زُلف تراشی کا معاملہ جلد ہی ختم ہوگا:آرمی چیف

جموں// فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے زُلف تراشی کے واقعات کو ایک چیلنج ماننے سے انکار کیا اور کہاہے کہ پولیس عنقریب اس سلسلے کا خاتمہ کرے گی۔اُنہوں نے وادی کی سیکورٹی صورتحال میں بہتری واقع ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ صرف سیاسی سطح پر لیا جاسکتا ہے۔

آپ ایسا کیوں کہتے ہیں کہ یہ ایک چیلنج ہے،یہ کوئی چیلنج نہیں ہے بلکہ ایک معمول کا مسئلہ ہے، پولیس اس کی چھان بین کررہی ہے اور عنقریب اس کا خاتمہ ہوگ

جنرل بپن راوت نے جموں میں ایک تقریب کے حاشیے پر نامی نگاروں کے ساتھ گفتگوکے دوران ریاست بالخصوص وادی کشمیر کی حفاظتی صورتحال اور دیگر اہم موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ فوجی سربراہ نے وزیر اعظم کے اچانک دورہ وادی سے ایک روز قبل سرینگر میںسینئر کمانڈروں کے ساتھ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیاتھا۔ہفتے کوجموں میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران بری فوج کے سربراہ نے کہا کہ وادی کشمیر کی حفاظتی صورتحال میں بتدریج بہتری آرہی ہے اور فوج بقول ان کے ”جنگجوﺅں کی بوکھلاہٹ “ سے نمٹنے کےلئے تیار ہے۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا”وادی کی سلامتی صورتحال بہتر ہورہی ہے ، جو کچھ بھی ہورہا ہے ، اس سے دہشت گردوں کی بوکھلاہٹ ظاہر ہوتی ہے ، فوج کسی بھی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کےلئے مکمل طور تیار ہے“۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہئے؟جنرل بپن راوَت نے کہا کہ اس کا فیصلہ حکومت ہی کرسکتی ہے۔اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے فوجی سربراہ کا کہنا تھا”فوج کا اپنا کام ہوتا ہے اور ہم اپنا کام بخوبی کرتے رہیں گے، بات چیت کا کوئی بھی فیصلہ سیاسی سطح پر لیا جانا ہے“۔

تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) کی طرف سے علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری کارروائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے جنرل راوَت نے کہا”کشمیر میں ہم مرکزی حکومت کے اپروچ کے مطابق چلتے ہیں اور این آئی اے کے چھاپے اس کا ایک حصہ ہیں، جوکامیابی حاصل ہوئی ہے ، اس کے اثرات مستقبل میں نظر آئیں گے“۔ان کا کہنا تھا کہ جب سرکار کوئی اپروچ اختیار کرتی ہے تو تمام متعلقین کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر سمیت پوری دنیا میں انتہا پسندی دیکھنے کو مل رہی ہے اور بھارت اس کے ساتھ سنجیدگی سے نمٹ رہا ہے۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا”بنیاد پرستی ساری دنیا میں ہے اور ہم اس کا مقابلہ سنجیدگی کے ساتھ کررہے ہیں، یہ سوشل میڈیا کی وجہ سے پھیل رہی ہے “۔تاہم فوجی سربراہ نے کہا کہ حکومتِ جموں کشمیر ، پولیس اور انتظامیہ اس بارے میں متفکر ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ہیں کہ لوگوں کو انتہا پسندی سے دور رکھا جائے۔

وادی کشمیر میں خواتین کی پر اسرار زُلف تراشی کی پر اسرار وارداتوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل بپن راوت نے ان واقعات کو ایک چیلنج ماننے سے انکار کیااور کہا کہ بہت جلد متعلقہ حکام اس کا خاتمہ کریں گے۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ سرینگر میں بھی لوگ سڑکوں پر آرہے ہیں اور فوج اس چیلنج سے کس طرح نمٹ رہی ہے ؟توانہوں نے کہا”یہ معاملہ کئی دیگر ریاستوں کے بعد جموں کشمیر میں شروع ہوا، آپ ایسا کیوں کہتے ہیں کہ یہ ایک چیلنج ہے،یہ کوئی چیلنج نہیں ہے بلکہ ایک معمول کا مسئلہ ہے، پولیس اس کی چھان بین کررہی ہے اور عنقریب اس کا خاتمہ ہوگا“۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور سول انتظامیہ اس مسئلے سے نمٹ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے پہلگام میں زُلف تراشی،فائرنگ سے سات زخمی

Exit mobile version