وُکلاءِ کشمیر کے بیان سے سپریم کورٹ پر سکتہ

دلی// کشمیری وکلاءکی نمائندہ تنظیم ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے آج جموں کشمیر میں سرکاری فورسز کی جانب سے متنازعہ پیلٹ گن کا استعمال کئے جانے سے متعلق سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک ایسا بیان دیا ہے کہ جس پر اعتراض جتاتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا”ہم سکتے میں ہیں“۔جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاءنے سپریم کورٹ کے سامنے پیش کردہ اضافی بیانِ حلفی میں ”جموں کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق“کے سوال اٹھایا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ ریاست میں ابھی تک جو بھی انتخابات روبہ عمل آتے رہے ہیں ان میں دھاندلیاں ہوتی رہی ہیں اور یہ انتخابات ریاستی عوام میں اعتماد پیدا نہیں کرسکے ہیں۔

”آپ کا اضافی بیانِ حلقی کس طرح (زیرِ سماعت)عرضی سے متعلق ہے؟ہم سکتے میں ہیں“۔(چیف جسٹس آف انڈیا)

سپریم کورٹ میں پیلٹ گن کے استعمال سے متعلق ایک عرضی زیرِ سماعت تھی کہ سوالسٹر جنرل آف انڈیا رنجیت کمار نے جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاءکی جانب سے دائر کردہ اضافی بیانِ حلفی کی طرف عدالت کا دھیان مبذول کرواتے ہوئے کہا”یہ لوگ جموں کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق پر سوال اٹھارہے ہیں۔یہ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ریاست میں سبھی انتخابات میں دھاندلی ہوتی رہی ہے اور ان سے عوام میں اعتماد پیدا نہیں ہو تا آیا ہے“۔چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے اس بیان پر زبردست اعتراض جتاتے ہوئے کہا”ہم سکتے میں ہیں“۔چیف جسٹس نے اس بیان کو زیرِ سماعت عرضی کے ساتھ غیر مطابق بتاتے ہوئے سوالیہ انداز میں کشمیری وکلاءسے کہا”آپ کا اضافی بیانِ حلقی کس طرح (زیرِ سماعت)عرضی سے متعلق ہے؟ہم سکتے میں ہیں“۔اس معاملے کی اگلی شنوائی18جنوری کیلئے طے کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں جموں کشمیر پولس اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرین کے خلاف متنازعہ پیلٹ گن استعمال کئے جانے سے متعلق ایک عرضی پر جموں کشمیر ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہوئی ہے۔سابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس جے ایس کہر کی سربراہی والے ایک بنچ نے جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کہا تھا کہ وہ سرکار یا مزاحمتی تحریک میں سے کسی کی جانبداری نہ کرے۔بار ایسی ایشن سے اضافی بیانِ حلفی دائر کرے پیلٹ گن کے استعمال سے متعلق صحیح صورتحال بیان کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔

”یہ لوگ جموں کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق پر سوال اٹھارہے ہیں۔یہ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ریاست میں سبھی انتخابات میں دھاندلی ہوتی رہی ہے اور ان سے عوام میں اعتماد پیدا نہیں ہو تا آیا ہے“۔(سوالسٹر جنرل آف انڈیا)

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جموں کشمیر پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران احتجاجی مظاہرین کے خلاف بے تحاشا پیلٹ گن کا استعمال کرکے ہزاروں افراد کو زخمی کردیا تھا جن میں سے کئی ایک کلی طور اور سینکڑوں دیگر جزوی طور بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پیلٹ گن کے استعمال پر پابندی کا حکم جاری کروانے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور یہ معاملہ سپریم کورٹ تک جا پہنچا ہے جہاں اس سے متعلق بحث کے دوران آج ایسی باتیں دوران میں آگئیں کہ جن سے عدالت سکتے میں آگئی۔جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بار صدر میں قیوم کی قیادت میں وکلاءکی ایک ٹیم سپریم کورٹ گئی ہوئی ہے جس میں ایڈوکیٹ غلام نبی شاہین اور ایڈوکیٹ مشتاق ڈار شامل ہیں۔

Exit mobile version