سرینگر// بھاجپا کے سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ریاستی اور مرکزی سرکار آزادی نواز لیڈروں سمیت تمام” متعلقین“کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہے۔ریاست میں پارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے دوروزہ دورے پر آئے ہوئے رام مادھو کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر میں بحالی امن کے حوالے سے مطمعن اور پر اعتماد ہے۔
نامہ نگاروں کی جانب سے مرکزی سرکار کے علیٰحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کرنے پر آمادہ ہونے یا نہ ہونے سے متعلق پوچھے جانے پرانہوں نے کہا”ہم نے شروع سے کہا ہے اور کہتے رہے ہیں کہ ہمارے دروازے سبھی متعلقین کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے کھلے ہیں۔جو کوئی بھی ریاستی یا مرکزی سرکار کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہو اسکا خیرمقدم ہے وہ آئے اور بات چیت کرے“۔تاہم انہوں نے علیٰحدگی پسند قیادت کی جانب اشارے کے ساتھ کہا کہ یہ سوال ان لوگوں سے پوچھا جانا چاہئے جو مذاکراتی عمل میں حصہ لینے سے کتراتے ہیں۔انہوں نے کہا”سوال ان سے پوچھا جانا چاہئے جو بات چیت میں شریک نہیں ہونا چاہتے، جو کوئی بھی مذاکرات کےلئے آگے آئے گا ، ہم ہر اُس شخص کے ساتھ بغیر کسی پیشگی شرط کے بات چیت کےلئے تیار ہیں جو مذاکرات کی خواہش رکھتا ہے“۔رام مادھو نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی یوم آزادی کے موقعے پر کی گئی تقریر آگے بڑھنے کا ایک راستہ ہے اور بی جے پی ریاستی عوام کو بہتر انتظامیہ فراہم کرنے کے اپنے وعدے پر کاربند ہے۔
”ہم نے شروع سے کہا ہے اور کہتے رہے ہیں کہ ہمارے دروازے سبھی متعلقین کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے کھلے ہیں۔جو کوئی بھی ریاستی یا مرکزی سرکار کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہو اسکا خیرمقدم ہے وہ آئے اور بات چیت کرے“۔
ایک اور سوال کے جواب میں بھاجپا جنرل سیکریٹری نے امید ظاہر کی کہ ریاست بالخصوص وادی کے حالات بہت جلد بہتر ہونگے۔ریاست میں حزب مخالف کو ”ٓشتعال انگیزی“سے باز رہنے کیلئے کہتے ہوئے رام مادھو نے کہاکہ اگر اپوزیشن پارٹیاں بقول ان کے”اشتعال انگیزی پر مبنی سیاسی کھیل“ نہ کھلیں اور اپنا تعاون دے ، تو عنقریب ریاست کے حالات مکمل طور معمول پر آجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا”جہاں تک سرحدپار سے فائرنگ کے اِکا دُکا واقعات اور وادی کے اندر دہشت گردانہ کارروائیوں کا تعلق ہے، ہمارا جو اڑیل پڑوسی ہے، وہ یہاں گڑ بڑ پھیلانے کی کوششیں جاری رکھے گالیکن ہماری سیکورٹی فورسز اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ سرحد پار سے جو کھیل کھیلا جارہا ہے، اس کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے“۔ رام مادھو نے ترال واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے س کی مذمت کی اور کہا کہ سیکورٹی فورسز ایسے اِکا دُکا واقعات پر روک لگانے کےلئے ضروری اقدامات کریں گی۔بھاجپا لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ریاستی سرکار اور مرکزی فورسز کی کاوشوں سے وادی میںملی ٹینسی میں کمی واقع ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی عوام نے بہت سارے مصائب جھیلے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ تمام تر توجہ تعمیر و ترقی پر مرکوز کی جائے۔ان کا کہنا تھا”ہماری حکومت آئندہ دو تین سال کے دوران تعمیر و ترقی پر بھرپور توجہ دے گی“۔
میانمار سے بھارت آئے روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں بھاجپا لیڈر نے واضح کیا کہ اس مسئلے کے ساتھ ملک کو درپیش سلامتی سے متعلق خدشات کو دھیان میں رکھتے ہوئے نمٹا جائے گا۔اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا”یہ مسئلہ فی الوقت سپریم کورٹ میں ہے،حکومت ہند نے واضح کیا ہے کہ اس بارے میں سیکورٹی سے متعلق تحفظات کو دھیان میں رکھا جائے گا، دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے سلامتی کا نقطہ نظربھی ملحوظ نظر رکھا جائے گا“۔یہ پوچھے جانے پر کہ ریاستی حکومت میں بھاجپا کی شراکت دار پی ڈی پی روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے انسانیت کو مد نظر رکھنے کا موقف رکھتی ہے ہے، رام مادھو نے کہا”حکومت کو 125کروڑ ہندوستانیوں کے انسانی حقوق اور انسانی خدشات کا بھی خیال رکھنا ہے ، یہی وجہ ہے کہ میں نے بھارتی شہریوں کی سیکورٹی، زندہ رہنے کے حقوق انسانی تحفظات کی بات کی ہے، اس معاملے کو لیکر مناسب فیصلہ کیا جائے گا“۔انہوں نے کہا کہ ریاست میںبھاجپا ورکروں نے پارٹی کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کا عہد کیا ہے ، انہیں لگتا ہے کہ بھاجپا اور وزیر اعظم کی لیڈر شپ کو ریاست بالخصوص وادی میں بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہے ۔