سرینگر// وادی کشمیر میں گذشتہ کئی دنوں سے معمہ بنا ہوا خواتین کے بال کاٹے جانے کا پُراسرار سلسلہ جاری ہے اور اب یہ خوفناک سلسلہ جنوبی کشمیر سے نکل کر وسطی کشمیر تک پھیل چکا ہے جہاں محض13گھنٹوں کے دوران ایسے دو تازہ واقعات پیش آئے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع کے مختلف دیہات میں حالیہ دنوں نامعلوم افراد نے کئی لڑکیوں اور خواتین کی چوٹیاں کاٹ کر خوف و حراس کا جو ماحول بنایا ہے وہ نہ صرف جاری ہے بلکہ اسکا دائرہ وسیع ہونے لگا ہے۔جنوبی کشمیر کے بعد اب چوٹی کاٹنے کے واقعات وسطی کشمیر میں بھی رونما ہورہے ہیں جس کے نتیجے میں خواتین میں خوف و ہراس پایا جارہا ہے۔وسطی ضلع بڈگام میں اس طرح کا پہلا واقعہ بدھ کی شب7بجے چاڈورہ کے ہانجی گنڈ نامی گاﺅں میں پیش آیا جہاں ایک55سالہ خاتون کو اس کے گھر کے اندر بیہوشی کی حالت میں پایا گیا اور اس کی چوٹی کاٹی دی گئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی صبح8بجے اسی گاﺅں میں چوٹی کاٹنے کا دوسرا واقعہ پیش آنے سے سنسنی پھیل گئی۔ان ذرائع کے مطابق30سالہ خاتون راجہ بیگم زوجہ محمد ایوب راتھر کو بھی اسی طرح گھر میں بیہوشی کی حالت میں پایا گیا۔جس وقت مذکورہ خاتون کی پر اسرار طور چوٹی کاٹی گئی، اس وقت وہ گھر کے کچن میں تھی۔علاقے میں 13 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں چوٹی کاٹنے کے دو واقعات رونما ہونے سے گاﺅں میں دہشت مچی ہوئی ہے اور خواتین اضطراب میں مبتلا نظر آرہی ہیں۔دونوں واقعات کی اطلاع پولیس کو دی گئی اور پولیس نے کاٹی گئی چوٹیاں اپنی تحویل میں لیکر چھان بین کا آغاز کردیا۔
ذرائع کے مطابق30سالہ خاتون راجہ بیگم زوجہ محمد ایوب راتھر کو بھی اسی طرح گھر میں بیہوشی کی حالت میں پایا گیا۔جس وقت مذکورہ خاتون کی پر اسرار طور چوٹی کاٹی گئی، اس وقت وہ گھر کے کچن میں تھی۔علاقے میں 13 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں چوٹی کاٹنے کے دو واقعات رونما ہونے سے گاﺅں میں دہشت مچی ہوئی ہے اور خواتین اضطراب میں مبتلا نظر آرہی ہیں۔
ایک پولس افسرنے بتایا کہ کاٹے گئے بالوں کی سائنسی جانچ کروائی جائے گی ، تاکہ اس بات کا پتہ لگایا جاسکے کہ یہ کس طرح کاٹے گئے ہیں؟ ادھر جنوبی کشمیرسے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ شب اننت ناگ کے دیالگام میں ایک خاتون کی چوٹی کاٹنے کا پر اسرار واقعہ پیش آیا۔ذرائع نے بتایا کہ شوپیان کے ترکہ وانگام دراز پورہ علاقے میں بھی ایک خاتون کی چوٹی کاٹنے کی ناکام کوشش کی گئی۔یہ ضلع میں پیش آنے والا اس طرح کا پہلا واقعہ ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق نامعلوم افراد نے ایک خاتون(نام مخفی رکھا گیا ہے) کی چوٹی کاٹنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں خاتون صدمے کا شکار ہوکر بیہوش ہوگئی اور اسے فوری طور اسپتال لیجایا گیا۔واقعہ کے بعد علاقے کے لوگوں نے آس پاس کے علاقوں کو چھان مارا لیکن کسی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیئے بال کاٹنے کا پُراسرارمعاملہ، کولگام میں ہڑتال
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر میں کچھ دنوں سے نا معلوم گروہ اچانک گھروں میں گھس کر نوجوان لڑکیوں یا خواتین کی چوٹیاں کاٹ کر فرار ہوجاتے ہیں۔پے در پے پیش آرہے ان واقعات کے خلاف منگل کو کولگام ضلع میں عام ہڑتال رہی تھی جسکے دوران یہاں بازار بند اور سڑکیں سنسان رہیں۔لڑکیوں اور خواتین کے بال کاٹے جانے کا پُراسرار سلسلہ پہلے جموں کے کچھ علاقوں میں شروع ہوکر بعدازاں ڈوڈہ ضلع کے بھدرواہ و دیگر علاقوں کو خوفزدہ کرگیا جسکے بعد کولگام ضلع میں اس طرح کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں کولگام کے مختلف علاقوں میں کم از کم نصف درجن دوشیزاوں اور خواتین کی کسی پُراسرار گروہ نے چوٹیاں کاٹ دی ہیں۔ان ذرائع کے مطابق اس طرح کے واقع شام دیر گئے یوں پیش آتے ہیں کہ نا معلوم افراد مختلف گھروں میں گھس کر کسی بھی لڑکی کو بے ہوش کرکے اسکی چوٹی کاٹ دیتے ہیں۔دلچسپ ہے کہ یہ پُراسرار گروہ نہ ہی کاٹے گئے بال ساتھ لے جاتا ہے اور نہ ہی شکار بنائے جانے والے گھر میں کوئی چوری وغیرہ کی جاتی ہے۔یہاں یہ بات دلچسپ ہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس پُراسرار سلسلہ کے حوالے سے پولس چیف ایس پی وید کو ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت دی تھی جسکے بعد،ذرائع کے مطابق،ایڈیشنل ایس پی کی قیادت میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی بھی جاچکی ہے۔