہے فاروق عبداللہ کی شخصیت اور بیانات کو کشمیری عوام سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں۔اُنہوں نے فاروق عبداللہ کو سیاسی جوکر بننا بند کرکے اپنے آپ میں ”کچھ سنجیدگی“پیدا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ فاروق عبداللہ کی طرف سے کشمیر کی آزادی سے متعلق دیئے گئے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ملک نے انکے بیان کو غیر سنجیدہ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ خبر میں رہنے کیلئے فاروق عبداللہ اس قسم کے متنازعہ بیانات داغتے رہتے ہیںلیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیری فاروق عبداللہ کی لااُبالی شخصیت،ان کی غیر سنجیدہ سیاست اورذاتی مفادات کیلئے کسی بھی حد تک گرنے کی حقیقت سے آگاہ ہیں اسی لئے انہیں اور ان کی باتوں کویہاں کوئی سنجیدہ نہیں لیتا ہے۔

وہی ہیں جنہوں نے 1974میں لال چوک سرینگر سے” چیون دیش میون دیش کاشُر دیش کاشُر دیش‘ ‘(تیرا وطن میرا وطن کشمیر وطن کشمیر وطن ) کا نعرہ دیا تھا اور میر پور آزاد کشمیر میں آزادی کے جلسوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا“۔

فاروق عبداللہ نے کشمیر کی آزادی کے خیال کو ”غلط“بتاتے ہوئے ریاست کی تقسیم کو بے بدل حقیقت قرار دیا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ ہندوپاک کو اپنے اپنے حصے کے کشمیر کو خود مختاری دینی چاہیئے اور یہی،بقولِ اُنکے،مسئلہ کشمیر کا بہترین حل ہوگا۔یٰسین ملک نے تاہم اُنکے اس بیان کو مسترد کردیا اور کہا کہ”حقیقت یہ ہے کہ خود فاروق عبداللہ کے والد بزرگوار اور وہ عرصہ دراز تک کشمیر کی آزادی کی سیاست کرتے رہے ہیں اور وہی ہیں جنہوں نے 1974میں لال چوک سرینگر سے” چیون دیش میون دیش کاشُر دیش کاشُر دیش‘ ‘(تیرا وطن میرا وطن کشمیر وطن کشمیر وطن ) کا نعرہ دیا تھا اور میر پور آزاد کشمیر میں آزادی کے جلسوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا“۔یسین ملک نے کہا کہ بعدزاں ان لوگوں نے لیلیٰ اقتدار کو گلے لگانے کیلئے کشمیریوں کے مفادات کو قربان کیا اور آزادی کی جدوجہد کو خیر باد کرکے اپنے اور اپنے خاندان کیلئے لولی لنگڑی کرسی حاصل کرلی اور آج تک اسی کے مزے لوٹ رہے ہیں۔

خبر میں رہنے کیلئے فاروق عبداللہ اس قسم کے متنازعہ بیانات داغتے رہتے ہیںلیکن حقیقت یہ ہے کہ کشمیری فاروق عبداللہ کی لااُبالی شخصیت،ان کی غیر سنجیدہ سیاست اورذاتی مفادات کیلئے کسی بھی حد تک گرنے کی حقیقت سے آگاہ ہیں اسی لئے انہیں اور ان کی باتوں کویہاں کوئی سنجیدہ نہیں لیتا ہے۔

اٹانومی کو مسترد کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ کشمیریوں نے اپنے لاکھوں نفوس کو مضحکہ خیز اور نام نہاد اٹانومی کیلئے قربان نہیں کیا ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے ایک معمولی سپاہی نے وقت کے وزیراعظم جو فاروق عبداللہ کے والد تھے کو رسی کی ہتھکڑی پہناکر گیارہ برس تک جیل کی ہوا کھلائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

جموں کشمیر کی تقسیم ایک بے بدل حقیقت ہے

 

Exit mobile version