بھارت نے جذباتی طور کشمیرکو کھو دیا ہے:یشونت سنہا

نئی دہلی// بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیرِ خزانہ یشونت سنہا نے کہاہے کہ بھارت نے جذباتی طور کشمیرکو کھو ہی دیا ہے اور وادی میں مایوسی ہر آن بڑھ رہی ہے۔انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی طاقت پر بھروسہ کرنے کی بجائے بیک وقت پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ مذاکرات شروع کئے جانے چاہییں۔

ایک ایسے وقت پر کہ جب این آئی اے کے کریک ڈاون کی وجہ سے کشمیر میں مزاحمتی حلقے قدرے خاموش ہوگئے ہیںاور فوج کی طرفسے جاری کردہ آپریشن آل آوٹ کے تحت جنگجووں کا بڑا نقصان ہو رہا ہے یشونت سنہا نے کہا ہے کہ صورتحال خوشگوار نہیں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کشمیریوں میں بھارت کے تئیں ناراضگی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ جتنی اس سے قبل کبھی نہ تھی۔واضح رہے کہ یشونت سنہا ایک عرصہ سے ٹریک ٹو ڈپلومیسی میں مصروف ہیں اور وہ وجاہت حبیب اللہ و دیگراں سمیت ریاست کے کئی دورے کرکے مزاحمتی جماعتوں و قائدین سمیت کئی شخصیات اور عام لوگوں سے مل چکے ہیں۔

” ہم نے چھ ہفتے قبل کشمیر میں پھر سے لوگوں کیساتھ بات چیت کی،جنوری میں ہم نے اپنی رپورٹ مرکزی سرکار کو پیش کی ، رپورٹ میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اب لوگوں میں پچھلے سال کی نسبت زیادہ مایوسی پائی جارہی ہے“۔

ایک انٹر ویو میں یشونت سنہا نے کہا ” ہم نے چھ ہفتے قبل کشمیر میں پھر سے لوگوں کیساتھ بات چیت کی،جنوری میں ہم نے اپنی رپورٹ مرکزی سرکار کو پیش کی ، رپورٹ میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اب لوگوں میں پچھلے سال کی نسبت زیادہ مایوسی پائی جارہی ہے“۔انہوں نے کہا” کشمیر کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے، سیکورٹی فورسز جنگجووں کو مارتو رہے ہیں لیکن ریاست میں لوگوں کی(بھارت کے تئیں) برہمی بنیادی معاملہ ہے،اور آجکل ناراضگی وسیع ہوئی ہے جبکہ پہلے اتنی نہیں تھی“۔انکامزید کہنا تھا ” میں عام لوگوں کی برہمی کو دیکھ رہا ہوں،یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو مجھے سب سے زیادہ پریشان کررہا ہے۔میں تو کہوں گا کہ ہم نے جذباتی طور پر کشمیری لوگوں کو کھو دیا ہے،آپ کشمیر کا دورہ کریں تو اس بات کو محسوس کریں گے کہ لوگوں نے ہم پر یقین کرنا چھوڑ دیا ہے“۔

مرکزی سرکار کو پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا”مرکزی سرکار فوجی طاقت سے اس مسئلے کا حل چاہتی ہے، وہ کیوں بات چیت کا آغاز نہیں کرتی،وہ کیوں حقائق سے بھاگ رہی ہے، وہ کیوں صرف شور مچارہی ہے اور کیوں نہیں بنیادی چیز کررہی ہے“۔یشونت سنہا نے کہا” اگرفوری طور پر انہوں(مرکز) نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا تو جو نکتہ ہم نے اپنی رپورٹ میں اٹھایا کہ لوگ سمجھ رہے ہیں حکومت ہند کو انکی پرواہ نہیں ہے،یہ احساس وسیع ہوجائے گا“۔

ہمیں پاکستان کے بارے میں اپنی پالیسی میں تسلسل برقرار رکھنا ہوگا،اب یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم بات نہیں کریں گے،لیکن نکتہ یہ ہے آپ کی پالیسی میں تسلسل نہیں ہے،لیکن میں ساتھ ہی بتا دوں کہ پاکستان بدقسمتی سے کشمیر میں تیسری پارٹی ہے، لہٰذا اگر آپکو مسئلے کا حل نکالنا ہے تو پاکستان کو بات چیت میں شامل کرنا ہے

انہوں نے کہا ” وزیر اعظم نے لال قلعہ کے فصیل سے کشمیریوں کو گلے لگانے کی بات کہی ہے تو انہیں(لوگوں) کو گلے لگاﺅ نا،کشمیری عوام اب بھی انتظار کررہے ہیں،وزیر ِداخلہ نے بھی کہا ہے کہ ہم ہر کسی سے بات کریں گے،لیکن یہ کیا ہے،وہ گیسٹ ہاﺅس میں بیٹھ کر یہ سوچیں گے کہ لوگ آکر بات کریںگے، یہی بات چیت کرنے کا طریقہ ہے“۔انکا کہنا تھا کہ حریت کیساتھ بات کرنا لازمی ہے،جیسا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی کے مابین طے شدہ” ایجنڈا آف الائنس “میں بھی اتفاق ہوا ہے۔انہوں نے کہا” پہلے مرکز کو یہ بتانا ہوگا کہ وہ حریت کو متعلقین مانتی بھی ہے یا نہیں،پہلے متعلقین کا تعین کرناہوگا، اسکے بعد مرکز کو کوئی مذاکرات کار نامزدکرنا چاہیے“۔سنہا کا کہنا ہے” وقت کی حد متعین کرنی ہوگی کیونکہ کشمیر میں کوئی بھی وہ چیز تسلیم نہیں کرے گا جس کا تعین نہ ہوا ہو،یشونت سنہا نے کہا ” لائن آف کنٹرول کی صورتحال انتہائی خراب ہے،دونوں طرف سے تباہی ہورہی ہے،ہمیں پاکستان کے بارے میں اپنی پالیسی میں تسلسل برقرار رکھنا ہوگا،اب یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم بات نہیں کریں گے،لیکن نکتہ یہ ہے آپ کی پالیسی میں تسلسل نہیں ہے،لیکن میں ساتھ ہی بتا دوں کہ پاکستان بدقسمتی سے کشمیر میں تیسری پارٹی ہے، لہٰذا اگر آپکو مسئلے کا حل نکالنا ہے تو پاکستان کو بات چیت میں شامل کرنا ہے،ہم انکار کی پالیسی کو ہمیشہ کیلئے جاری نہیں رکھ سکتے“۔

Exit mobile version