نئی دہلی// کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیرِ داخلہ پی چدمبرم نے مرکزی سرکار کی جانب سے جموں کشمیر میں مذاکرات کاری کی شروعات کا اعلان کرنے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے کشمیرسے متعلق مودی سرکار کے جارحانہ اپروچ کی ہارتسلیم بتایا ہے ۔اُنہوں نے مرکز کے اس نئے اپروچ پر بنے رہنے کی اُمید کے ساتھ کہا ہے کہ جموں کشمیر میں سیاسی اپروچ کی ضرورت اجاگر کرنے والوں کی جیت ہوئی ہے۔
”بات چیت نہیں، اب سب کیساتھ بات چیت کرنے کیلئے مذاکرات کار کی نامزدگی اُن قوتوں اورحلقوں کی کامیابی ہے جو ہمیشہ سے جموں و کشمیر کوسیاسی پہل سے حل کرنے کے طرفداررہے ہیں“۔
مرکزی سرکار نے پیر کے روز جموں کشمیر میں جامع مذاکرات کی شروعات کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے خفیہ ایجنسی آئی بی کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو اپنا نمائندہ بناکر اُنہیں ”کسی کے ساتھ بھی“ مذاکرات کرکے ریاستی عوام کی ”خواہشات“ کو سمجھنے کا اختیار دیا ہے۔ پی چدمبرم نے مرکز کے اس اقدام پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر حکومت نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ جموں و کشمیر میں طاقت کا اپروچ ناکام ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا ”بات چیت نہیں، اب سب کیساتھ بات چیت کرنے کیلئے مذاکرات کار کی نامزدگی اُن قوتوں اورحلقوں کی کامیابی ہے جو ہمیشہ سے جموں و کشمیر کوسیاسی پہل سے حل کرنے کے طرفداررہے ہیں“۔ چدمبرم نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ اب مرکزی سرکاراسی پُرامن اپروچ پرکاربندرہ کرکشمیر مسئلے کوپُرامن طورحل کرنے کی کوشش کرے گی ۔
یہ بھی پڑھیئے ’متعلقین‘کے ساتھ مذاکرات کا نیا مشن لانچ!