سرینگر// سرکاری انتظامیہ کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کی فیس میں آٹھ فیصد کے تازہ اضافہ کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پرائیویٹ اسکولوں نے والدین کو لوٹنے کا نیا بہانہ تلاش کر لیا ہے۔مختلف بہانوں سے والدین کو لوٹتے رہنے کی وجہ سے ہمیشہ ہی خبروں میں رہنے والے ان اسکولوں نے واضح احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اگلے سیشن کی بجائے ابھی سے آٹھ فیصد اضافہ کے ساتھ ٹیوشن فیس کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ اور دیگر چارجز وصول کرنا شروع کئے ہیں جبکہ متعلقہ سرکاری حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
پرائیویٹ اسکولوں کیلئے ٹیوشن فیس طے کرنے کیلئے مجاذ سرکاری کمیٹی نے حال ہی موجودہ فیس میں تین سال کیلئے آٹھ فیصد اضافہ کو منظوری دی ہے اور کہا ہے کہ یہ اسکیل نئے سیشن سے لاگو ہوجائے گا۔
مختلف پرائیویٹ اسکولوں میں زیرِ تعلیم کئی بچوں کے والدین نے تفصیلات کو بتایا کہ اُنہیں اسکولوں میں فیس ادا کرتے وقت تب دھچکہ لگا کہ جب اُنسے معمول سے زیادہ رقومات وصول کی گئیں۔شکایت کنندہ والدین کا کہنا ہے کہ سرکاری حکم نامہ کا بہانہ بتاکر پرائیویٹ اسکولوں کی انتظامیہ اضافی رقومات وصول کر رہی ہیں اور یہ سب من مانے طریقے سے ہورہا ہے۔واضح رہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کیلئے ٹیوشن فیس طے کرنے کیلئے مجاذ سرکاری کمیٹی نے حال ہی موجودہ فیس میں تین سال کیلئے آٹھ فیصد اضافہ کو منظوری دی ہے اور کہا ہے کہ یہ اسکیل نئے سیشن سے لاگو ہوجائے گا۔کمیٹی نے اگرچہ محض ٹیوشن فیس میں اضافے کو منظوری دی ہے تاہم مختلف پرائیویٹ اسکولوں نے ایک بار پھر من مانی کرکے ٹرانسپورٹ اور دیگر چارجز میں بھی آٹھ فیصد کا اضافہ کیا ہے اور اگلے سیشن کی بجائے ابھی سے اضافے کے ساتھ فیس وصولنا شروع کیا ہے۔
سرینگر شہر کے کئی معروف اسکولوں میں زیرِ تعلیم طلباءکے والدین نے تفصیلات کو بتایا کہ ان اسکولوں نے من مانے طریقے سے اضافی فیس وصولنا شروع کیا ہے۔ریاض احمد نامی ایک شخص نے بتایا”میرے دو بچے گوگجی باغ میں واقع ایک اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں،میں آج بچوں کا ریزلٹ لینے گیا تو ایک تو مجھ سے نومبر کی فیس پیشگی طلب کر لی گئی اور دوسرا یہ کہ اسکول نے حالیہ سرکاری حکمنامہ کا بہانہ بناکر ابھی سے ہی فیس میں اضافہ کردیا ہے حالانکہ مذکورہ حکمنامہ میں واضح ہے کہ نئی اسکیل اگلے سیشن سے رائج ہوگی“۔اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں یہ جان کر دھچکہ لگا کہ اسکول نے ٹیوشن فیس کے ساتھ ساتھ بس فیس اور دیگر سبھی چارجز میں بھی آٹھ فیصد اضافہ کردیا ہے حالانکہ سرکاری کمیٹی نے فقط ٹیوشن فیس میں اضافے کا فیصلہ لیا ہے۔جان محمد نامی ایک شخص نے بتایا کہ اُنہوں نے اس بارے میں اسکول کے ملازمین کے ساتھ بات کرنا چاہی تاہم اُنہوں نے کوئی اطمینان بخش جواب دئے بنا تب تک ریزلٹ جاری کرنے سے انکار کیا کہ جب تک نہ چُپ چاپ آٹھ فیصد اضافہ کے ساتھ فیس ادا نہ کی جائے۔شہر کے دیگر کئی اسکولوں سے متعلق بھی اسی طرح کی شکایات ملی ہیں ۔نصرت جبین نامی ایک خاتون نے آلوچی باغ میں واقع ایک اسکول کے بارے میں اسی طرح کی شکایت کرتے ہوئے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ اسکول نے ٹرانسپورٹ فیس میں بھی اضافہ کردیا ہے۔اُنہوں نے کہا”حد تو یہ ہے کہ اب کی بار اسکول والے اپنی من مانی کیلئے سرکاری حکم نامہ کی آڑ لے رہے ہیں،سرکاری انتظامیہ کو اس بات کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے پرائیویٹ اسکولوں کی من مانی کو روک دینا چاہیئے“۔