داعش کا پرچم لہرانے پر سجاد گلکار سمیت 9لڑکوں کے خلاف کارروائی کو منظوری!

سرینگر// حکومتِ جموں کشمیر نے سرینگر کی جامع مسجد میں تین سال قبل داعش کا پرچم لہرانے میں ملوث پائے گئے نو لڑکوں کے خلاف قانونی کارروائی کئے جانے کو منطور دی ہے۔نو ملزموں میں تاہم ایک نے چند ماہ قبل ہتھیار اٹھائے تھے اور وہ اسکے فوری بعد فوج کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

یی معاملہ 17اکتوبر2014 کا ہے کہ جب سرینگر کی جامع مسجد میں چند نوجوانوں نے پہلی بار داعش کے سیاہ پرچم لہرائے تھے اور پولس نے انکے خلاف معاملہ درج کر لیا تھا۔ حالانکہ اُسوقت کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس معاملے کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان ”بیوقوف لڑکوں“کے خلاف کارروائی کی گئی ہے تاہم پولس نے معاملے کو کافی سنجیدگی سے لیکر اس معاملے کو یہاں تک پہنچایا ہے کہ سرکار نے ملوث لرکوں کے خلاف با ضابطہ کارروائی کئے جانے کو منطوری دی ہے۔

اُسوقت کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس معاملے کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان ”بیوقوف لڑکوں“کے خلاف کارروائی کی گئی ہے

معلوم ہوا ہے کہ پولس تھانہ نوہٹہ نے غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق 1967کے قانون کی دفعہ13کے تحت اس معاملے میں با ضابطہ ایف آئی آر زیر نمبر92/2014درج کرنے کے بعد اس حوالے سے ایک خصوصی ٹیم کے ذرئعہ تحقیقات کرائی ہے جس نے عرصہ قبل اپنی رپورٹ سرکار کو پیش کر دی تھی۔ رپورٹ میں داعش کے جھنڈے لہرانے کے اس واقعہ میں سجاد احمد گلکار ولد نذیر احمد ساکن پاندان نوہٹہ، عاقب احمد میر ولد عبدالرحمان وانٹہ پورہ نوہٹہ، یاسر مقبول میر ولد محمد مقبول علمگری بازار جڈی بل، عبید علی بٹ ولد علی محمد داری بل خانیار، ارشاد احمد صوفی ولد عبدالمجید چند پورہ حول، ہاشم فاروق میر ولد فاروق احمد اخراج پورہ جواہر نگر، ارشاد احمد وانی ولد محمد صدیق صفاکدل سرینگر، ابرار فاروق وانی ولد فاروق احمد ساکن بابا پورہ سعد کدل اور جاوید احمد صوفی ولد عبدالرشید ساکن باغ نند سنگھ چھتہ بل سرینگرکو ملوث بتاکر انکے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔دلچسپ ہے کہ ملزم نمبر ایک،سجاد گلکار،دو ایک ماہ قبل حزب المجاہدین کے ساتھ شامل ہونے کے محض دس دن بعد وسطی ضلع بڈگام کے ایک گاوں میں سرکاری فورسز کے نرغے میں آکر مارے گئے ہیں۔

سجاد گلکار،دو ایک ماہ قبل حزب المجاہدین کے ساتھ شامل ہونے کے محض دس دن بعد وسطی ضلع بڈگام کے ایک گاوں میں سرکاری فورسز کے نرغے میں آکر مارے گئے ہیں۔

ریاستی محکمہ داخلہ نے تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں دیگر8نوجوانوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کے احکامات صادر کئے ہیں۔اس سلسلے میں محکمے کی جانب سے جاری کئے گئے ایس آر او میں کہا گیا ہے کہ کیس ڈائری اور متعلقہ دستاویزات کے ساتھ ساتھ متعلقہ حکام کی سفارشات اور مشاہدات کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کی دفعہ13کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لانے کےلئے کافی ثبوت و شواہد دستیاب ہے، لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری دی جاتی ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ ریاست میں کسی شخص کے خلاف داعش کے جھنڈے لہرانے پر یوں باضابطہ کارروائی کا آغاز کیا گیا ہو حالانکہ وادی میں آئے دنوں مختلف احتجاجی جلوسوں اور سرکاری فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مارے جانے والے جنگجووں کے جلوس ہائے جنازہ میں پاکستانی پرچم کے ساتھ ساتھ اب سیاہ پرچم لہرانا بھی تقریباََ عام ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے سجادگلکارکی آخری خواہش ،مگر پورا نہ ہوئی!

Exit mobile version