چوٹی چوروں کی کارروائیاں جاری،پہلگام میں تازہ کوشش ناکام

کولگام میں چوٹیاں کاٹنے کے خلاف احتجاج کا فائل فوٹو

لیور پہلگام //  وادی میں خواتین کی چوٹیاں کاٹے جانے کے پُراسرار واقعات جاری ہیں جنکی وجہ سے لوگوں میں خوف و حراس پھیل گیا ہے۔ چناچہ اتوار کو جہاں جنوبی کشمیر سے لیکر سرینگر تک اس طرح کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں وہیں رات دیر گئے بجبہاڑہ پہلگام روڑ پر تھانہ پولس سریگفوارہ کے تحت آنے والے گاوں میں خواتین کی چوٹیاں کاٹے جانے کی ایک ناکام کوشش ہوئی جسکے خلاف یہاں دیر رات کو ایک جلوس نکلا اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔

حالانکہ وادی کے دیگر علاقوں کی ہی طرح یہاں بھی کئی دنوں سے اس حد تک خوف و حراس پھیلا ہوا ہے کہ لوگ شام گئے ہی اپنے گھروں کے کواڑ بند کرکے اندر دُبک کر بیٹھ جاتے ہیں تاہم ابھی تک اس علاقہ میں چوٹیاں کاٹنے کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا تھا۔ اتوار کی رات نو بجے کے قریب تاہم یہاں اُسوقت افراتفری پھیل گئی کہ جب لیور نامی گاوں میں چوٹیاں کاٹنے والوں کی آمد کی خبر پھیل گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ گاوں کے رہائشی غلام حسن گنائی اور غلام حسن وانی کے اہلِ خانہ رات دیر گئے کسی وجہ سے گھر کے باہر آئے تو اُنہوں نے صحن میں کم از کم چار افراد کو گھروں میں گھسنے کی کوشش کرتے دیکھا۔ چناچہ وہ سہم گئے تاہم اُنہوں نے اسکے ساتھ ہی چیخنا چِلانا شروع کیا یہاں تک کہ گاوں والوں کو خبر ہوئی اور اسکے ساتھ ہی سینکڑوں لوگ ڈنڈے ،کلہاڑے،درانتیاں اور دیگر گھریلو اوزار لیکر ان پُراسرار لوگوں کی تلاش میں نکلے تاہم اُنکا کوئی سُراغ نہیں ملا۔

چناچہ اس واقعہ کو لیکر یہاں رات کے دوران ہی ایک جلوس بر آمد ہوا جس میں شامل لوگ نعرہ بازی کرتے ہوئے خواتین کو حراساں کئے جانے کے واقعات کی مذمت کر رہے تھے۔ لوگوں میں شدید غم و غصہ تھا تاہم اُنہیں اس بات پر اطمینان ہے کہ بروقت چوکسی کا مظاہرہ کرکے اُنہوں نے حادثہ پیش آنے سے روکا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ فوری طور مذکورہ خاندانوں کی مدد کو پہنچے تو اُنہوں نے پُراسرار افراد کو،جو غالباََ خواتین کی چوٹیاں کاٹنے آئے تھے، دیکھر کر اُنکا تعاقب کیا تاہم وہ فرار ہوکر پہلگام جانے والے راستے پر کھڑا کسی گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگئے۔ چناچہ اس واقعہ کو لیکر یہاں رات کے دوران ہی ایک جلوس بر آمد ہوا جس میں شامل لوگ نعرہ بازی کرتے ہوئے خواتین کو حراساں کئے جانے کے واقعات کی مذمت کر رہے تھے۔ لوگوں میں شدید غم و غصہ تھا تاہم اُنہیں اس بات پر اطمینان ہے کہ بروقت چوکسی کا مظاہرہ کرکے اُنہوں نے حادثہ پیش آنے سے روکا ہے۔

یہ گاوں فوج کی 3 آر آر کے مقامی کیمپ سے ایک اور تھانہ پولس سریگفوارہ سے قریب پانچ کلومیٹر دور برلبِ سڑک واقعہ ہے اور وہ دونوں گھر سڑک کے قریب ہیں کہ جنکے یہاں مبینہ طور چوٹیاں کاٹنے والوں نے دستک دی تھی۔

اس واقعہ کے بعد پہلے سے موجود خوف و حراس میں مزید اضافہ ہوا ہے یہاں تک کہ شام کو جلد ہی گھروں کے دروازے بند کرکے بیٹھنے کے علاوہ خواتین نے اب دن میں بھی گھروں
سے نکلنا محدود کردیا ہے جسکی وجہ سے گھریلو کام کاج بھی بُری طرح متاثر ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں قریب ایک ماہ سے خواتین کی چوٹیاں کاٹے جانے کا پُراسرار سلسلہ جاری ہے جو اب ایک خوفناک معمہ بن گیا ہے۔ ابھی تک اس طرح کے درجنوں واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں لوگوں کی طرفسے ایسی کئی کوششوں کو ناکام بنانے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔ وادی بھر میں خوف و حراس پھیلا ہوا ہے اور اب اس سلسلے میں لوگ باضابطہ سڑکوں پر آنے لگے ہیں جبکہ سوموار کو مزاحمتی قیادت کے کہنے پر اس پُراسرار سلسلہ کے خلاف کشمیر بند ہے۔

یہ بھی پڑھیئے چوٹیاں کاٹنے کے معمہ کو لیکر کولگام میں ہنگامہ،فوج پر الزام

Exit mobile version