شوپیان// پی ڈی پی کے ایک مہلوک کارکن اور سرپنچ محمد رمضان شیخ ،جنہیں سوموار کی رات کو قتل کرتے و قت حزب المجاہدین کے ایک نامور جنگجو شوکت فلاحی بھی پُراسرار حالات میں جاں بحق ہوگئے تھے،کے گھر کو کل ایک مشتعل ہجوم نے جلادیا۔امام صاحب علاقہ کے ہمہونہ گاوں کے سرپنچ محمد رمضان شیخ پی ڈی پی کے ایک سرگرم کارکن اور سرپنچ تھے اور اُنہیں قتل کرنے کے واسطے آئے حزب المجاہدین کے تین میں سے ایک جنگجو بھی اُسے وقت مارے گئے تھے کہ جب شیخ کو گولی مار دی گئی تھی۔
حالانکہ شوکت فلاحی کے مارے جانے کے حوالے سے ابھی تک حتمی وجوہات سامنے آنا باقی ہیں اور اس حوالے سے ابہام قائم ہے تاہم جہاں پولس کا یہ کہنا ہے کہ شیخ کو ہلاک کرتے وقت شوکت بھی اپنے ہی ساتھیوں کی گولی کا شکار ہوگئے ہیں وہیں غیر مصدقہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ شیخ کے گھر والوں نے مزاحمت کرتے ہوئے شوکت کے سر پر کسی آہنی چیز سے وار کردیا تھا جس سے وہ جاں بحق ہوگئے۔چناچہ اسی بات کو لیکر اشتعال میں آکر سینکروں لوگوں کے ایک ہجوم نے مہلوک محمد رمضان شیخ کے گھر پر چڑھائی کرکے یہاں اسبابِ خانہ کو تہس نہس کیا اور پھر گھر کو آگ لگا دی جسے تاہم بعدازاں پولس نے آکر بجھادیا۔
”منگل کو شام کے کوئی چار بجے جنگجووں کی معیت میں ایک ہجوم نے مہلوک سیاسی کارکن کے گھر کو جلادیا ہے۔چناچہ یہ گھر الگ تھلگ ہے لہٰذا آگ بجھانے والی خدمات فوراََ بہم نہیں ہوسکیں جسکی وجہ سے آگ پھیل گئی ہے“۔
شوپیاں کے ایس ایس پی شری ڈنکر نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا”منگل کو شام کے کوئی چار بجے جنگجووں کی معیت میں ایک ہجوم نے مہلوک سیاسی کارکن کے گھر کو جلادیا ہے۔چناچہ یہ گھر الگ تھلگ ہے لہٰذا آگ بجھانے والی خدمات فوراََ بہم نہیں ہوسکیں جسکی وجہ سے آگ پھیل گئی ہے“۔اُنہوں نے کہا کہ پولس نے تاہم موقعہ پر پہنچکر شیخ کے خاندان کو ہجوم سے بچالیا اور آگ بھی بجھادی گئی اگرچہ تب تک مکان کی چھت اور لکڑی کا دیگر ڈھانچہ جل کر تباہ ہوچکا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ پولس نے جلد سے جلد موقعہ پر پہنچکر سنگبازوں کو بھگادیا اور حملے کا شکار ہوئے خاندان کو بچالیا۔
دریں اثنا شوکت فلاحی کی اُنکے آبائی گاوں ترنز میں کم از کم پانچ مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھی گئی اور قریب دس ہزار لوگوں نے انتہائی جذباتہ ماحول میں اُنہیں سُپردِ خاک کردہا۔ اس موقعہ پر یہاں موجود لوگ ”اسلام ،آزادی اور جنگجووں کے حق میں“نعرہ بازی کررہے تھے جبکہ پی ڈی پی کے خلاف بھی نعرہ بازی ہوتے سُنی جاسکتی تھی۔دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد رمضان شیخ کو اپنے آبائی قبرستان میں کم از کم ایک سو لوگوں کی موجودگی میں دفن کردیا گیا ہے۔ان ذرائع کے مطابق شیخ کی آخری رسومات میں اُنکے قریبی رشتہ دار اور پڑوسی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیئے نامور جنگجو شوکت فلاحی کا سرپنچ کے گھرپُراسرار قتل