جیشِ محمد کے آپریشنل چیف خالد مختصر جھڑپ میں جاں بحق

فیس بُک سے لی ہوئی تصویر

بارہمولہ// جموں کشمیر پولس نے مطلوب ترین جنگجو کمانڈر اور جیشِ محمد کے آپریشنل چیف خالد کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں ایک مختصر جھڑپ کے دوران مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ خالد نے اپنے راستے میں ناکہ دیکھ کر فورسز پر گولی چلائی اور پھر ایک مکان میں مورچہ سنبھال چکے تھے جہاں اُنہیں مار گرایا گیا ہے۔

پولس کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا ہے کہ مطلوب ترین جنگجو اور جیش کمانڈر خالد کی نقل و حمل کے بارے میں پیشگی اطلاع ملنے پر فوج ،پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے لڈورہ بارہمولہ میں ایک جگہ ناکہ لگارکھا تھا اور وہ خالد کے یہاں سے گذرنے کا انتظار کر رہے تھے۔ان ذرائع کے مطابق جونہی خالد یہاں پہنچے اُنہوں نے ناکہ لگا دیکھ کر فورسز پر گولی چلائی اور پھر فرار ہونے کی کوشش کی تاہم اُنہوں نے علاقے کو گھیرے میں پاکر ایک مکان میں پناہ لی جہاں سے بعدازاں وہ ایک گاو خانہ میں منتقل ہوکر محاصرہ کرچکی فورسز کے ساتھ لڑنے لگے مگر ایک مختصر جھڑپ کے دوران مارے گئے۔

سرینگر میں ہوئے فدائین حملے،جس میں بی ایس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا تھا اور جیش کے تینوں حملہ آور مارے گئے تھے،کے چند ہی روز بعد خالد کا مارا جانا جیش کیلئے ایک بہت بڑا دھچکہ اور سرکاری ایجنسیوں کیلئے اتنی ہی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے

پولس کی جانب سے گذشتہ دنوں مطلوب ترین جنگجووں کی جو فہرست جاری کردی گئی تھی اُن میں خالد کا نام اولین سطور میں درج تھا اور وہ اے پلس پلس زُمرے کے جنگجو کمانڈڑ تھے۔ وہ جیشِ محمد کے آپریشنل چیف تھے اور ذرائع کے مطابق یہ اُنہی کی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ عرصہ تک منظر سے غائب رہنے کے بعد جیشِ محمد حالیہ ایام میں ایک خطرناک طاقت کے بطور سامنے آئی تھی جسکا سرکاری ایجنسیوں نے بھی اعتراف کیا تھا۔چناچہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں اور پھر چند روز قبل سرینگر کے ہوائی اڈے کے قریب ہوئے فدائین حملوں کی ذًہ داری جیشِ محمد نے ہی قبول کی تھی اور آئی جی پی کشمیر منیر خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ جیش اس طرح کے مزید حملے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس تنظیم کا خطرہ ایسا ہے کہ جس سے الگ سے نپٹے جانے کی ضرورت ہے۔سرینگر میں ہوئے فدائین حملے،جس میں بی ایس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا تھا اور جیش کے تینوں حملہ آور مارے گئے تھے،کے چند ہی روز بعد خالد کا مارا جانا جیش کیلئے ایک بہت بڑا دھچکہ اور سرکاری ایجنسیوں کیلئے اتنی ہی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

Exit mobile version