سرینگر// تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے کشمیر یونیورسٹی کے ایک ریسرچ اسکالر اعلیٰ فاضلی کو منی لانڈرنگ کے ایک معاملہ میں پوچھ تاچھ کے لئے لئے جانے کے خلافبدھ کو یونیورسٹی میں لگاتار دوسرے دن احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ طلباءنے فاضلی کو جلد رہا نہ کئے جانے کی صورت میں یونیورسٹی کو مقفل کرنے کی دھمکی دی ہے۔یونیورسٹی میں آج بھی بیشتر کلاسوں کا بائیکاٹ ہوا اور سینکڑوں طلباءنے جمع ہوکر احتجاجی جلوس نکالے جو تاہم کیمپس سے باہر نہیں نکلے۔
”گو انڈیا گو بیک“،”وی وانٹ فریڈم “،اور ”اعلیٰ ہم تمارے ساتھ ہیں“،”این آئی اے کی دہشت گردی بند کرو“کے جیسے نعرے لگاتے ہوئے سینکڑوں احتجاجی طلباءنے کیمپس کے اندر کئی چکر لگائے اور پھر شعبہ قانون کے سامنے جمع ہوئے جہاں کئی طلباءنے تقاریر کیں اور الزام لگاتے ہوئے کہا کہ این آئی اے کو ”ناجائز طور“استعمال کرتے ہوئے کشمیر میں خوف و حراس پھیلایا جا رہا ہے۔طلباءکا الزام تھا کہ ایجنسی کی طرفسے ان سبھی لوگوں کو خاموش کرانے کیلئے مختکف ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں کہ جو مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کی بات کرتا ہو۔وہ مزید الزامات لگاتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ اعلیٰ فاضلی کو نام نہاد پوچھ تاچھ کیلئے لئے جانے کا مقصد طلباءکو اس حد تک حراساں کرنا ہے تاکہ وہ کبھی بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا کسی سیاسی نا انصافی کے واقعہ کے خلاف زبان کھولنے کی ہمت نہ کرسکیں۔
ایجنسی نے ابھی معروف تاجر لیڈر یٰسین خان اور کشمیر یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اعلیٰ فاضلی کو بلایا ہوا ہے اور وہ 25ستمبر سے نئی دلی میں ایک این آئی اے کی تفتیش کا سامنا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ این آئی اے جموں کشمیر میں علیٰحدگی پسند سرگرمیوں کیلئے مبینہ طور حوالہ کے ذرئعہ رقومات آنے کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے جسکے تحت درجن بھر علیٰحدگی پسند راہنماو¿ں و کارکنوں،تاجروں،ایک فوٹو جرنلسٹ اور عام لوگوں کو باضابطہ گرفتار کیا جاچکا ہے اور مختلف لوگوں کو پوچھ تاچھ کیلئے بلاکر انسے کئی کئی دن تک پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ایجنسی نے ابھی معروف تاجر لیڈر یٰسین خان اور کشمیر یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اعلیٰ فاضلی کو بلایا ہوا ہے اور وہ 25ستمبر سے نئی دلی میں ایک این آئی اے کی تفتیش کا سامنا کررہے ہیں۔یٰسین خان کو پوچھ تاچھ کیلئے بلائے جانے کے خلاف تاجر تنظیموں کی کال پر 25ستمبر کو کشمیر بند رہا تھا جبکہ کشمیر یونیورسٹی کے طلباءاعلیٰ فاضلی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے بطور کلاسوں کا بائیکاٹ کئے ہوئے اور احتجاج پر ہیں۔
طلباءکا کہنا ہے کہ این آئی اے نے جان بوجھ کر اعلیٰ فاضلی کو اسوقت لے لیا ہے کہ جب یونیورسٹی میں امتحانات سر پر ہیں اور یہ،بقولِ طلباءکے،اسلئے کیا گیا ہے تاکہ طلباءامتحانات میں مصروف رہیں اور فاضلی کے حال کی کسی کو خبر بھی نہ ہوسکے۔طلباءکا تاہم کہنا ہے کہ امتحانات کے باوجود بھی وہ اس اہم معاملے سے آںکھیں نہیں چرا سکتے ہیں بلکہ انہوں نے اعلیٰ کو فوری طور ”غیر ضروری اور بلا جواز“پوچھ تاچھ سے رہا نہ کردئے جانے کی صورت میں یونیورسٹی پر قفل چڑھانے اور وادی بھر کے تعلیمی اداروں میں احتجاجی مظاہرے کرنے کی دھمکی دی ہے۔احتجاجی طلباءنے وائس چانسلر کے تئیں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ اس اہم معاملے سے انجان بنے ہوئے ہیں اور مذخورہ اسکالر کو یونیورسٹی کی جانب سے کوئی مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔