سرینگر// مزاحمتی قائدین سید علی شاہ گیلانی،مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک اپنے پروگرام کے مطابق کل این آئی اے کے سامنے رضاکارانہ گرفتاری دینے کیلئے نئی دلی روانہ ہورہے ہیں۔پولس نے اُنہیں کہیں بھی آنے جانے کیلئے ”آزاد“قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دلی جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں اُنہیں روکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔
”اُنہیں اجازت دینے یا نہ دینے کا تو کوئی سوال ہی نہیں ہے،اُنہیں اپنا کام ہے،اگر وہ جانا چاہیں تو جائیں نہیں جانا چاہیئں تو نہ جائیں“۔
ذرائع نے ایک سینئیر لیڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تینوں لیڈر پہلے بزرگ قائد سید علی شاہ گیلانی کی رہائش گاہ،واقع حیدرپورہ،پر جمع ہونگے اور پھر یہاں سے اکٹھے ہوائی اڈے کیلئے نکلیں گے جہاں سے اُنہیں دلی جانا ہے۔اس دوران کشمیر پولس کے چیف منیر خان نے کہا ہے کہ وہ حُریت لیڈروں کو نہیں روکیں گے۔اُنہوں نے کہا ہے”اُنہیں اجازت دینے یا نہ دینے کا تو کوئی سوال ہی نہیں ہے،اُنہیں اپنا کام ہے،اگر وہ جانا چاہیں تو جائیں نہیں جانا چاہیئں تو نہ جائیں“۔سید علی شاہ گیلانی کی گھر میں نظربندی سے متعلق پوچھے جانے پر خان نے کسی بھی مزاحمتی لیڈر کے گھر میں نظربند ہونے سے قطعی انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کہیں بھی آنے جانے کیلئے آزاد“ہیں۔
واضح رہے کہ این آئی اے کی جانب سے وادی میں پے درپے چھاپے مارے جانے اور مزاحمتی قائدین پر حوالہ کے ذرئعہ رقومات حاصل کرنے کی افواہیں پھیلانے کے ردِ عمل میں مزاحمتی قیادت نے گذشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ تینوں لیڈر از خود نئی دلی جاکر این آئی اے ہیڈکوارٹر پر رضاکارانہ گرفتاری دینگے۔ان قائدین نے ایجنسی پر کشمیریوں کو حراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اسے روکنے کا ایک یہی طریقہ ہے کہ قائدین خود جاکر اپنی گرفتاری پیش کریں۔پولس نے اس پریس کانفرنس کے فوری بعد یٰسین ملک کو جیل بھیجدیا تھا جبکہ مولوی عمر کو اُنکے نگین والے بنگلے کے اندر بند کردیا گیا تھا تاہم ملک کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے جبکہ پولس کا کہنا ہے کہ مولوی عمر بھی نظربند نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیئےعمر ،یٰسین گیلانی کا خود کو این آئی اے کے حوالے کرنے کا اعلان