ولرہامہ// جنوبی کشمیر کے پہلگام علاقہ بدھ کی صبح ایک خاتون کی چوٹی کاٹے جانے کے بعد ہوئے احتجاجی مظاہرے کے دوران فوج کی جانب سے فائرنگ کئے جانے سے زائد از نصف درجن افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ لوگوں کی جانب سے مقامی خاتون کے بال کاٹنے کے الزام میں پکڑے گئے دو مشکوک افراد کو فوج اپنے ساتھ لے گئے ہے اور ابھی علاقے میں ماحول انتہائی کشیدہ ہے۔
یہ واقعہ بجبہاڑہ-پہلگام روڑ پر آباد ولرہامہ گاوں میں شیعہ اکثریت والے صوفی پورہ کا ہے کہ جہاں صبح آٹھ بجے کے قریب نامعلوم افراد ایک گھر میں گھس گئے اور اُنہوں نے ایک خاتون، شریفہ زوجہ ذولفقار احمد، کی چوٹی کاٹنے کی کوشش کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ گھر نے شور مچاکر آس پڑوس کے لوگوں کو جمع کیا اور پھر لوگوں نے دو مشکوک افراد کو دبوچ لیا اور اُنسے پوچھ تاچھ کرنے کی کوشش کی ۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی لوگ ملزموں سے بیان لے ہی رہے تھے کہ اچانک ہی فوج کی دو گاڑیاں نمودار ہوئیں جن میں سوار اہلکاروں نے گولیاں چلاکر بھیڑ کو تتر بتر کرنے کے علاوہ دونوں مشکوک افراد کو اپنے ساتھ لے لیا۔
ابھی لوگ ملزموں سے بیان لے ہی رہے تھے کہ اچانک ہی فوج کی دو گاڑیاں نمودار ہوئیں جن میں سوار اہلکاروں نے گولیاں چلاکر بھیڑ کو تتر بتر کرنے کے علاوہ دونوں مشکوک افراد کو اپنے ساتھ لے لیا۔
فائرنگ کی زد میں آکر کم از کم سات افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے تین کے نام فاروق احمد کھانڈے،ارشاد احمد اورظہور جان کے بطور معلوم ہوئے ہیں۔ان سبھی کو مختلف اسپتالوں کو روانہ کردیا گیا ہے جبکہ پورے علاقے میں غم و غصہ کے ساتھ ساتھ خوف و حراس کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ پورےعلاقے میں احتجاجی ہڑتال ہوگئی ہے۔
وادی میں ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے خواتین کے بال کاٹے جانے کا پُراسرار سلسلہ جاری اور ایک معمہ بناہوا ہے ۔ نامعلوم افراد گھروں میں گھس کر جنوبی کشمیر کے کولگام سے شروع ہوکر یہ پُراسرار اور خوفناک سلسلہ اب پوری وادی میں پھیل چکا ہے اور ابھی تک مختلف اضلاع میں اس طرح کے زائد از ایک سو واقعات پیش آچکے ہیں جبکہ لوگوں نے ایسی درجنوں کوششیں ناکام بنادی ہیں۔