سرینگر// جموں کشمیر میں سرگرم جنگجو تنظیموں کے اتحاد”متحدہ جہاد کونسل“(یو جے سی)نے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسیاںحزب المجاہدین کے باغی ذاکر موسیٰ کی آڑ لیکر ایک ”خونی کھیل“کیلئے سازشیں رچارہی ہیں۔مقامی خبررساں ایجنسیوں نے یو جے سی کے ایک ترجمان سید صداقت حسین کی جانب سے منسوب ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں ایک خوفناک کھیل کے تانے بانے بُنے جارہے ہیں۔
بیان میں کہا گیاہے” داعش اور القاعدہ کے نام پربھارتی ایجنسیاں ذاکر موسیٰ کی آڑ لے کر ایک خوفناک کھیل کھیلنے جارہی ہیں،جیسا کہ مجاہدینِ کشمیر بہت پہلے ہی یہ واضح کرچکے ہیں کہ جہاںبھارتی انٹلی جنس ایجنسیاں زرخرید ایجنٹوں کو استعمال کرکے اندرونی سطح پر تحریک آزادی کو کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں، وہیں عالمی سطح پر اس مقامی اور جائز تحریک پر داعش اور القاعدہ کا نام چسپاں کرکے اسے دہشت گردی ثابت کرنامقصود ہے“ ۔یو جے سی کا کہنا ہے ” پچھلے کئی مہینوں سے القاعدہ اورداعش کے نام پر ذاکر موسیٰ کی آڑ لے کر ایک نئی اخوان تشکیل دی جارہی ہے اور اس میں بھارتی زرخرید ایجنٹوں کو داخل کیا جارہا ہے ۔ بھارتی میڈیا پرداعش اور اس سے وابستہ بھارتی ایجنٹوں کو اس انداز میں پیش کیا جاتا ہے کہ جیسے وہ واقعی کسی جہادی تنظیم کے مجاہد ہیں “۔بیان میں اُن خبروں کو ”افسانہ“بتایا گیا ہے کہ جنکے مطابق جنگجووں کا ایک گروپ گلمرگ کے راستے دراندازی کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور اس نے بڈگام کے کسی علاقہ میں ذاکر موسیٰ کے ساتھ ملاقات کی ہے۔واضح رہے کہ بعض ٹیلی ویژن چینلوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگجووں کے ایک تازہ دم گروپ نے بڈگام میں ذاکر موسیٰ کے ساتھ ملاقات کی ہے اور وہ القائدہ کے ساتھ وابستہ ہیں ۔
” داعش اور القاعدہ کے نام پربھارتی ایجنسیاں ذاکر موسیٰ کی آڑ لے کر ایک خوفناک کھیل کھیلنے جارہی ہیں،جیسا کہ مجاہدینِ کشمیر بہت پہلے ہی یہ واضح کرچکے ہیں کہ جہاںبھارتی انٹلی جنس ایجنسیاں زرخرید ایجنٹوں کو استعمال کرکے اندرونی سطح پر تحریک آزادی کو کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں، وہیں عالمی سطح پر اس مقامی اور جائز تحریک پر داعش اور القاعدہ کا نام چسپاں کرکے اسے دہشت گردی ثابت کرنامقصود ہے“ ۔
جہاد کونسل کے ترجمان نے کہاہے” ذاکر موسیٰ کے نام کی آڑ لے کر جموں و کشمیر میں گروہی تصادم کی شکل میںایک خوفناک خونی کھیل کھیلنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں،اس صورتحال کا توڑ کرنے کیلئے پوری قوم اور مزاحمتی قیادت کا ایک پیج پر جمع ہونا لازمی ہے اور ساتھ ساتھ مشکوک افرد کے کردار پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے“۔بیان میں کہا گیا ہے ”کشمیری جوانوں سے خصوصی طور پر اپیل کی جاتی ہے کہ وہ دشمن کی اس خوفناک چال کو سمجھیں اور اس چال کو ناکام بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔داعش کا چہرہ عراق ،شام اور افغانستان میںکھل کے سامنے آیا ہے اور افغانستان کے سابق امریکی حمایت یافتہ صدر حامد کرزعی نے اپنے ایک حالیہ انٹرویومیں داعش کی اصل حقیقت کو خود ہی آشکارہ کردیا ہے “۔
ذاکر موسیٰ حزب المجاہدین کے باغی ہوچکے ہیں اور اُنہوں نے القائدہ کے ساتھ وابستہ ہوکر انصار غزوتہ الہند کے نام سے ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد قائم کی ہوئی ہے۔موسیٰ نے حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ جیسی تنظیموں کی کئی بار تنقید کرنے کے علاوہ پاکستانی فوج کو دشمن قرار دیا ہے۔ماہ بھر قبل انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی ایک ویڈیو کلپ میں ایک نامعلوم مسلح گروپ نے حزب المجاہدین کے ساتھ وابستگی جتلا کر ذاکر موسیٰ پر تنظیم کے کمانڈروں کی مخبری کرکے اُنہیں مروانے کا الزام لگایا تھا تاہم حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو نے ایک حالیہ بیان میں ذاکر کے ساتھ کسی قسم کا اختلاف نہ رکھنے کی بات کہی اور مذکورہ ویڈیو سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ”خفیہ ایجنسیاں“ایسا جنگجووں کو آپس میں لڑانے کیلئے کر رہی ہیں۔