سرینگر// خزانہ کے وزیر ڈاکٹر حسیب درابو نے ریاستی ملازمین کے مختلف کاڈروں میں تنخواہ تفاوت کو دور کرنے کیلئے نظام کے خدو خال بیان کرتے ہوئے کہا کہ نیا نظام کافی حد تک انتظامیہ کے نظام کو آسان بنا دے گا ۔
ڈاکٹر درابو نے کہا کہ وہ ساتویں تنخواہ کمیشن کو ریاستی انتظامیہ کے مختلف کوارٹروں میں پے اناملی کو دور کرنے کے لئے ایک بہترین موقعہ تصور کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور کاڈروں میں معقولیت لائی جائے گی جس کے بعد ایکولائزیشن اور بعد میں گریڈز طے کرنے کے ذریوے ایکویشن عمل میں لائی جائے گی۔
جموں وکشمیر حکومت کے ملازمین کے تنخواہ سکیل میں اس وقت108 گریڈ ہیں جب کہ مرکز میں اس طرح کے صرف18 گریڈ ہیں جس سے ساتویں تنخواہ کمیشن کو ایک بڑا چیلنج درپیش ہے۔
وزیر خزانہ آج سرینگر میں پے اناملی کمیٹی کی ایک میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے جس میں چیف سیکرٹری بی بی ویاس، پرنسپل سیکرٹڑی خزانہ نوین چودھری اور پرنسپل سیکرٹری داخلہ آر کے گوئل اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
اس موقعہ پر وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ جموں وکشمیر حکومت کے ملازمین کے تنخواہ سکیل میں اس وقت108 گریڈ ہیں جب کہ مرکز میں اس طرح کے صرف18 گریڈ ہیں جس سے ساتویں تنخواہ کمیشن کو ایک بڑا چیلنج درپیش ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے کچھ تنخواہ سکیل سامنے ابھر کر آئے ہیں جنہیں مرکزی سطح پر کوئی کارسپانڈنس نہیں ہے۔
دریں اثنا وزیر خزانہ نے اُن جونئیر ڈاکٹروں کی دیرینہ مانگ کو پورا کیا جنہیں گورنمنٹ میڈیکل کالجوں اور گورنمنٹ ڈینٹل کالجوں میں عارضی بنیادوں پر بحیثیت جونیئر ریذیڈنٹس اور رجسٹرارس کے طور پر تعینات کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں اب سکمز اور اس سے منسلک ہسپتالوں میں کام کر رہے اُن کے ہم منصبوں کی طرز پر مشاہراہ دیا جائے گا۔
ڈاکٹر درابو نے کہا کہ اُن کی حکومت میڈیکل شعبہ¿ میں کام کر رہے پیشہ واروں کی مشکلات سے با خبر ہے لہذا میڈیکل کونسل آف انڈیا کے رہنما خطوط کے مطابق اُن کے مشاہرے کو سکمز میں اُن کے ہم منصبوں کی طرز پر انہیں مشاہراہ دیا جائے گا۔