سرینگر// مرکزی سرکار کے تعینات کردہ مذاکرات کار دنیشور شرما نے ابھی تک کے بیانات کے برعکس آج یہ کہکر سب کو حیران کردیا ہے کہ وہ علیٰحدگی پسند حریت کانفرنس سے بھی ملنے کی کوشش کر رہے ہیں۔تاہم انہوں نے ان ”کوششوں“کی وضاحت نہیں کی ہے۔مسٹر شرما،جنہوں نے ابھی تک قریب چالیس وفود سے ملاقات کی ہے،نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ کو چھوڑ کر کسی نامور جماعت یا شخصیت سے ملنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔عمر عبداللہ کے ساتھ وادی میں قیام کے دوسرے روز آج صبح انکی ملاقات ہوئی ہے۔
شرما نے گذشتہ روز وادی کے اپنے دورے کے پہلے دن درجنوں” وفود اور شخصیات“کے ساتھ ملاقات کی۔تاہم ملاقی وفود کی فہرست میں بیشتر کا نام پتہ یہاں کے لوگوں نے پہلی بار سنا ہے۔
مرکزی سرکار نے نہایت ہی طمطراق کے ساتھ آئی بی کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو مذاکرات کار نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس تعیناتی کے بعد وہ ریاست کے پہلے دورے پر ہیں تاہم علیٰحدگی پسند قیادت کی جانب سے شرما کے مشن کشمیر کو انکے پیش رو مذاکرات کاروں کی ہی طرح ایک بے کار کوشش قرار دیکر انکے ساتھ ملنے سے انکار کرنے کے بعد اس ”مذاکراتی عمل“کے غبارے سے ہوا اکھڑ گئی ہے۔شرما نے گذشتہ روز وادی کے اپنے دورے کے پہلے دن درجنوں” وفود اور شخصیات“کے ساتھ ملاقات کی۔تاہم ملاقی وفود کی فہرست میں بیشتر کا نام پتہ یہاں کے لوگوں نے پہلی بار سنا ہے۔آج صبح سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہنے اور پھر ممبران اسمبلی یوسف تاریگامی اور انجینئر رشید نے دنیشور شرما کے ساتھ ملاقات کرکے انکے مشن کشمیر سے متعلق خبروں کا مواد فراہم کیا۔تاریگامی کے ساتھ ملاقات کے بعد دنیشور شرما نے نامہ نگاروں کو بتایا”میں بہت لوگوں سے ملا۔میری تمنا ہے کہ کشمیر میں امن لوٹ آئے۔ابھی تک کی ملاقاتیں اچھی رہیں اور اب میں حریت لیڈروں سے ملنے کی کوشش کر رہا ہوں“۔دنیشور شرما کا یہ بیان انکے اولین بیانات سے مختلف اور انکے برعکس تھا۔چناچہ اس سے قبل انہوں نے حریت کانفرنس سے ملنے کی دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی اگرچہ حریت کے بزرگ لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے گذشتہ روز انکشاف کیا تھا کہ ریاست سرکار نے دورانِ شب انکے پاس ایلچی بھیج کر انہیں مذاکرات کاری کے اس عمل میں شریک ہونے پر ”مجبور“کرنے کی کوشش کی تھی۔دنیشور شرما کے اس بیان پر بھی کافی باتیں ہوئی اور ہورہی ہیں کہ وہ انکے مشن کا مقصد ”کشمیر کو ایک اور شام بنانے سے روکنا ہے“۔
حالانکہ دنیشور شرما نے ابھی تک کی ملاقاتوں کا ”کافی اچھی“بتایا ہے تاہم بدھ کی صبح تک ایک بھی نامور شخص ان سے ملاقی نہیں ہوا تھا۔بدھ کی صبح سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا”مسٹر دنیشور شرما اور میں اس صبح میری رہائش گاہ پر ملے۔ہم نے ریاست کی موجودہ صورتحال اور ان اقدامات کو زیر بحث لایا کہ جن سے انکے (ریاست کے)دوروں کو اور زیادہ با مقصد بنایا جاسکتا ہے“۔بعدازاں عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران بتایا کہ مسٹر شرما نے انسے مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کے بارے میں تجاویز مانگی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیشور شرما نے انسے یہ مشورہ مانگا ہے کہ وہ کس طرح انہیں تفویض کردہ کام بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا”میں نے انکے ساتھ اپنے خیالات بانٹے اور مجھے امید ہے کہ وہ میری تجاویز پر عمل کرینگے“۔عمر عبداللہ نے مذاکرات کار کو لوگوں کے پاس جانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سرکاری گیسٹ ہاوس میں بیٹھ کر لوگوں کے انتظار میں رہیں گے تو یہ ایک بے سود عمل ہوگا۔
میں بہت لوگوں سے ملا۔میری تمنا ہے کہ کشمیر میں امن لوٹ آئے۔ابھی تک کی ملاقاتیں اچھی رہیں اور اب میں حریت لیڈروں سے ملنے کی کوشش کر رہا ہوں
عوامی اتحاد پارٹی کے صدر انجینئر رشید،جنہیں حال ہی این آئی نے شدت پسندوں کی فنڈنگ سے متعلق زیر تفتیس معاملے میں پوچھ تاچھ کیلئے دلی بلایا ہوا تھا،نے بھی دنیشور شرما کے ساتھ ملاقات کی۔بعدازاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے واضح کردیا ہے کہ جب تک سبھی متعلقین کو شامل مذاکرات نہیں کیا جاتا یہ ایک بے معنی عمل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا”میں نے نام نہاد اسٹیک ہولڈر بتاکر ہر ایرے غیرے کو مذاکراتی عمل میں شریک کئے جانے پر زبردست اعتراض جتایا اور کہا کہ نئی دلی کو مسئلہ کشمیر کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے پر ہیز کرتے ہوئے اس بات کو تسلیم کرنا چاہیئے کہ ریاستی عوام کے جذبات و احساسات پر توجہ کرنے کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا ہے۔ ہر ایرے غیرے کو نام نہاد اسٹیک ہولڈر بتاکر مسئلہ کشمیر کی نوعیت کو تبدیل کرنے کی کوششیں افسوسناک اور نا قابل قبول ہیں“۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کار کی جانب سے وادی کی نامور تاجر تنظیموں اور کئی سیول سوسائٹی گروپوں کو بھی ملاقات کی دعوت دی گئی تھی تاہم انہوں نے حریت کانفرنس کی دیکھا دیکھی مسٹر شرما سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔حریت کانفرنس کے ایک سرگرم کارکن نے بتایا”شرما جی تو محلہ کمیٹیوں اور نوکریوں کیلئے پریشان چند مسخروں سے ملنے میں مصروف ہیں انسے کوئی سنجیدہ بات کیا کی جاسکتی ہے۔بھارت سرکار مذاکرات نہیں کرنا چاہتی ہے بلکہ مذاکرات کے نام پر مذاق کرنے کے موڈ میں ہیں“۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ دنیشور شرما کل جموں روانہ ہورہے ہیں جہاں دو روزہ قیام کے دوران وہ مزید ”ٓسٹیک ہولڈروں“سے ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیئے ہر ایرے غیرے کو اسٹیک ہولڈر بتانا نا قابلِ قبول ہے:انجینئر رشید