سرینگر// جماعتِ اسلامی کے ایک سینئر لیڈر محمد سلطان وانی کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا ہے۔ اُنکی نمازِ جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور اُنہیں پُرنم آنکھوں کے ساتھ الوداع کہا۔وہ برسوں سے مختلف امراض میں مبتلا تھے اور اب کچھ عرصہ سے میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ میں زیرِ علاج تھے جہاں کل رات اُنہوں نے آخری ہچکی لی۔
جنوبی کشمیر کے ترال علاقہ میں نئی بُگ نامی بستی کے رہائشی محمد سلطان وانی پیشے سے ایک اُستاد تھے۔ذرائع کے مطابق وہ جماعتِ اسلامی کے دیرینہ ارکان میں شمار تھے اور اُنہوں نے عرصہ تک ضلع پلوامہ کی امارت سنبھالنے کے علاوہ جماعتِ اسلامی میں مرکزی سطح کی کئی ذمہ داریاں بھی سنبھالی ہیں۔ وہ پلوامہ ضلع کے سابق امیر اور جماعتِ اسلامی جموں کشمیر کے معاون قئیمِ جماعت اسسٹنٹ جنرل سکریٹری رہے ہیں۔جماعتِ اسلامی میں محمد سلطان وانی کو ایک پُراثر مقرر،منکسرالمزاج اور لوگوں کے دلوں تک رسائی رکھنے والے بزرگ کی حیثیت سے دیکھا جاتا رہا ہے۔
”مرحوم ایک داعی ہی نہیں تھے بلکہ جماعت اسلامی کے وابستگان اور دیگراں کے لیے ایک مشفقانہ اُستاد کی حیثیت رکھتے تھے۔ اپنے دل میں دوسروں کا درد لیے ہوئے مرحوم تحریک اسلامی کے اس قافلے کو بہرحال چھوڑگئے“۔
فیس بُک پر اُنکے انتقال کی خبر پر ہزاروں لوگوں نے تعزیتی پیغام دئے ہیں جن میں اُنکی خوبیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ میر عرفان نامی ایک شخص نے متوفی کے ساتھ اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے آخر میں لکھا ہے ”مرحوم ایک داعی ہی نہیں تھے بلکہ جماعت اسلامی کے وابستگان اور دیگراں کے لیے ایک مشفقانہ اُستاد کی حیثیت رکھتے تھے۔ اپنے دل میں دوسروں کا درد لیے ہوئے مرحوم تحریک اسلامی کے اس قافلے کو بہرحال چھوڑگئے“۔
معلوم ہوا ہے کہ محمد سلطان وانی کے جسدِ خاکی کو اگرچہ جمعہ کی رات کو ہی اُنکے آبائی گھر پہنچایا گیا تھا تاہم اُنکی نمازِ جنازہ سنیچر کی صبح کو جماعت کے کئی اکابرین سمیت ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں انجام پائی جسکی پیشوائی جماعت کے سینئر لیڈر نذیر احمد رعنا نے کی۔فیصل اقبال نے جنازہ کی نماز کی ایک تصویر فیس بُک پر شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”اُنکی نمازِ جنازہ میں لوگوں کا سیلاب اُمڈ آیا تھا،اُنکے گاوں کو جانے والے راستے پر جام لگ گیا تھا اور لوگوں نے کھیتوں میں گاڑیاں پارک کی تھیں“۔