فوج اور پولس کی جنگجووں کیلئے نئی سرنڈر اسکیم

سرینگر// مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان، کہ انہوں نے جموں کشمیر میں سکیورٹی فورسز اور انتظامیہ کو ”گمراہ اور تشدد کی جانب دھکیل دئے جاچکے“بچوں کو مجرموں کی طرح لیکر جیل میں نہ ٹھونسے کیلئے کہا ہے،کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد پولس اور فوج نے جنگجووں کو سرنڈر کرنے کی پیش کش کی ہے۔کشمیر کیلئے پولس کے انسپکٹر جنرل منیر خان اور فوج کے بی ایس راجیو نے آج یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں غیر متوقع اور چانک ریاست میں سرگرم جنگجووں کیلئے سرنڈر پالیسی کا اعلان کیا اور کہا کہ اس کام میں مددگار ثابت ہونے والے پولس افسروں کو بھی انعام سے نوازا جائے گا۔پریس کانفرنس میں ان دو افسروں کے علاوہ سی آر پی ایف اور پولس کے دیگر کئی اعلیٰ افسر بھی موجود تھے۔

اس پیشکش کو اس بات سے بھی اہمیت ملتی ہے کہ یہ پیشکش وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان کے فوری بعد کی گئی ہے کہ جس میں انہوں نے سرکاری فورسز کو،علیٰحدگی پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث بچوں کوعام مجرموں کی طرح نہ لیتے ہوئے انسے رحم کا معاملہ کئے جانے کی ،ہدایت دئے جانے کی بات کی تھی۔

سرنڈر کی یہ پیشکش ان حالات میں کی گئی ہے کہ جب فوج ،پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے وادی میں سرگرم جنگجوو¿ں کے خلاف ”آپریشن آل آوٹ“شروع کیا ہوا ہے جسکے تحت ابھی تک کامیابی کے ساتھ کئی اینکاونٹروں کے دوران حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے کئی نامور کمانڈروں سمیت درجنوں جنگجووں کو مار گرایا جاچکا ہے۔اس پیشکش کو اس بات سے بھی اہمیت ملتی ہے کہ یہ پیشکش وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان کے فوری بعد کی گئی ہے کہ جس میں انہوں نے سرکاری فورسز کو،علیٰحدگی پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث بچوں کوعام مجرموں کی طرح نہ لیتے ہوئے انسے رحم کا معاملہ کئے جانے کی ،ہدایت دئے جانے کی بات کی تھی۔ریاست کے چار روزہ دورے کے دوران آج صبح یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ انہوں نے فورسز کو ہدایت دی ہے کہ ”گمراہ اور تشدد کی جانب دھکیل دئے جاچکے“بچوں کے ساتھ مجرموں کے جیسا سلوک کرتے ہوئے انہیں جیل میں نہیں ڈال دیا جانا چاہیئے۔اتنا ہی نہیں بلکہ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جموں کشمیر کے مسئلے کو شفقت،گفتگو،باہمی ہم آہنگی،اقدامات اعتماد سازی اور استحکام سے حل کیا جا سکتا ہے۔

سرکاری فورسز خصوصیت کے ساتھ جنگجووں کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ وہ مزید لڑکوں کو بندوق اٹھانے پر آمادہ نہ کرنے پائیں۔

پریس کانفرنس میں جنوبی کشمیر کے شوپیاں میں جنگجووں اور فوج کے مابین ہوئی ایک جھڑپ کے بعد زندہ پکڑے گئے ایک جنگجو اور اسی طرح آج صبح کولگام میں ہوئی ایک جھڑپ کے دوران پکڑے گئے جنگجوو¿ں کے ایک مددگار(اپر گراونڈ ورکر)کو بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا اور آئی جی کشمیر نے ان دونوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کا زندہ ہونا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکاری فورسز ہتھیار چھوڑنے پر آمادہ جنگجووں کو زندہ رہنے کا ایک موقعہ دینا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری فورسز خصوصیت کے ساتھ جنگجووں کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ وہ مزید لڑکوں کو بندوق اٹھانے پر آمادہ نہ کرنے پائیں۔ اس دوران ایک سوال کے جواب میں فوجی میجر نے کہا کہ سرنڈر پالیسی کے ساتھ ساتھ جنگجو مخالف کارروائیاں کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رکھی جائیں گی۔پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں ابھی کم از کم 113جنگجو سرگرم ہیں جن میں سے کم ازکم ایک سو لڑکے مقامی ہیں اور باقی ماندہ غیر ملکی جنگجو ہیں۔

اندازہ ہے کہ جنگجووں کو سرنڈر کی پیشکش کئے جانے کا تعلق راجناتھ سنگھ کے دورے کے ساتھ ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس پیشکش سے مرکزی سرکار وادی میں صلح جوئی کا ایک پیغام دینا چاہتی ہو۔حالانکہ جنگجوو¿ں کی جانب سے ابھی تک اس پیشکش کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم کشمیر کی سیاست اور جنگجوئیت کی سد بدھ رکھنے والوں کے نزدیک اس پیشکش میں کچھ نیا نہیں ہے اور نہ ہی یہ سرگرم جنگجووں کیلئے قابلِ قبول ہی ہو سکتی ہے۔

Exit mobile version