نواز شریف کا پارٹی صدر بننے کا راستہ ہموار

اسلام آباد// سینٹ نے الیکشن اصلاحات بل 2017ءکثرت رائے سے منظو رکرلیا اور شق 203 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد کردی گئی، ترمیم کے حق میں 37 ووٹ پڑے جبکہ 38 سینیٹرز نے اس ترمیم کی مخالفت میں رائے دی، جس کے بعد نااہل قراردیئے گئے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے شق 203ءکی ترمیم سینیٹر اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی جس کے بعد اس ترمیم کے حق میں37اور اس کی مخالفت میں 38ووٹ پڑے ، یوں اس شق میں پیپلز پارٹی کی ترمیم مسترد ہونے کے بعد اب نوازشریف نااہلی کے باوجود ایک مرتبہ پھر پارٹی کے صدر بن سکتے ہیں۔۔ اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم میں مئوقف اختیار کیا گیا تھا کہ اگرکوئی ایم این اے نہیں بن سکتا وہ پارٹی سربراہ بھی نہیں بن سکتا جب کہ کوئی دہشتگردی اورشہریت چھوڑنے والا پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔لیکن اب صرف ایک ووٹ سے اعتزاز احسن کی ترمیم مسترد کردی گئی ہے، جبکہ سینٹ نے انتخابی اصلاحات بل 2017 کی منظوری دے دی ہے۔ انتخابات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے۔بل کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا، مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیےجائیں گے جب کہ اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات غلط ثابت ہوئیں تو 120 دن کے اندرکارروائی ہوگی۔

یادرہے کہ قومی اسمبلی پہلے ہی الیکشن اصلاحات بل 2017ءکی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے اور اب سینٹ سے بھی منظور ہوگیا، صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد یہ بل بھی قانون کا حصہ بن جائے گا۔

Exit mobile version