فوج نے بم پھینکا 8ماہ کی روہنگیا بچی کے سر میں آگ لگ گئی!

سرینگر// میانمار میں فوج، پولیس اور بدھ دہشت گردوں کے روہنگیامسلمانوں پر مظالم کی آئے روز نئی نئی داستانیں سامنے آ رہی ہیں۔ اب ان وحشیوں کی درندگی کا شکار ہونے والی ایک 8ماہ کی معصوم بچی کی تصاویر منظرعام پر آئی ہیں جنہیں دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار ہو تی ہے۔

دی مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بچی کی 18سالہ ماں اریتا نے بتایا کہ ایک روز برمی فوج نے ان کے گاﺅں پر حملہ کر دیا، جو بھی نظرآیااس پر فائرنگ کی اور گھروں پر ہینڈگرنیڈ پھینکے۔ ایک ہینڈ گرنیڈ اریتا کے گھر بھی آ کر گرا جس سے اس جھونپڑی نما گھر کو آگ لگ گئی اور 8ماہ کی اس بچی کے سر میں آگ لگی۔ معصوم بچی کے سر کااوپری حصہ پوری طرح جل گیا ہے۔اسکے بعد اریتا اپنی بچی کو اٹھا کر وہاں سے بھاگ گئیں اور 8 دن تک پیدل سفر کرکے بنگلہ دیش پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔

”ہم میانمار میں ایک ڈاکٹر کے پاس گئے تھے لیکن اس نے بچی کا علاج کرنے سے انکار کر دیا۔ میں اس کی ماں ہوں لیکن میں اس کے لیے کچھ نہیں کر سکتی“ ۔

رپورٹ کے مطابق بچی کا زخم اتنے دن تک علاج نہ ہونے کی وجہ سے خراب ہو چکا ہے۔ اریتا نے روتے ہوئے دی مرر کو بتایا ”زخم کو دیکھ کر لگتا ہے میری بیٹی زندہ نہیں رہے گی۔ یہ درد کے باعث ہر وقت روتی رہتی ہے اور ہم اسے چُپ کرانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں کر پاتے ہیں“۔ انہوں نے کہا ہے کہ میانمار سے فرار ہونے سے قبل انہوں نے بچی کا علاج کرانے کی کوشش کی تھی لیکن انکی کسی نے مدد نہیں کی۔ انہوں نے کہا ہے ”ہم میانمار میں ایک ڈاکٹر کے پاس گئے تھے لیکن اس نے بچی کا علاج کرنے سے انکار کر دیا۔ میں اس کی ماں ہوں لیکن میں اس کے لیے کچھ نہیں کر سکتی“ ۔

رپورٹ کے مطابق اریتا ایک دوزخ سے نکل کر دوسرے جہنم میں پہنچ چکی ہیں جہاں 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان پہلے ہی فاقوں اور بیماریوں سے مر رہے ہیں اور عالمی برادری تمام تر واویلا کے باوجود ان کی خاطرخواہ مدد کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

 

 

Exit mobile version