ترال// ترال میں آج ہوئے ایک گرنیڈ دھماکے کے بعد پولس کی جانب سے مبینہ طور پیلٹ گن چلاکر کئی لوگوں کو زخمی کر دئے جانے کے الزام کو لیکر اشکبار آنکھوں کے ساتھ فورسز کا دفاع کرتے ہوئے وزیر تعمیرات نعیم اختر نے دعویٰ کیاہے کہ اُنہوں(فورسز) نے کافی تحمل کا اظہار کیا ہے۔
”میں نہیں سمجھتا کہ کوئی گولی سے مرا ہے لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ فورسز نے بہت تحمل کا اظہار کیا“۔اُنہوں نے کہا”لوگ ہر روز اُن(فورسز)پر الزام لگاتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اُنکے بغیر ہر جانب افراتفری ہوگی“۔
ڈی ایس پی آفس میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران اختر نے آنسو بہائے اور کہا کہ ُانہیں مرنے والوں کا دُکھ ہے۔اُنہوں نے کہا کہ حملہ آور نہ ترال کا دوست ہوسکتا ہے نہ کشمیر کا۔اُنہوں نے کہا”وہ اسلام کا بھی دوست نہیں ہو سکتا ہے“۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا لوگوں کے اس الزام کی تحقیقات کی جائے گی کہ دھماکے کے بعد سرکاری فورسز نے اندھا دند فائرنگ کی نعیم اختر نے کہا کہ فورسز نے کافی تحمل سے کام لیا ۔پی ڈی پی کے سینئر لیڈر نے مزید کہا”میں نہیں سمجھتا کہ کوئی گولی سے مرا ہے لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ فورسز نے بہت تحمل کا اظہار کیا“۔اُنہوں نے کہا”لوگ ہر روز اُن(فورسز)پر الزام لگاتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اُنکے بغیر ہر جانب افراتفری ہوگی“۔
جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کے حوالے سے انتہائی حساس ترال قصبہ میں آج اسوقت دھماکہ ہوا کہ جب ریاست میں تعمیرات کے وزیر اور حکمران جماعت پی ڈ ی پی کے اہم ترین لیڈر نعیم اختر یہاں زیرِ تکمیل تعمیراتی کاموں کا جائزہ لینے کیلئے قصبے کے دورے پر تھے۔دھماکے میں ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور زائد از نصف درجن فورسز اہلکاروں سمیت دو درجن افراد کے زخمی ہوئے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق پولس اور فورسز نے بعدازاں پیلٹ گن چلا کر مزید نصف درجن افراد کو زخمی کر دیا ہے۔دھماکے کے فوراََ بعد لوگوں کو حراساں کرنے کیلئے گولی اور پیلٹ چلائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے لوگوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔