سرینگر// کشمیر یونیورسٹی کے ایک ریسرچ اسکالر کی این آئی اے ہیڈکوارٹر دلی میں کئی دنوں سے جاری پوچھ تاچھ کے خلاف کشمیر یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ اب دیگر یونیورسٹیوں کے طلباءنے بھی احتجاجی مظاہرے شروع کئے ہیں۔ اس دوران کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خورشید اندرابی نے یہ معاملہ گورنر این این ووہرا،وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اورپولس چیف ایس پی وید کے ساتھ اٹھایا ہے۔
این آئی اے نے 30مئی کو دائر کردہ ایک معاملے کی تحقیقات کے تحت ابھی تک درجن بھر علیٰحدگی پسند راہنماو¿ں یا کارکنوں ،تاجروں،ایک فوٹو جرنلسٹ اور عام لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ کئی دیگر لوگوں سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔25ستمبر کو ایجنسی نے تاجر لیڈر یٰسین خان اوراعلیٰ فاضلی نامہ ریسرچ اسکالرکو پوچھ تاچھ کیلئے نئی دلی طلب کیا تھا جہاں ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔کشمیر یونیورسٹی میں تب سے لگاتار کلاسوں کا بائیکاٹ ہورہا ہے اور طلباءاحتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔گذشتہ روز کے احتجاج کے دوران طلباءنے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر فاضلی کو جلد سرینگر نہیں بھیجا گیا اور انکی ”حراسانی“بند نہیں کی گئی تو یونیورسٹی کو مقفل کردیا جائے گا اور دیگر تعلیمی اداروں میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع کرائے جائیں گے۔
احتجاجی طلبہ نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھارکھے تھے جن پر”میں اعلیٰ ہوں، گو انڈیا گو بیک، این آئی اے رُک جاﺅ“ کے علاوہ آزادی اور اعلیٰ فاضلی کے حق میں نعرے درج تھے۔
چناچہ کشمیر یونیورسٹی کے علاوہ جمعرات کو یہاں کی سنٹرل اور اسلامک یونیورسٹی میں بھی طلباءنے احتجاجی مظاہرے کئے اور اعلیٰ فاضلی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔طلباءکا الزام ہے کہ این آئی اے مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرنے والے سبھی طبقوں،بشمول طلبائ،کو پریشان کررہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سنٹرل یونیورسٹی میںطلباءو طالبات کی ایک بڑی تعدادنے کیمپس وَن میں ایک ہی جگہ جمع ہوکر این آئی اے کے خلاف اور اعلیٰ فاضلی کے حق میں زوردار نعرے بازی کی۔یہ کیمپس نوگام ریلوے ٹریک کے نزدیک واقع ہے۔احتجاجی طلبہ نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھارکھے تھے جن پر”میں اعلیٰ ہوں، گو انڈیا گو بیک، این آئی اے رُک جاﺅ“ کے علاوہ آزادی اور اعلیٰ فاضلی کے حق میں نعرے درج تھے۔ طلباءنے جلوس کی صورت میںیونیورسٹی کیمپس وِن سے کیمپس تھری تک مارچ کیا جو نوگام چوک کے نزدیک ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ فاضلی سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ فوری طور بند کرکے انہیں واپس وادی آنے کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیئے ”فاضلی کی حراسانی“کے خلاف احتجاج ،یونیورسٹی کو مقفل کرنے کی دھمکی
ادھر طلباءو طالبات کے زبردست احتجاج کے بعد کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے یہ معاملہ باضابطہ طورریاستی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر خورشید اقبال اندرابی نے اس ضمن میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، گورنراین این ووہرا اور جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کے نام مکتوب ارسال کئے ہیں۔ڈاکٹر اندرابی نے خود اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ مکتوب کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔