موئے تراشی کے معمہ کے خلاف کشمیر بند

فائل فوٹو

سرینگر// وادی کشمیر میں قریب ایک ماہ سے جاری خواتین کے بال کاٹے جانے کے خوفناک اور پُراسرار سلسلہ کے خلاف آج مزاحمتی قیادت کی کال پر کشمیر بند ہے جسکی وجہ سے معمولاتِ زندگی بُری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔اس دوران سرکاری انتظامیہ نے سرینگر شہر کے مختلف علاقوں میں آض کرفیو جیسی بندشیں عائد کرکے لوگوں کی نقل و حمل کو پھر محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔دریں اثنا اتوار کی رات کو وادی کے مختلف علاقوں میں بال کاٹے جانے یا اس طرح کی ناکام کوششوں کی اطلاعات ہیں جنکی وجہ سے پہلے سے موجود خوف و حراس میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔اس دوران پولس نے کا کہنا ہے کہ اسکے لئے اس معمہ کو حل کرنا ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

سنیچر کو سرینگر میں زنانہ کالج کی طالبات نے ایک بڑا جلوس نکال کر احتجاجی مظاہرے کئے تھے جبکہ وادی کے دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے جلوس بر آمد ہو رہے ہیں۔

اب قریب ایک ماہ ہوئے وادی کے مختلف علاقوں میں چھوٹی بچیوں سے لیکر ادھیڑ عمر کی خواتین تک کے جبری ،زبردستی اور پُراسرار طور بال کاٹے جارہے ہیں۔چناچہ جنوبی کشمیر کے کولگام سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ پوری وادی میں پھیل چکا ہے اور ابھی تک درجنوں مقامات پر یا تو خواتین کے بال کاٹے جا چکے ہیں یا پھر نامعلوم افراد کی کوششوں کو لوگوں نے نا ممکن بنادیا ہے۔چناچہ اس پُراسرار سلسلہ کو لیکر لوگوں میں غم و غصہ اور خوف و حراس کی لہر دوڑی ہوئی ہے اور اب کئی دنوں سے لوگ اس سلسلے میں سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے بھی کرنے لگے ہیں۔ سنیچر کو سرینگر میں زنانہ کالج کی طالبات نے ایک بڑا جلوس نکال کر احتجاجی مظاہرے کئے تھے جبکہ وادی کے دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے جلوس بر آمد ہو رہے ہیں۔

چناچہ جبری موئے تراشی کے واقعات میں رکاوٹ نہ آںے اور پولس کی جانب سے اس حوالے سے حیران کُن بے بسی کا اظہار کئے جانے کے بعد مزاحمتی قیادت نے اس سلسلہ کے خلاف آج کیلئے کشمیر بند کی کال دی ہوئی ہے جسکا پوری وادی میں خاصا اثر دکھائی دیا ہے۔سرینگر میں تقریباََ سبھی چھوٹے بڑے بازار بند ہیں اور بیشتر روٹوں پر عام ٹرانسپورٹ بھی غائب ہے اگرچہ کہیں کہیں نجی گاڑیاں حرکت میں ہیں۔ہڑتال کی وجہ سے کاروبارِ حیات بُری طرح ٹھپ ہو گیا ہے یہاں تک کہ سبھی سرکاری و غیر سرکاری اسکول بھی بند ہیں۔سرینگر شہر میں تھانہ پولس مائسمہ،کرالہ کھڈ،خانیار،نوہٹہ،مہاراج گنج،رعناواری اورصفاکدل کے تحت آںے والے علاقوں میں ایک سرکاری حکمنامہ کے تحت کرفیو جیسی بندشیں عائد کردی گئی ہیں اور ان علاقوں میں ایک بار پھر لوگوں کی نقل و حمل کو محدود کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وادی کے دیگر اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال کی جارہی ہے اور یہاں اسکول کالج،کاروباری ادارے اور بازار وغیرہ بند ہیں اور سڑکوں سے عام ٹرانسپورٹ غائب ہے۔معلوم ہوا ہے کہ سرکاری انتظامیہ نے وادی بھر کے حساس علاقوں میں سرکاری فورسز کی اضافی نفری تعینات کی ہوئی ہے تاکہ لوگوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے جانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔دلچسپ ہے کہ ماہ بھر کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی پولس کیلئے موئے تراشی کے معمہ کو حل کرنا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے چوٹیاں کاٹنے کے معمہ کو لیکر کولگام میں ہنگامہ،فوج پر الزام

 

Exit mobile version