عمر ،یٰسین گیلانی کا خود کو این آئی اے کے حوالے کرنے کا اعلان

سرینگر// بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی ،مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دلی جاکر تفتیشی ایجنسی این آئی اے کو رضاکارانہ گرفتاری دینے کا فیصلہ لے لیا ہے۔اس بات کا اعلان یٰسین ملک نے آج تاریخی جامع مسجد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ این آئی اے کی مہم جوئی کا یہی ایک جواب ہوسکتا ہے۔

یٰسین ملک نے تاہم کہا کہ رضاکارانہ گرفتاری کا فیصلہ مشترکہ ہے اور تینوں لیڈر نو ستمبر کو دلی جاکر این آئی اے ہیڈکوارٹر پر خود کو ایجنسی کے حوالے کرینگے۔

اپنی نوعیت کی اس پریس کانفرنس سے مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک نے خطاب کیا تاہم سید علی گیلانی چونکہ اپنی رہائش گاہ میں نظربند ہیں وہ یہاں نہیں پہنچ پائے ہیں۔ سید گیلانی نے تاہم ٹیلی فون کے ذرئعہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا  کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے فیصلہ لیا ہے کہ9 ستمبر کو وہ،مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے ہمراہ دہلی جاکرخود کو رضاکارانہ طور گرفتاری کیلئے پیش کرینگے۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو جیل کی سلاخوں سے نہیں ڈریا جاسکتا ہے کیونکہ وہ سالہا سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرتے آئے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ این آئی اے کشمیری نوجوانوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ وہ’’حق خود ارادیت کی جدوجہد‘‘ سے دستبردار ہوجائیں،جبکہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کشمیری عوام جو کچھ بھی کرتے ہیں پیسوں کیلئے کرتےہیں۔اُنہوں نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے غیر سنجیدہ ہے جبکہ این آئی اے کو ایک ہتھیار کے بطورمزاحمتی لیڈرشپ کے خلاف استعمال کررہا ہے لیکن ’’بھارت کے یہ روایتی حر بے نہ تو ماضی میں اور نہ ہی مستقبل میں کامیاب ہونگے“۔

اپنے خطاب میں محمد یاسین ملک نے کہاکشمیر ی نوجوانوں نے300روپے کے عوض اپنی جانوں کی قربانیاں نہیں دی ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے ہر ماہ ایک نیا مسئلہ پیدا کیا جارہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ کبھی مہاجروں ،کبھی دفعہ370تو کبھی اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کا مسئلہ پیدا کیا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹا کر اُنہیں دیگر مسائل میں اُلجھائے رکھا جاسکے ۔ان کا کہناتھا ’’رواں جدوجہد کے دوران اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں جبکہ سینکڑوں افراد نے گزشتہ برس پیلٹ قہر کے نتیجے میں اپنی آنکھوں کی بینائی کھو دی اور بھارت یہ کہہ رہا ہے کہ کشمیری نوجوان چند سکوں کے عوض سڑکوں پر نکل آتا ہے“۔ این آئی اے کی مہم جوئی کو ’’دہشت گردانہ عمل“ قرار دیتے ہوئے یٰسین ملک نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے تمام سینٹرل جیل خانہ جات اور ضلعی ونیم ضلعی جیل خانہ جانات کشمیری نوجوانوں سے بھرے پڑے ہیں ،لیکن اسکے باوجود بھارت کشمیریوں کی حق کی آواز کو دبا نہیں سکا ہے۔

’’بھارت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ کا محاذ کھول رکھا ہے جبکہ نوجوانوں کو پُشت بہ دیوار کرکے بندوق اُٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔بھارت سرکار نے کشمیری قوم کے خلاف جبر ،ہتکِ عزت اور دھمکی آمیز پالیسی اختیار کی ہوئی ہے ۔این آئی اے کے ہاتھوں کشمیری مزاحمتی لیڈرشپ کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیو نکہ بھارت اصل مسئلہ(کشمیر) کو ایڈریس نہیں کرنا چاہتا ہے“۔

یاسین ملک نے کہا کہ پہلے مزاحمتی لیڈرشپ پھرتاجر برادری ،پھر معروف قانون دانوں کو اور اب عام نوجوانوں کو تحقیقات کے نام پر ہراساں کیا جارہا ہے اور وادی کے گلی کوچوں میں دہشت گردانہ عمل شروع کیا گیا، جس پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ9ستمبر کو سید علی گیلانی، مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نئی دلی میں این آئی اے کے سامنے رضاکارانہ گرفتاری دیں گے کیو نکہ کشمیری قوم کی تذلیل کو ہر گز برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولوی عمر فاروق نے کہا ’’بھارت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ کا محاذ کھول رکھا ہے جبکہ نوجوانوں کو پُشت بہ دیوار کرکے بندوق اُٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔بھارت سرکار نے کشمیری قوم کے خلاف جبر ،ہتکِ عزت اور دھمکی آمیز پالیسی اختیار کی ہوئی ہے ۔این آئی اے کے ہاتھوں کشمیری مزاحمتی لیڈرشپ کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیو نکہ بھارت اصل مسئلہ(کشمیر) کو ایڈریس نہیں کرنا چاہتا ہے“۔اُنہوں نے مزید کہا ’’بھارت آزمودہ ہتھکنڈوں اور حربوں سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور علاقائی حساسیت کو کثیرجہتی حکمت عملی سے تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ مزاحمتی لیڈروں پر ذاتی حملے کرکے بد نام کرنے کی کوشش کررہا ہے تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکتا ہے“ ۔ مولوی عمرنے این آئی اے کی مہم جوئی کو کشمیریوں میں خوف وہراس پھیلانے کا عمل قرار دیتے ہوئے کہا ’’بھارت مذکورہ تفتیشی ادارے کو ایک ہتھیار کے بطور استعمال کررہا ہے جس پر خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھا جاسکتا ہے“۔

Exit mobile version